شباب ختم ہوا ،اک عذاب ختم ہوا !!!

0
140
سردار محمد نصراللہ

قارئین وطن!جرنل قمر جاوید باجوہ کی اپنے عہدے سے رخصتی اور قوم کی رہائی پر منیر نیازی کا شعر بڑی شدت سے بار بار زبان پر چھلانگیں لگا رہا تھا!
کتابِ عمر کا اک اور باب ختم ہوا
شباب ختم ہوا اِک عذاب ختم ہوا
جرنل صاحب کی چھڑی کیا گری ان کی زندگی کے کئی باب کھل گئے عمران خان صاحب سے لے کر امپورٹڈ حکومت کے ہر بڑے چھوٹے نے اپنے اپنے کھاتے کھول دیئے کہ جرنل صاحب نے اپنے چھ سالہ دور میں کیا کیا گل کھلائے ہیں، ایسے ایسے پول کھلے کہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے پاکستانیوں نے خاص طور پر ان کی ذات کے حوالے سے کیا کیا انکشافات کئے کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ فور سٹار جرنل کے ایسے کارنامے گنوائے کہ حیران ہو کر رہ گیا ہوں اب اس میں کوئی شق نہیں کے باجوہ صاحب نے بھی پی ٹی آئی کی حکومت کو گھر بھیجنے میں امریکی اعلیٰ کار بننے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور قوم پر ڈاکو راج مسلط کرنے میں پیش پیش رہے ۔ انہوں نے خود عاصمہ شیرازی کو انٹرویو دیتے وقت اعتراف کیا کہ وہ اچھی بھلی چلتی حکومت کو گھر چلتا کرنے میں امریکی حکومت کے بائیں بازو بنے تھے ۔ انکی اس ساز باز کو دیکھتے ہوئے یقین نہیں آتا کہ جرنل قمر باجوہ بھی عراقی جرنلز کے راستے پر چل کر نہ صرف مملکتِ خدا پاکستان بلکہ افواج پاک کو ڈبونے میں اپنے منصب سے ایسے گرے کہ مجھ کو عراق کے اس سیکورٹی جرنل کا منظر نظر کے سامنے آگیا جو صدام حسین کا دستِ راست تھا یاد آیا جو امریکہ کے لئے کوئزلنگ (میر جعفر) کا کردار ادا کر رہا تھا اس کا ایک چھوٹا سا واقعہ ذہن میں گھوم رہا ہے جس کو امریکہ نے کہا کے تم کہو کہ عراق کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اس نے امریکہ کو یقین دلایا کہ ہمارے پاس نہیں ہیں تو پھر انہوں نے کہا کہ تم یہ خط لکھوں کہ / کے جو کرتا دھرتا تھے ان کی تربیت عراق میں ہوئی ہے ۔ اس پر اس نے یہ خط لکھ دیا اور ابھی خط برطانیہ کی فضاں تک بھی نہیں پہنچا تھا امریکہ نے عراق پر حملہ کرکے اس کا جو حال کیا پوری دنیا نے دیکھا اور جرنل صاحب کو بلین ڈالر ملے جو وہ لے کر اب یاد نہیں کس ملک میں عیش کی زندگی گزار رہے ہیں، اب میرے قارئین ! اس واقعہ سے خود اندازہ لگا سکتے ہیں ہمارے پیارے جرنل باجوہ صاحب کتنے مال متا میں تولے گئے ہیں یہ اللہ ہی جانتا ہے ہماری ساری کمانڈ کہاں کہاں آباد ہیں یا آباد ہوں گے ہمارے جرنل صاحب بھی کئی ہاتھوں میں کھیل رہے تھے ۔ ان کی رخصتی پر عوام نے شکرانے کے نوافل پڑھے اور وہ اس کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے تھے ۔
