جھپٹنا ،پلٹنا!!!

0
212
عامر بیگ

دنیا کی سب سے پرانی کھیل ہاکی ہے جسے ایک لاٹھی ، سٹک اور ایک پتھر یا بال سے بآسانی کھیلا جا سکتا ہے، دوسری کھیل فٹ بال ہے جسے انسان اپنے پائوں اور ایک پتھر یا کسی گول اوبجیکٹ کے ذریعے کھیل سکتا ہے، دوہزار چار کے دوران چلی میں مختصر پڑا تھا، ارجنٹائن کے شہر روزارییو میں عورتوں کی ہاکی کی چیمپئنز ٹرافی میں جانے، دیکھنے اور کوچنگ کورس اٹینڈ کرنے کا موقع ملا، جہاں انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن کی کوچنگ کی دنیا کے سات بڑوں میں سے تین کی زیر سرپرستی کوچنگ کورس تشکیل دیا گیا تھا ،روزارییو چیمپینز ٹرافی میں کھیلی گئیں گیمز کو ریڈ کرنا ،اینالائیز کرنا اور پریزینٹ کرنا ،اس کوچنگ کورس کا حصہ تھا ۔پانچ دن تک اس مغز ماری اور گیمز کو انجوائے کرنے کے بعد کچھ دن بیونس آئیرس میں آوارہ گردی کی تو پتا چلا کہ تقریبا سبھی عورتیں ہاکی کھیلتی ہیں اور مرد فٹ بال واپس سانتو دومنگو جاتے ہوئے کچھ دن سانتیآگو دے چلی میں وقت گزارا کہ چلی کے اس شہر میں جہاں بیسویں صدی کا ایک عظیم ہسپانوی شاعر بیوروکریٹ اور سیاستدان پابلو نیرودا رہتا رہا تھا ،کچھ بھی مختلف نہیں تھا ،وہی ہسپانوی زبان مگر مختلف لہجے کے ساتھ چلی میں ہاکی اتنی پاپولر نہیں تھی ،جتنا فٹ بال لیکن چلی کے لوگ خوبصورت عورتیں دلنشین پابلو نے شاید انہیں عورتوں کے لیے اتنی رومانوی شاعری کی تھی ،وہ غالبا انہی کے مرمریں جسم کے قصیدے کہتا تھا کہ جن کی بدولت وہ نوجوان نسل میں مقبول ہوا، ایک بات جو مجھے وہاں بہت بھلی یا بری سننے کو ملی کہ وہاں اکثریت شادی نہیں کرتی، ساری ساری عمر ایک ساتھ رہتے ہیں مگر کم ہی ہیں جو شادی کے مقدس بندھن میں بندھتے ہیں کہ شادی کے بعد چھٹکارے کی شکل بہت مشکل تھی ۔اسی طرح کی شکل مجھے ایران میں بھی دیکھنے کو ملی کہ وہاں شادی ہوتے ہوتے رہ گئی ،حق مہر ملینز میں لکھ دیا جاتا ہے اور جس کو چکانے کی کوئی صورت نہیں ہوتی مگر عورت کو پاکباز ہونے کا سرٹیفکیٹ لینا پڑتا ہے ،اسی لیے جوڑے شادی سے پہلے اکثر غیر فطری عمل کے مرتکب ہوتے یا شادی سے پہلے عورتیں ایک مائنر لیکن مہنگی سرجری کے مراحل سے گزرتی ہیں۔ ایران میں بھی ہر لڑکا فٹ بال ضرور کھیلتا ہے گرائونڈ میں گھر کے صحن میں یا گلی میں ۔رشیا میں سخت سردی میں گنجے نوجوان لڑکے سڑک پر یا سکول کالج کی کھلی جگہ جو برف باری کے بعد صاف کر دی گئی ہو پر فٹ بال کھیلتے ہیںیا پھر کالج یونیورسٹی کے ٹمپریچرکنٹرول جمنازیم میں دن رات انڈور فٹ بال ہوتی رہتی ہے۔ سپین گیا تھا وہاں میڈرڈ اور ویلینشیا جانا ہوا کہ وہاں مرد و زن فٹ بال کھیلنے میں مگن رہتے ہیں، ڈومیسٹک فلائٹ میں میرے ساتھی مسافر اپنے اہل خانہ کیساتھ بارسلونا فٹ بال میچ دیکھنے جا رہے تھے کہ انکی خوشی دیدنی تھی۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here