ایسی بھی کوئی رات ہے جس کی سحر نہ ہو!!!

0
250
سردار محمد نصراللہ

سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن! جہاں کورونا اپنے وائرسی دم خم سے کرہ¿ ارض پر لاشوں کے انبار لگا رہا ہے وہیں پر چلتے پھرتے لوگوں کو گھروں میں مقید کیا ہوا ہے اور میں اپنے ملک پاکستان میں اس قید کا مزا لُوٹ رہا ہوں جس زمانے میں پڑھتا تھا اس زمانے میں پڑھائی نہیں کی لیکن تھینک یو کرونا اب پڑھائی سے رغبت ہوتی جا رہی ہے، آج کل میرے زیر نظر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کی ڈائری ہے صبح کو اس کو پڑھتا ہوں اور 1964ءسے 1968ءتک بہت سے واقعات میرے ذہن کے تہہ خانہ میں مقید پڑے تھے جو اس کتاب کے مطالعے سے دوبارہ جاگ جاگ رہے ہیں۔ بس دن ڈھلتے ہی جسم و جاں ڈپریشن کی طرف مائل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور آنکھیں کسی جوزف، ڈیوڈ، مائیکل کی راہ تکتی ہیں کہ اس میں سے کوئی مسیحی بھائی سامان کےساتھ برآمد ہو کہ مملکت پاکستان میں زیڈ اے بھٹو نے مولویوں کے خوف سے مسلمانوں کے خوف سے نہیں سامان نوش پر پابندی لگا دی۔ یہ تو شکر ہے اس کا جیسے امریکہ میں صاحبان اقتدار نے ریڈ انڈینز کو مخصوص علاقوں میں ٹیکس فری سیگریٹ فروخت کی اجازت دی ہے ،اس طرز پر بھٹو نے مسیحی برادری کو پینے پلانے کا پرمٹ دےدیا ہے اب ڈیوڈ، مائیکل، جوزف خاکروب نہیں بلکہ میرے مہربان ہیںجن کے دم خم سے شام لُطف اندوز ہو جاتی ہے۔ تھینک یو بھٹو کہ ہم سادہ نوش مسلمانوں کا بھی خیال رکھا تم نے۔ خدا کی قسم بھٹو صاحب اگر تم یہ پابندی نہ لگاتے تو تمہارے قاتل ضیاءالحق نے کبھی بھی یہ پابندی نہیں لگانی تھی۔
قارئین وطن! اذان مغرب ختم ہوئی، دروازے پر دستک ہوئی شاہد وٹو دروازہ کھولنے گیا، ہجوم دوستاں راشد لودھی ایڈووکیٹ، خالد ہاشمی، توصیف بھٹی اور گوہر علی خان ڈیوڈ کے ہمراہ تشریف لائے، مجھے ایسا لگا کہ جیسے میں نے ڈپریشن کو جوتے مار مار کر بھگا دیا کہ میرا یار ڈیوڈ اپنی ڈب سے سامان نوش نکال رہا تھا اُدھر لودھی صاحب ساغر و شیشہ سنبھال رہے تھے اور میں نے اختری بیگم کو آئی پیڈ زندہ کر دیا پھر کیا تھا جگر مراد آبادی کی غزل!
طبیعت ان دنوں بیگانہ¿ غم ہوتی جاتی ہے
مرے حصے کی گویا ہر خوشی کم ہوتی جاتی ہے
قیامت کیا یہ اے حُسن دو عالم ہوتی جاتی ہے
کہ محفل تو وہی ہے دل کشی کم ہوتی جاتی ہے
وہی مے خانہ و صہبا، وہی ساغر وہی شیشہ
مگر آوازِ نوشا نوش مدھم ہوتی جاتی ہے
وہی ہے شاید و ساقی مگر دل بُجھتا جاتا ہے
وہی ہے شمع لیکن روشنی کم ہوتی جاتی ہے
وہی ہے زندگی لیکن جگر یہ حال ہے اپنا
کہ جیسے زندگی سے زندگی کم ہوتی جاتی ہے
ڈیوڈ، جگر مراد آبادی، اختری بیگم، تینوں نے مل کر آج کی شام کورونا وائرس کی پھیلائی ہوئی ڈپریشن کو بھگا ڈالا اور اختتام کل کی کل دیکھیں گے پھر ۔
قارئین وطن! ہر شخص اس فکر میں ہے کہ کب کورونا وائرس تھمے گا، ہر شخص کی اپنی پریشانی ہے کرہ¿ ارض ایک ڈپریشن سے گزر رہا ہے، پاکستان تو پھر ایک تھرڈ ورلڈ ملک ہے جہاں حکمرانوں نے 73 سالوں میں فرسٹ کلاس تو کیا سیکنڈ کلاس بننے کی کوشش بھی نہیں کی لیکن اس کے باوجود بقول اسلم زارا!
