عامر بیگ
اسلام لانے سے پہلے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالی عنہ نے مسلمانوں کے خلاف تین جنگیں لڑیں جس میں احد کی جنگ میں مسلمانوں کو شکست دینے میں ان کا کردار نمایاں تھا، حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ اسلام لانے سے پہلے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے ارادے سے نکلے تھے لیکن جب ایمان لے آئے تو آج تک ان قابل احترام اور جیّد صحابہ کے بتائے ہوئے طریقوں کو فالو کیا جاتا ہے، دنیا میں ڈاک کا نظام، پینشن، وظائف، ٹریول پلازے، پیٹرولنگ، مردم شماری اور فوج میں چھٹیاں یہ سب حضرت عمر کی دین ہے جن پر آج تک جدید طریقوں سے عمل کیا جاتا ہے آسکر وائلڈ کہتا ہے کہ ever saint has a past, and every sinner has a future “ عمران خان جس کی جوانی ہر طرح کی کھیل کود میں گذری اور جو جوانی میں نام کا مسلمان تھا اپنی کتاب “ میں اور میرا پاکستان” کے صفحہ نمبر ایک سو نو پر رقم طراز ہے “ ایمان کے سبب مجھ پر سب سے بڑا کرم یہ ہوا کہ میں ہر طرح کے خوف سے آزاد ہوتا گیا ناکامی کا خوف، جان کا خوف، ضروریات زندگی سے محرومی کا خوف، دوسروں کے ہاتھوں بے توقیر ہونے کا خوف، “قسمت سے مت لڑو کیونکہ قسمت خدا ہے” رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا تھا اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ” ماضی سیکھنے کے لیے ہے اور مستقبل اسلیے کہ آگے کی طرف دیکھا جا? اور خوف زدہ نہ ہوا جا? انسان کو پوری کوشش کرنے چاہیے اس کے بعد جو کچھ ہوتا ہے مشیت الہی سمجھ کر قبول کر لینا چاہیے اور اس کے مطابق فیصلے کرنے چاہئیں” آجکل کچھ لوگ جو عمران خان کو سیاست کے میدان میں ہرانے سے قاصر ہونے کے بعد ہر ایک پوسیبل کوشش کرنے کے بعد فیل ہو گئے آج کل پھر سرگرم عمل ہیں جمائمہ سے لیکر بشری ٰبی بی تک ان کی منکوحہ بیویوں پر ہر طرح کا الزام لگانے سے بھی باز نہیں آئے ، جمائمہ جن سے انکے دو بیٹے قاسم اور سلیمان ہیں دل برداشتہ ہو کر انگلینڈ واپس چلی گئیں اور علیحدگی کے بعد بھی آج تک اپنے سابقہ شوہر کے گن گاتی ہیں ،موجودہ زوجہ بشرہ بی بی جو کہ ایک نہایت پاک باز باپردہ عبادت گزار عورت ہیں ان پر طرح طرح کے گھٹیا الزامات لگا کر ملائن کیا جاتا ہے کچھ نہ ملے تو جنرل نیازی کے حوالے دے کر نیازی نیازی کہہ کر برا ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کچھ لوگوں نے تو اسے قادیانی بھی کہہ دیتے ہیں صرف اس وجہ سے کہ ان کے مشیروں میں قادیانی شامل ہے ایک پوری کیمپین چلائی جاتی ہے قائد اعظم کے وزیر خارجہ قادیانی تھے کیا بھگوان داس سپریم کورٹ کے جسٹس نہیں رہے کیا جے سالک وفاقی وزیر نہیں رہے کیا یہ سب پاکستانی نہیں ہیں کیا پاکستان کا قانون اس امر کے مانع ہے کہ کوئی مائنورٹی کسی قسم کا عہدہ نہیں لے سکتی یہ سب صرف عمران خان کو ہی کیوں برا کہتے ہیں ابھی کرونا کی بچاو¿ مہم میں دنیا بھر میں محدود وسائل ہونے کے باوجود سب سے زیادہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی حکومت کو بھی ہدف تنقید کا نشانہ بنانے میں بہت سے لوگ نمبر ٹانگنے میں ایک دوسرے کو مات دینے میں مصروف دکھائی دیتے ہیں ،اس سے کس کا فائدہ ہو گا ،اللہ نہ کرے اگر کرونا پاکستان میں اٹلی اور امریکہ کی طرح پھیل گیا تو پوری قوم بھگتے گی خود تو بھاگ کر لندن چلے جائیں گے جہاں پر کرونا بے قابو ہے۔ خدا را وقت کی نزاکت کو سمجھیں زندگی رہی تو ساری عمر پڑی ہے طعنہ و تشنہ کے لیے یکسو ہو کر اس وبا سے لڑنا ہے آگے رمضان آ رہا ہے جو کہ عبادت و ریاضت کا مہینہ ہے اللہ سے دعا کریں اس عفریت سے چھٹکارہ مل جائے۔ عمران خان کا ساتھ دیں، احساس پروگرام کے تحت غریبوں میں ایک سو پچاس بلین روپے بانٹنے والی غریب حکومت کا ساتھ دیں ،وزیر اعظم کے کرونا ریلیف فنڈ میں کھل کر عطیات دیں۔ رمضان میں ہر نیکی کا تو ستر گنا زیادہ ثواب ملتا ہے، یاد رکھیں ہاتھ سے دیا ہوا ہی کام آئے گا، خان کے لیے کریکٹر سرٹیفکیٹ کے لیے اللہ کے سامنے اسکا یہ کہنا ہی کافی ہوگا کہ” اے باری تعالی میں نے تیری مخلوق کی بھلائی کے لیے اپنی مقدور بھر کوشش کی تھی“
٭٭٭