”اللہ بڑا سب سے بڑا ہے“

0
131
شبیر گُل

شبیر گُل

”خوف کا راج اور معاشرتی تبدیلیاں“
قارئین کرام ! معاشرہ انسانوں،حیوانوں ، پرندوں اور چرندوں سے وجود میں آتا ہے۔ اسکے ح±سن اور خوبصورتی میں نکھار ،آسمان اور زمین کی رعنائیوں سے ہے۔درختوں ،پھولوں، پھلوں اور ہریالی سے اسکی معاشرتی تابانی میں نکھار آتا ہے۔
سمندروں، دریاو¿ں، پہاڑوں، جھیلوں،آبشاروں اور گرتے جھرنوں سے اسکا خ±سن دوبالا ہوتا ہے۔ جو حقیقی س±پر پاور نے عطاءکیا ہے لیکن زرا ٹھہرئیے! آج تو آسمانوں پر تیرنے والے جہازوں کی گن گرج بند،کارخانے بند، ٹریفک اور زندگی کی روانی تھم گئی۔ پرندوں کی ا±داسی، ا±ن کا چہچہانا ، ا±چھل کود، سبھی تھم چکے ہیں۔ ہر طرف ا±داسی اور موت کا خوف ہے۔ آسمان نیلگوں مگر قہر زدہ نظر آتا ہے۔ درختوں کی تازہ کونپلیں، پھولوں کی لہلہاہٹ، سبزہ، کچھ بھی تو من کو نہیں بھا رہا، نہیں معلوم کب کونپلیں نکلیں، کب درختوں پر پھولوں کی بہار آئی، ہر س±و ہ±و کا عالم ہے، ہر طرف موت رقصاں ہے۔ اللہ کی گرفت ہر طرف نظر آتی ہے، ا±سکی ناراضگی اور غصہ نے ماحول کو خوف و دہشت میں مبتلا کردیا ہے، حضرت انسان نے جس گھر کو بنانے میں زندگی گزار دی، آج ا±س گھر میں رہنے کو جی نہیں چاہ رہا، ایک انجانا خوف طاری ہے۔کیا کبھی ہم نے سوچا کہ ہم نے قبر میں کتنا رھنا ہے، ا±سکو سنوارنے میں کتنا وقت لگایا اور اس میں رہنے کی کیاتیاری کی ہے۔آج شرک کے بت شکست خوردہ ہیں، رب کی ربوبیت اور الوہیت کو چیلنج کرنے والے نام نہاد مسلمان ،حقیقی مشرک پیر چ±ھپ گئے ہیں، تمام پھونکوں والے کافر بلوں میں گھ±س گئے ہیں،معبود برحق،و علیہ من حبل الورید، سبھی کو نظر آرہا ہے، اللہ کے آگے جھک جاو¿۔نا کسی مسلمان حکمران اور نا کسی کرسچن حکمران کو توفیق ہوئی کہ کہے کہ اے اللہ ہم بے بس ہیں ہمیں معاف فرما۔کسی حکمران کو یہ کہنا نصیب نہیں ہوا کہ آو¿ اللہ کے آگے جھک جائیں، دنیا کے دو ڈمی حکمران۔امریکن صدر ڈانلڈ ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان ، مجھے بھوک اور افلاس کے طوفان میں بہتے دکھائی دے رہے ہیں۔جن کا اقتدار ا±نکے پاو¿ں کے نیچے سے سرک رہاہے جب قوم عاد وثمود،قوم لوط اور قوم نوح پر عذاب آئے تو وہ اس وقت کے نافرمانوں اور آنے والے منکرین کو متنبہ کرنے کے لئے آئے۔آج کرونا بھی تنبیہ ہے،اس عذاب الٰہی نے پوری انسانیت کو ہلا دیا ہے،تڑپا دیا ہے، نہ کوئی ایٹمی جنگ پھر بھی دنیا خوف زدہ! بتاو¿ سُپر پاور کون۔ ؟
