”عزم عالی شان”

0
5

پہلے ضرب عضب پھر ردالفساد اور اب عزم استحکام بظاہر تو یہ تینوں آپریشنز پاک فوج کی اعلیٰ قیادت نے سر جوڑ کر مضبوط پاکستان کے لیے انکی جانب سے کی گئی کوششوں کا شاخسانہ لگتے ہیں مگر ہر کسی کو اپنا پیٹ بھرنا ہے کے مصداق بجٹ سے پہلے اس سطح پر ایسے پلان کی اتنے بڑے پیمانے پر نشر و اشاعت تاکہ اس کی اہمیت واضع ہو اور بجٹ میں حصہ مختص کر دیا جائے ،چائنا کے وزٹ کے بعد ان کے مطالبے پر عزم استحکام کا ڈول ڈال دیا گیا تاکہ بجٹ خسارہ کم کرنے میں چائنا کی طرف بھی نظریں ہیں۔ دیکھیں معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہوتا ہے، سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ عوامی رائے کا احترام کیا جائے مگر پاکستان میں ایسا کبھی ہوا نہیں لہٰذا ممکن ہی نہیں ہے کہ جن مقاصد کے لیے آپریشن عزم استحکام کیا جار ہا ہے وہ پایہ تکمیل تک پہنچ پائیں اس کا انجام بھی استحکام پارٹی جیسا ہی ہونے والا ہے۔عمران خان وزیر اعظم تھے تو انہوں نے تقریبا ہر شعبہ زندگی کو ایڈریس کیا غریب کے لیے ہر طرح سے کوشش کی کہ اس کا معیار زندگی بہتر ہو جائے اس کے لیے وہ تاریخ سے ریاست مدینہ کی مثالیں دیا کرتے کہ کیسے ایک بدو قوم رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی روشنی میں عقل و شعور کی معراج پا گئی اسی پر ریسرچ کرنے کے لیے انہوں نے رحمت اللعالمین اتھارٹی بنائی القادر یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جہاں دنیا بھر سے سکالرز اس مد میں کام کرنے کے لیے سلیکٹ کئے گیے اور پاکستان سے ذہین مگر ضرورت مند طلبا تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ ریسرچ میں معاونت کرتے ہیں موجودہ دور میں عمران خان چین کی مثالیں دیتے تھے کہ کیسے تیس کروڑ انسانوں کو غربت سے نکال کر اپنے پاں پر کھڑا کر دیا اس کے لیے بھی وہاں کا ماڈل سٹڈی کرنے کے لیے وہ خود بھی گیے اور ڈیلیگیشن بھی بھیجے تاکہ پتا چلایا جا سکے کہ یہ سب کس طرح ممکن ہوا اور وہ پاکستان میں بھی اپلائی کیا گیا جس کی بدولت پاکستانی معاشرے میں واضع تبدیلی محسوس کی گئی ،لنگر خانے پناہ گاہیں احساس پروگرام کوئی بھوکا نہ سوئے انصاف ہیلتھ کارڈ کسان کارڈ کامیاب نوجوان پروگرام ذہین طلبا کے لیے وظائف اعلی تعلیم کے لیے فنڈز سیٹیزن پورٹل ووٹنگ مشین صنعتی و زرعی شعبے میں ریکارڈ ترقی برآمدات و ریمیٹنسز میں اضافہ وزارتوں میں کارکردگی دکھانے پر سرٹیفکیٹ فارن پالیسی کو معاشی پالیسی سے جوڑنا جس کے لیے کافی عرق ریزی بھی کی گئی یکساں نصاب کرونا میں نمایاں کارکردگی کہ جس کی عالمی سطح پر پذیرائی بھی ہوئی رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت کے لیے اقوام متحدہ میں دن کا مقرر کروانا جس کی وجہ سے یہ تمام برکت ہوئی اور نتائج آپکے سامنے ہیں موجودہ نیشنل اکانٹس کمیٹی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ عمران خان حکومت کے آخری سال میں جی ڈی پی چھ اعشاریہ ایک آٹھ تھی اور پی ڈی اے حکومت کے آخری سال میں جی ڈی پی مائنس اعشاریہ دو ایک تھی یہ سرکاری اعدا و شمار ہیں اس سے اندازہ لگا لیں کہ ایک اچھی خاصی چلتی ہوئی حکومت جس نے کرونا جیسی عالمی وبا کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے اور مردانہ وار مقابلہ کیا ملکی معیشت کا ڈھانچہ مضبوط ہو رہا تھا مگر ایک کرپٹ حکومت کے آتے ہی زمیں بوس ہو گیا عمران حکومت کا اگلا اقدام آرمی کی کرپشن پر ہاتھ ڈالنا تھا جس کے ثبوت عاصم باجوہ کے پاپا جان کے پیزہ کھانے کے طریقے سے معلوم ہوئے عمران خان نے کر کے دکھایا کہ استحکام کیسے لانا ہے اور کچھ کر نہیں سکتے تو کم از کم عمران خان والے فارمولے کو آزما لو ہر کام میں اس کی کاپی کرتے ہو اسکے عزم عالی شان پر ہی عمل پیرا ہو کر دیکھ لیں، گارنٹی ہے کہ کام بن جائے گا آزمودہ نسخہ ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here