قارئین وطن! اب ہمارے نئے میر سپاہ جرنل عاصم منیر چار سٹار کے ساتھ فوج کی اس چھڑی کے ساتھ کمانڈ کے منصب پر براجمان ہیں جہاں فوج ان کی طرف دیکھ رہی ہے وہیں پر قوم بھی ان کی جانب دیکھ رہی ہے کہ جرنل صاحب اور کچھ کریں نہ کریں افوج پاکستان کا کھویا ہوا وقار بحال کر دیں کہ ہماری فوج سلامتی کا روشن مینار ہے اس روشنی کے مینار کو بلند کردیں کہ اس کا کھویا ہوا مقام قوم کی نظروں کے سامنے دوبارہ بحال ہو جائے کہ جب بھی ہم اپنے فوجی جوان کو دیکھیں پاک فوج زندہ باد کا نعرہ لگائیں ۔ آج کل بازار سیاست میں ایک شوشہ بڑا گرم ہے کہ فوج نیوٹرل ہو گئی ہے اور جاتے جاتے جرنل باجوہ بھی یہی بیان دے کر گئے ہیں سے لے کر آج کی تاریخ تک فوج کبھی بھی نیوٹرل نہیں رہ سکتی راقم پہلے بھی کہ چکا ہے کہ فوج اسٹیٹ کرافٹ کی نٹ اینڈ بولٹ ہے جس کی اولین ذمہ داری مملکت کی جہاں بیرونی سرحدوں کی حفاظت ہے وہیں پر ملک کے اندرونی خلفشار پر بھی نظر رکھنا ہے اور ہر اس سازش کا قلعہ قمہ کرنا ہے جو ریاست کو کمزور کرے لہازا یہ کہنا کہ فوج نیوٹرل ہو گئی ہے خام خیالی ہے ۔ ہاں فوج یہ کرسکتی ہے کہ سیاسی چالیں بند کر دیں اور صرف اور صرف ملک کی استحکامت کی طرف توجہ دیں اس کی ضرورت اس لئے بھی ہے کہ باجوہ نے فوج اور ملک کو ایک ایسے کھڈے میں دھکیل دیا ہے جہاں ملک کو دوبارہ پٹری پر چڑھانے کے لئے بہت محنت درکار ہے ۔ اور اس کے لئے ہر قومی ادارے کو اپنا رول ادا کرنے کی ضرورت ہے۔
قارئین وطن ! عمران خان پر بڑی ذمہ داری عائید ہوتی ہے کہ وہ ادھر ادھر کی کہانیاں چھوڑ کر ملک کو فورا اسٹیبلٹی کی طرف لے کر جانے کے لئے پنجاب اور کے پی کی کی حکومت کو تحلیل کریں بجائے وہ پرویز الہی اور مونس کے ہاتھوں میں کھیلنے کے اسمبلی توڑ کر قوم کو الیکشن کی طرف لے جائیں جو وقت کی ضرورت ہے۔ ایک طرف ملک سیاسی ابتری کی حالت میں ہے دوسری جانب معیشت ڈوبتی جارہی ہے مہنگائی کا یہ عالم ہے کہ غریب تو غریب سفید پوشوں کی بھی چیخیں آسمان کو چھو رہی ہیں اس وقت سر درد کی بنیادی گولی پیناڈول فامیسی پر دستیاب نہیں ہے آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ امپورٹڈ حکومت کس طرح ملک کو چلا رہے ہیں ۔ ایک اور شوشہ جو سرکاری ٹی وی پر دیکھنے اور سننے کو مل رہا ہے کہ عمران خان کو نا اہل کر دیا جائے یا اس کو جیل میں ڈال دیا جائے سب جانتے ہیں کہ یہ دونوں کام نہیں ہو سکتے یہ پی ڈی ایم کی خواہش تو ہو سکتی ہے لیکن ان میں اتنی سکت نہیں ہے کہ یہ کام کر کے ملک کو مزید گہرے گڑھے میں دھکیلا جائے۔ اس وقت ملک کی سلامتی کی بات کرنی چاہئے اور اس میں سلامتی کے ادارے کی نئی قیادت کو بھی اپنے پیش رو کی غلط کاریوں کو کپسے پشت ڈال کر ملک کو آگے لے کر چلیں کہ اب تو شباب بھی ختم اور اک عذاب بھی ختم ہوا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here