کیا کبھی سوچا! کہ جب قیامت بپا ہوگی، آسمان اور زمین پھٹ جائینگے،سمندر ہوا میں ا±ڑ جائینگے، پہاڑ ریزہ ریزہ ،د±ھنکے ہوئے ا±ون کی مانند ا±ڑ رہے ہونگے، کوئی کسی کو پہچان نہیں رہا ہوگا۔کیا آج ا±س قیامت کی چند جھلکیاں ،رب جلیل نے پوری کائنات کو دکھا نہیں دی ہیں۔ کیا یہ مناظر قیامت کی ہولناکیاں اور پوری دنیا کو چند سیکنڈ میں ملیا میٹ کرنے کی گواہی نہیں دیتے۔ جس کا اندازہ منکریں حق بھی کر چکے ہیں۔ میں کئی ایسے منکرین کو جانتا ہوں جو ہر بات کو سائنس اور ایجادات سے جوڑتے تھے۔ آج اللہ واحدہ± لا شریک کی واحدانیت کا اقرار کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ کے بڑے ہونے کا اظہار کر رہے ہیںکیونکہ اس وائرس سے انسانیت دہل گئی ، زندگیاں تبدیل ہو گئیں۔ہر طرف خوف اور دہشت ہے۔ ظاہری اور باطنی پریشانی ہر چہرے پر دکھائی دے رہی ہے۔ خوشیاں روٹھ گئیں،چرچ ،کلیسا،مسجد اور مندر بند،جاپان،اٹلی،وینس،اسپین،لندن،نیویارک، واشنگٹن ،لاس اینجلس اور لاس ویگاس کی بے حیائی ،ننگ دھڑنگ اور بیباکی ،بلوں میں گ±ھس گئی ہے۔ پب،کلب، رنڈیوں کے بازار بند ،اور انجانے خوف میں مبتلا۔
سبھی ایک بڑے کو پکار ا±ٹھے ہیںجو کل بھی بڑا تھا، آج بھی بڑا ہے اور ہمیشہ بڑا ہی رہے گا۔ مجھے انسانیت کے قاتل،ظلمت کے مینار،زمیں بوس ہوتے نظر آرہے ہیں۔
عیاشی ،فحاشی،کفر والحاد،گناہوں سے آلودہ معاشرہ زمین ب±رد ہو چکا،بھوک کا طوفان ا±ٹھنے کو ہے۔لوٹ مار ،ڈاکہ ذنی ،چھینا جھپٹی ،لڑائی اور مار کٹائی کا سیلاب آنے ہی والا ہے۔تہذیب اور اخلاقیات عنقریب ،بدتہذیبی اور بداخلاقی میں تبدیل ہوتی نظر آرہی ہے۔
دنیا کو بھوک کا احساس،انسانیت پر ظلم کا ادراک اور ناانصافی سے آگاہی کے دن آنے ہی والے ہیں۔ڈیپریشن ،کساد بازاری اور ریسیشن بہت تیزی سے آرہا ہے۔ تہذیبیں تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی ہیں، پوری د±نیا میں نا تھمنے والابھوک کا طوفان اور بہت بڑا ڈیزاسٹر آنے والاہے جو تہذیب و تمدن کو بدل ڈالے گا۔انکی تصویر کشی کر لو!
•شائد یہ دن کبھی لوٹ کر نا آ سکیں۔
•کیاکبھی ہم نے سوچا کہ اللہ ہم سے کیوں ناراض ہے کہ ا±س نے اپنے گھر کے دروازے ہم پر بند کر لئے۔زرا غور کیجئے!۔
•یاد کرو وہ (شامی بچہ) جس کے سامنے اس کے ماں باپ اور تمام رشتہ داروں کو شہید کردیاگیاجس کاگھر ملبے کا ڈھیر بنا دیا گیا۔ا±س نے اپنے گھر کے ملبے پر بیٹھ کر کہا تھا کہ میں اپنے اللہ کو جا کر یہ سب کچھ بتاو¿ں گا۔
•وہ فلسطینی بچی جو بھوک سے نڈھال ہو کر اپنے رب سے فریاد کرتی ہے کہ اے اللہ مجھ سے زندگی لے لے۔ تاکہ میں جنت میں کھانا کھا سکوں ،کیا اسکی شکایت اللہ تک نہیں پہنچی،فریادی کا اللہ پر اعتماد دیکھو۔
• یاد کرو وہ عراقی بچی جس نے بھاگتے ہوئے صحافی سے کہا، انکل انکل میری ویڈیو مت بنانا میں بے حجاب ہوں۔کیا اس بچی کواللہ نے نہیں دیکھاہوگا۔
