شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن
آسمان تیری لحد پر شبنم افشانی کرے!!!
حضرت موسیٰؑ اپنی ماں کے انتقال کے بعد اللہ سے ملاقات کیلئے جا رہے تھے تو اللہ نے کہا اے موسیٰ ذرا سنبھل کر آنا اب تمہارے پیچھے دعا کرنے والا کوئی نہیں ہے، ماں جیسی دولت جس کے پاس ہو اس کو کچھ نہیں چاہیے میں بھی کتنا بدنصیب ہوں جس کی آدھی زندگی بیرون ملک میں گزر گئی اور اپنی ماں کی خدمت نہ کر سکا اور اس سے زیادہ بد نصیبی اور کیا ہوگی کہ اپنی ماں کا دیدار بھی نہ کر سکا ،ان بُرے حالات میں جبکہ لوگ ایک دوسرے کے قریب آتے ہوئے گھبرا رہے ہیں ایک معمولی سے وائرس نے تمام دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فلائٹ نہ ہونے کی وجہ سے اپنی ماں کے انتقال پر بھی نہیں پہنچ سکا۔ 8 مہینے پہلے اپنی ماں سے مل کر آیا تھا، بالکل تندرست چھوڑ کر آیا تھا بس کمزور ہو گئی تھیں، دو دن پہلے بات ہوئی تھی بالکل ٹھیک تھیں ان کے پیر میں تکلیف تھی جس کی وجہ سے چلنے پھرنے میں دُشواری پیش آتی تھی اور باقی سب کچھ ٹھیک تھا۔ ضیاءالدین ہسپتال میں ان کو انجکشن دیا گیا اور یہ کہہ کر واپس بھیج دیا گیا کہ ان کو قے یا اُلٹی ہو تو ہسپتال دوبارہ لے آنا اور پھر وہی ہوا جو ڈاکٹر نے کہا تھا اگر ڈاکٹر کو معلوم تھا تو پھر اس نے ہسپتال میں کیوں نہیں رکھا یہی چیز مجھے دکھا رہی ہے، بہر حال جب وقت آجاتا ہے تو کوئی نہ کوئی بہانہ ہوتا ہے رات کو ان کو ہسپتال لے جایا گیا وہاں بالکل ٹھیک تھیں اور باتیں بھی کر رہی تھیں چند گھنٹوں بعد ڈاکٹرز نے کہا کہ ان کے گردوں نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے اور دوپہر 12 بجے وہ اس دار فانی سے کُوچ کر گئیں۔ ”انا للہ وانا علیہ راجعون“ میں اپنی ماں کے بارے میں کیا بتاﺅں سب کی مائیں ایسی ہی ہونگی لیکن میرے ماں نے تمام زندگی جس طرح گزاری ہے، نہایت صبر اور استقامت کےساتھ، بُرے حالات میں بھی وہ اللہ تعالیٰ کی شکر گزار رہیں نماز کبھی ترک نہیں کی اس عمر میں بھی وہ تھیں نماز، روزہ، تہجد، قرآن شریف کی تلاوت ان کا روز کا معمول تھا بیمار بھی ہوتی تھیں تو روزہ نہیں چھوڑتی تھیں کبھی کسی سے گلہ نہیں کیا پچھلے دنوں میری بیگم ان کے پاس تھیں تو ان سے یہی کہتی تھیں کہ اللہ تعالیٰ مجھے کسی پر بوجھ نہ بنائے چلتے پھرتے ہی اُٹھا لے اور اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کی دعائیں نہیں ٹالتا وہ تو اس دنیا سے چلی گئیں لیکن مجھے یقین ہے کہ وہ اچھے درجات پر فائز ہونگی لیکن ہمارے لئے جو ہاتھ ان کی دعاﺅں کیلئے اٹھتے تھے وہ اب نہیں اُٹھیں گے اب ہمارا کام ہے ان کیلئے دعا کرنا انہوں نے تو تمام زندگی ہماری حفاظت کی تھی۔ اب ہمیں ان کیلئے دعائیں کرنی ہیں جن کی مائیں ہیں وہ اپنی ماﺅں کی تکریم کریں کیونکہ سب کچھ مل سکتا ہے ماں اور باپ کا نعم البدل نہیں مل سکتا۔ میری ماں کی خبر سنتے ہی مجھے پتہ چلا کہ میرے کتنے چاہنے والے ہیں لوگوں نے فون کر کے ان کیلئے مغفرت کی دعائیں کیںِ قرآن پاک ختم کرنا تمام مساجدوں کے علماءاکرام نے فون کر کے تعزیت کی، ادارہ¿ منہاج القرآن کی طرف سے پورے پاکستان میں قرآن شریف ختم کئے گئے اور میری والدہ کی مغفرت کی دعائیں کی گئیں میں اپنے تمام دوستوں اور خاص طور پر علماءاکرام کا مشکور ہوں جنہوں نے میری والدہ کے انتقال پر مجھے حوصلہ دیا۔ اللہ تعالیٰ ایسے دوستوں کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ میرے دو دوست جو ہیوسٹن سے گئے ہوئے ہیں کراچی میں تھے ان بُرے حالات میں بھی انہوں نے نماز جنازہ میں شرکت کی، امتیاز حسن اور عامر عسکری میں ان کا بھی شکر گذار ہوں آخر میں گذارش ہے کہ اپنے ماں باپ کا خیال رکھیں، ان کا اسی طرح خیال رکھیں جس طرح انہوں نے بچپن میں ہمارا خیال رکھا تھا۔ ورنہ آج ہم اس مقام پر نہیں ہوتے، ابھی تو زخم تازہ ہے، بھرتے بھرتے ہی بھرے گا ،اللہ تعالیٰ میرے بھائیوں اور بہنوں کو بھی صبر جمیل عطاءفرمائے اور ہماری ماں کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاءفرمائے۔ آمین۔