مل جل کر!!!

0
146
عامر بیگ

آنکھوں دیکھا

اٹھ اکتوبر 2005کا زلزلہ جس میں چھیاسی ہزار اموات ہوئیں تین اگست 2010 میں پاکستان کی تاریخ کے بد ترین سیلاب کہ جس میں پچیس لاکھ افراد متاثر ہوئے ان دونوں مواقع پر پاکستان کی عوام نے جی جان سے متاثرہ علاقوں میں امداد بہم پہنچائی مرنے والوں کو واپس تو نہیں لایا جاسکتا لیکن ان کے لواحقین کا خیال رکھا جاسکتا ہے، نقصان کا ازالہ بھی نہیں کیا جاسکتا لیکن اپنے پاو¿ں پر نئے سرے سے کھڑا کرنے کی کوشش ضرور کی جاسکتی ہے، انسانی تاریخ گواہ ہے کہ زمینی آفتوں کا مقابلہ انسان کرتے آئے ہیں لیکن جس آفت کا آجکل پوری دنیا کو سامنا ہے اس سے بچنے کا یا اس سے نپٹنے کا ابھی تک کوئی حل ابھی تک نہیں مل رہا اعداد و شمار میں جائے بغیر آدھی سے زیادہ آبادی کے اس عفریت کا شکار ہونے کی پشین گوئی ایپیڈیمیولوجسٹ کر رہے ہیں کتنے مریں گے کوئی اندازہ ابھی نہیں ہے بات کہاں تک جا کر رکے گی یہ بھی پتا نہیں چل رہا پوسٹ کرونا ایرا میں کیا کیا ہو گا اس بارے اندازے لگائے جا رہے ہیں اکانومی کو پہنچنے والے نقصان بارے اندازے ہوشربا ہیں امریکہ نے دو ٹریلین ڈالرز کا ریلیف پیکج دیا ہے، پاکستان بارہ سو بلین روپے بانٹے گا۔ جزوی لاک ڈاو¿ن کے باوجود پاکستان میں کرونا پازیٹیو ابھی تک اتنے نہیں ہیں جتنی تیزی سے اور ملکوں میں پھیل رہا ہے ،کیا اس کے پیچھے کوئی پلاننگ ہے یا پاکستانیوں کی امیونٹی اتنی سٹرونگ ہو چکی ہے جہاں تک پلاننگ کا سوال ہے تو بقول پرائم منسٹر پاکستان جناب عمران خان کے کہ ان کی حکومت نے اسی دن سے اس کی روک تھام کی پلاننگ شروع کر دی تھی جس دن کرونا کی وبا بارے خبریں آنا شروع ہو گئی تھیں سر جوڑ لیے گئے تھے اب جبکہ ایک ایمرجنسی کنٹرول روم بنا دیا گیا ہے جو تمام صوبائی ہیڈکوارٹرز سے انٹرلنک ہے جہاں پر کرونا بارے مکمل ڈیٹا جمع کیا جاتا ہے سول و ملٹری انتظامیہ اس کو مانیٹر کر رہی ہے وائرولوجسٹ اور ایپیڈیمیولوجسٹ کی ٹیمیں موجود ہے ڈیمانڈ اینڈ سپلائی کو بھی مانیٹر کیا جا رہا اور تقریباً ہرروز پریس کانفرنس کے زریعے میڈیا کو بھی بریف کیا جاتا ہے عوام کو کرونا بارے آگاہی کی مہم زوروں پر ہے احساس اور کفالت پروگرام کے ذریعے مستحق کنبوں کو رقم ترسیل کرنے کے پروگرام شروع کر دئیے گئے ہیں جن جگہوں پر کرونا کے پازیٹیو لوگوں کے ملنے بارے اطلاع ملتی ہے وہاں پر مکمل لاک ڈاو¿ن اور باقی جگہوں پر جزوی لاک ڈاو¿ن کے آرڈر جاری کر دئیے گئے ہیں قرنطینہ مراکز میں سکریننگ کا عمل جاری ہے ہر روز سکریننگ استطاعت بڑھائی جا رہی ہے ملک کے چار سو ہسپتالوں میں وینٹیلیٹرز کا انتظام کر دیا گیا ہے مزید وینٹیلیٹرز کے لئے لوکل پروڈکشن کے لیے انتظامات شروع کر دئیے گئے ہیں تمام صوبائی اور فیڈرل گورنمنٹ سنجیدہ انداز میں اپنے تعیں کرونا ریلیف کے لیے کوششیں کرنے میں مصروف ہے، ریلیف فنڈ بھی قائم کر دیا گیا ہے تاکہ اگر مخیر حضرات اپنی آخرت سنوارنا چاہیں تو ایک پلیٹ فارم میسر ہو ،پرائم منسٹر نے کرونا ریلیف ٹائیگر فورس کے لیے اپیل کی اور پاکستانی قوم کے حوصلے کو داد کہ ہر طبقہ فکر سے آٹھ لاکھ کے قریب نوجوانوں نے اپنے آپ کو رجسٹرڈ کروا لیا اب یہ سب مل کر کرونا کو مار بھگانے کے لیے حکومتی اداروں کے شانہ بشانہ کام اسی جوش و جذبے سے کریں گے جس کا مظاہرہ زلزلے اور سیلاب کے دنوں میں کیا گیا تھا آپ سب سے گذارش ہے کہ یہ عفریت کو آسان مت لیں اگر دنیا کی بہترین اکانومی اور دنیا کی بہترین میڈیکل سہولتوں سے مزین ملک برطانیہ کا وزیر اعظم انتہائی نگہداشت میں کرونا کی وجہ سے منتقل ہو سکتا ہے تو ہم کس شمار میں آتے ہیں ہم سب کو مل کر اس عفریت کا مقابلہ کرنا ہے کیسے۔؟ اپنے آپ کو بچانا ہے تمام لوگوں کو اس میں حصہ لینا ہے حکومت اپوزیشن آرمی پولیس سول انتظامیہ صوبائی ضلعی انتظامیہ سیاسی فلاحی تنظیموں اور عوام کو اس میں اپنا حصہ ڈالنا ہے اور بہت حد تک سب کوششیں بھی کر رہے ہیں اگر بچ گئے تو زندگی پڑی ہے سیاست بھی کر لیں گے اس کرونا کی عفریت سے نپٹنے میں ایک ڈاکٹر سے لیکر کر خاکروب تک جس جس نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے یا کر رہا ہے ان سب کو میرا اور میری قوم کا سلام۔۔۔سلامتی انشااللہ
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here