•وہ سمندر میں ڈالے جانے والے شامی بچے جو ترکی کے ساحل سمندر پر پڑا تھا۔ سمندر کی لہروں کو بھی ا±س پر رحم آیا اس کو باہر پھینک دیا اور دوبارہ نہیں ڈبویا۔اس ظالم دنیا کو اس پر رحم نہیں آیا۔ کیا اللہ نے ا±س بچے کی فریاد نہیں س±نی ہوگی، کیا ا±سکی ماں کی شکایت نہیں س±نی ہوگی؟
• کیا اللہ نے اس شامی بچی کی آواز نہیں س±نی ہوگی جس نے دم توڑتے ہوئے کہا تھا کہ میں اپنے اللہ کے پاس جاکر سب کی شکایت لگاو¿ں گی۔
• کیا اللہ نے ہماری بہن عافیہ صدیقی کی فریاد نہیں س±نی ہوگی جس نے امریکی جیل میں پوری ا±مت کے بارے شکایت کی ہوگی •کیا اللہ نے ا±سکی آہیں نہیں س±نی ہونگی۔
•مسلسل تین سو دنوں سے ہماری کشمیری بہنیں لاک ڈاو¿ن میں ہیں کیا انکی شکایت اللہ رب العزت تک نہیں پہنچی ہوگی۔
•کتنی باتیں بتاو¿ں میرا کلیجہ منہ کو آرہا ہے، میرے ہاتھ کپکپا رہے ہیں ، میں اپنے آپ کو ان جرائم میں شریک مجرم سمجھتا ہوں جو ان مظلوموں کی آواز نہ بن سکا۔
• کیا رب تعالیٰ مظلوم کی آہ کو ایسے ہی در گاہ رند جانے دے گا، بالکل نہیں۔
اگر ایسا ہو تو رب کی ربوبیت سے مظلوم کا اعتماد ا±ٹھ جائے ،یہ اللہ کی شان کے خلاف ہے۔ اللہ بڑا ہے وہ اپنی شان ،قہار اور کبریائی کو کبھی نیچے نہیں ہونے دیتا۔ یہ ا±س کی عزت کے خلاف ہے۔اللہ کی عزت سب عزتوں پر بھاری ہے۔
جناب رسول اللہ صلی اللہ± علیہ وسلم نے فرمایا ایک زمانہ ایسا آئے گا تمہارے پاس دعاءکے علاوہ کوئی ہتھیار باقی نہیں رہے گا۔
• خدارا دعاء کے ہتھیار کو اپنائیے، اپنے رب کو راضی کئجیے،اسکے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
•رسول اللہ±± صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
پوری انسانیت اللہ کا کنبہ ہے۔اللہ تعالی ان سے محبت کرتا ہے جو اس کنبے کا خیال کرتا ہے۔
•رسول اللہ نے فرمایا تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے گا۔ اپنے پڑوسیوں اور سفید پوش لوگوں کا خیال کیجئے۔ اللہ آپ کا خیال رکھے گا۔
حضرات معزز! دو چیزیں ایسی ہیں جن کو بانٹئے آپکا کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ آپکو اطمینان اور اللہ کی رضا کا حصول یقینی ہوگا۔ مسکرہٹ بانٹئے۔غریبوں اور سفید پوشوں کی پشتبانی کیجئے۔اللہ آپکا پ±شتبان ہوگا۔دوسرا ایکدوسرے کے لئے دعاءکیجئے۔
اگر آدمی میں انسانیت کی شاخیں موجود ہوں تو ایک دن سبز بھی ہونگی اور پھول بھی آئینگے۔ا±ن پھولوں کا حصول ظلمت کے دئیے ب±جھانے سے حاصل ہوگا۔
•آئیے شرک کے ظلمت کے بت توڑ دیں۔
شرک ظلم عظیم ہے،اس سے بڑا کوئی گناہ نہیں۔آجکل گناہ کی فیکٹریوں کو قدرت نے تالا لگا دیا ہے۔ سمجھ جائیے۔
