قارئین وطن! ذہن معوف تھا کہ کس موضوع پر لکھا جائے ویسے تو ہر منٹ وطن عزیز کے پولیٹیکل لینڈ اسکیپ پر ایشوز ہی ایشوز ہیں لیکن کچھ میرے احاطہ میں اور کچھ نہیں ،مثلا معیشت کے معاملات وہ معیشت دان کے ڈومین میں آتے ہیں لیکن لگتا ہے کہ معیشت اتنی گھمبیر ہو رہی ہے کہ غریب اور امرا کے درمیان بیلنس ہی نہیں ہو رہا اور معیشت دان مجبور ہیں کوئیزلنگ پاکستانیوں کی حکومت کے ہاتھوں غریب کی کمر توڑنے پر لہٰذا میں نے یو ٹیوب پر تین درجن سے زیادہ چلنے والے پرو گرامز سے کچھ مواد حاصل کیا جائے جس پروگرام کو دیکھو لمبی لمبی سرخیوں سے بھرے پڑے ہیں جب مواد کو دیکھوں تو ایک بھی سبجیکٹ سرخی کے متن کے مطابق نہیں ہے ،اچانک ایک شام نگر کے بدمعاش پر پڑی سوچا کہ سنا جائے کہ چوہدری شاہد صاحب کیا فرماتے ہیں یاد رہے یہ شو جیو ٹی وی کی اینکر پیش کر رہی تھیں چوہدری شاہد کی گفتگو سنی اور بدمعاشی کی دنیا میں اس کی وارداتوں اور بھتہ خوری کی داستان اس کی زبانی انجوائے کی اور اس کے بعد حکومت پر براجمان حکمرانوں اور شاہد کی مماثلت نے ڈپریشن میں ڈال دیا ۔
قارئین وطن! جب میں نے شاہد چوہدری اور نواز شریف، بھائی شہباز شریف ، آصف زرداری اور ان کے بچے اور تمام حواریوں کا موازنہ کیا تو خدا کی قسم ان سب کے کرداروں میں رتی بھر فرق نہیں ہے صرف لبادوں میں ہے بلکہ لبادوں میں بھی نہیں کہ بدماشوں کے لباسوں اور ان حکمرانوں کے لباسوں میں بھی کوئی فرق نہیں ان کے بھی لباس غریب سے لوٹی دولت سے خریدے ہوتے ہیں اور ہمارے رہنمائوں کے قومی خزانے سے چوری ہوئی دولت سے ہے کہ شہر کے سارے بدمعاشوں اور لٹیروں نہ یک زباں ہو کر فنا کانپوری کا شعر پڑھا !
اس طرح رہبروں نے لوٹا کارواں
اے فنا رہزن کو بھی صدمہ ہوا
آپ نواز ، شہباز اور آصف زرداری کے خد و خال پر ایک طائرانہ نظر ڈالیں اور شام نگر کے بدمعاش شاہد چوہدری کے اس کے کارندے اس کی پشت پناہی میں اس کے حکم کی بجا آوری کرتے ہیں اور نواز اور زرداری کے کارندے سرکاری وردی میں ان کے حکم کی بجا آوری کرتے ہیں وہ غریبوں کی جبیں کاٹتیں ہیں اور یہ سرکار کے خزانوں پر ہاتھ صاف کرتے ہیں شاہد کی لوٹ پاکستان کی مٹی میں رہتی ہے اور رہبروں کی لوٹ پانچ بر اعظموں میں پھیل جاتی ہے ۔ان کے کارندے ایم این اے، ایم پی اے اور سینٹروں کے سوٹ بوٹ میں چھپے ہوئے ہیں اور شیدے کے دھوتی اور چادروں میں لپٹے ہوئے ہیں ۔اب دیکھنا ہے کہ سالوں سے گلی محلوں میں اچھا شوکر والا اور جگا گجر اور چوہدری شاہد پولیس کی سرپرستی میں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم رکھتے ہیں اور رہبروں کے لبادوں میں جرنل عاصم جرنل باجوہ جیسے لوگوں کی سرپرستی میں راج بھی کرتے ہیں اور لوٹ مار بھی کرتے ہیں اب یہ سفینہ رکنا ہو گا ۔قارئین وطن! قوم کی بیچارگی کا یہ عالم ہے نہ کوئی آسمانی طاقت ہے نہ زمینی جو پاکستان کو ان عذابوں سے بچائے اور نہ ہی عوام میں سکت ہے جو آگے بڑھ کر ان بدمعاشوں کو اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کی مذمت نہیں ہاتھ بھی روکنا ہے بس پاکستان کی خیر ہو!
٭٭٭