نہ عشق رُکا ہے نہ دنیا تھکی ہے
دیا جل رہا ہے ہوا چل رہی ہے
لیکن امریکہ کو کیا ہوا ہے، دنیا کی واحد سُپر پاور کورونا کی زد میں ایسا آیا ہوا ہے کہ اس کا ایسا بھانڈہ پھوٹا کہ تھرڈ ورلڈ کی صف میں کھڑا نظر آتا ہے جس تیزی سے اموات ہو رہی ہیں جیسے درختوں سے پکے پھل گر رہے ہوں۔ مسلمان، عیسائی، یہودی، ہندو، سکھ، پادری، بدھ مت، غرض ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے ہاتھ رب جلیل کے سامنے اُٹھ رہے ہیں کہ اے میرے اللہ پوری کائنات پر اپنا کرم کر دے، تو رحمن ہے تو رحیم ہے۔ تو خطاﺅں کو معاف کرنے والا ہے ،اے میرے مولا اس نبیﷺ پاک کے صدقہ اس قیامتی ٹریلر کو ختم کر دے۔ ہمارے بزرگوں کو ہمارے بچوں کو ہمارے جوانوں کو ہر تکلیف سے بچا ا ور ان کو اپنے حفظ و امان میں رکھ کر کہ تو ہی قادر مطلق ہے۔ جتنے بیمار ہیں اس کورونا کے مرض سے اور ویسے بھی سب کو شفاءیاب کر دے کہ ہم تیرے عاجز بندے ہیں آمین!
امریکہ نیویارک سے ہر رات ٹیلیفون پر رابطہ ہوتا ہے اہل خانہ کے علاوہ مجھے دل و جاں سے عزیز شباب خان، ثمر جیلانی، مہر مزمل، میاں وحیدمغل، میاں بل گیٹ، قمر بشیر، شعیب شیخ صاحب باقاعدہ میرا حال چال دریافت کرتے ہیں۔ مجھے میاں بل گیٹ نے بتایا کہ اسلام سیٹ والے ملک ہیرا کی طبیعت بہت خراب ہے، اللہ پاک اس نوجوان کو صحت و تندرستی عطاءفرمائے اس کے علاوہ بڑے محترم سعید خان اور ان کی بیگم فرزانہ باجی ان سب کو صحت اور عُمر خضری عطاءفرمائے کہ اس کیبل کے دم سے یہ لانگ آئی لینڈ کے فنکشنوں کی شان ہیں۔ اے اللہ ہم سب تیری رحمتوں کے محتاج ہیں، میرے اور سب کے بچوں کو اپنی امان میں رکھ۔
اب تو نیویارک میں بہت سے دوستوں نے اپنے اپنے یو ٹیوب پر چینل بنا لئے ہیں جس سے ہر منٹ کی خبریں ملتی ہیں اور یہی حال پاکستان میں بھی ہے کہ سب بڑے بڑے اینکروں نے اپنے اپنے یو ٹیوب چینل بنائے ہوئے ہیں، آخر میں میری اپنے قارئین سے استدعا ہے کہ اللہ کے حضور گڑ گڑا کر دعا کےساتھ ساتھ جگر مراد آبادی کا یہ شعر بھی ورد کریں!
طُول غم حیات سے گھبرا نہ اے جگر
ایسی بھی کوئی رات ہے جس کی سحر نہ ہو
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here