ایک ہی اللہ اور معبود ہے، ایک ہی مددگار اور مشکل کشاءہے، ایک ہی رزاق اور مالک ہے جس کا نام رب العالمین ہے جو تمام انسانوں کا رب ہے۔ یہ ا±سکے آگے جھکنے کا سنہری موقع ہے۔ اس موقع کو کھو کر اپنی منزل کھوٹی مت کیجئے۔شرک کے تمام بتوں کو توڑ دیجئے۔ ا±س سے مدد طلب کیجئے۔وہ حی القیوم ہے۔
•آج تک جتنے وائرس بھی آئے دنیا کا کوئی ڈاکٹریاسائنسدان اس کا علاج دریافت نہیں کر سکا۔
•کیا جاپان ،آسٹریلیا،یورپ اور امریکہ کے پاس ہیلتھ کی بہترین/ جدید سہولیات نہیں ہیں۔
•کیا ان ترقی یافتہ ملکوں اور معاشروں کے پاس انسانی جانوں کی خفاظت کے لئے جدید مشینری نہیں ہے۔
•کیا یورپ امریکہ اور ترقی یافتہ ممالک کے پاس جدید دور کے جدید سائنسدان نہیں ہیں۔
•کیا دنیا کے ان بڑے چوہدریوں کے پاس علمی تحقیق میں مہارت نہیں ہے۔
•کیا یہ ممالک سمندروں ،پہاڑوں اور چاند پر کمند نہیں ڈال چکے۔آپ کہیں گے ناں کہ انہوں نے دنیا کے تمام وسائل کومسخر کر لیاہے۔
لیکن قارئین ! انکی تمام ایجادات فیل۔انکی تحقیق و تدبیر فیل۔انکی چوھدراہٹ کرونا وائرس کے سامنے فیل۔اب میں آپ سے پوچھتا ہوں ! کہ بتائیں اس خطرناک موذی وائرس سے کیسے بچیں۔آپ کہنے پر مجبور ہونگے کہ صرف ا±س بڑے سے رجوع کریں ،جو سب سے بڑا ہے۔جو کل بھی بڑا تھا ،آج بھی بڑا ہے ،ہمیشہ بڑا رہے گا۔ وہ بڑا کائنات کا تخلیق کار بھی ہے اور خالق و مالک بھی۔ زرا جاگئے!
خواب غفلت میں سوئے ہوئے مومنو!
عیش و عشرت بڑھانے سے کیا فائدہ!
آنکھ کھولو ،ا±ٹھو یاد رب کو کرو۔
عمر یونہی گنوانے سے کیا فائدہ۔
•بہت مصروف رہتے تھے ہواو¿ں پر حکومت تھی۔
•تکبر تھا کہ طاقت تھی،بلا کی بادشاہی تھی۔
کوئی بے فکر بیٹھا تھا،کسی کے ہاتھ حکومت تھی۔
•سبھی مصروف تھے ایسے کہ اک ہستی بھلا بیٹھے۔
•بہت پرواز کر بیٹھے ، خدا ناراض کر بیٹھے۔خدا ناراض کر بیٹھے۔
اب ا±س نے منہ جو پھیرا ہے۔فقط وحشت کا ڈیرہ ہے۔
کہ د±نیا کی ہر اک بستی ,بھیانک موت چہرہ ہے۔
•خدا منہ پھیر بیٹھا ہے اب ا±سکا گھر بھی خالی ہے۔
قہر د±نیا پے طاری ہے۔
ابھی بھی وقت ہے لوگو!خدا سے گڑ گڑا کر تم۔ابھی توبہ کرو لوگو!
وہ جلدی مان جاتا ہے وہ اب بھی تم کوچاہتا ہے۔
کہیں گر دیر ہو جائے، زمیں ساری پلٹ جائے۔
ابھی بھی وقت ہے لوگو!خدا راضی کرو لوگو!
وہ جلدی مان جاتا ہے وہ جلدی مان جاتا ہے
آئیں !کائنات کے مالک کے سامنے جھک جائیں۔ ا±س سے اپنی کوتاہیوں پر معافی مانگیں۔لغزشوں پر توبہ کرلیں۔وہ رحمان ہے ،رحیم ہے ،غفورالرحیم ہے ہماری توبہ ضرور قبول فرمائینگے۔
اے اللہ ہم مجبور ہیں، ہمیں معاف فرما،اے اللہ تیرے سوا کوئی اس مشکل سے نجات دینے والا نہیں۔ تو ہمیں معاف فرما۔ اے اللہ تو سب سے بڑا ہے ،ہم تیری عاجز مخلوق ہیں ہمیں معاف فرما۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here