زندگی تو موجود ہے لیکن؟

0
219
شبیر گُل

شبیر گُل

اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا تو میں ا±س کی زندگی سے سکون چھین لونگا(القرآن)،آج پوری د±نیا کا سناٹا بتا رہا ہے کہ بادشاہت صرف اللہ جل شان±ہ ہو کی ہے۔کرونا وائرس کی وبائی آفت کے خوف سے گھروں میں قید بن کر یہ احساس ہوا کہ•جب یہ دھواں چھوڑتی گاڑیاں نہیں تھیں، دنیا پھر بھی چل رہی تھی۔ •بڑے شاپنگ مال، نئے نئے برانڈ نہیں تھے یہ دنیا پھر بھی چل رہی تھی۔ •جب یہ کمپیوٹر، موبائل فون نہیں تھا، د±نیا تب بھی چلتی تھی۔ •زندگی کی روانی تھمنے کے بعد احساس ہوا کہ ہم دھوکے میں تھے۔ •آج کرونا نے بتا دیا کہ یہ دنیا Artificial ہے۔ اسکا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔حقیقی زندگی وہیں پرموجود ہے۔ ا±سے کوئی فرق نہیں پڑا۔ Artificial لائف کو فرق پڑا ہے۔ •سادہ زندگی کو کوئی فرق نہیں پڑا۔ کھیت لہلہا رہے ہیں، پودے ا±گ رہے ہیں، پھول کھل رہے ہیں۔ پرندے چہچہا رہے ہیں، آسمان سے موتی گر رہے ہیں، دریا بہہ رہے ہیں، سمندر کی موجیں ٹھاٹھیں مار رہی ہیں۔ •کشتیاں اور جہاز ر±ک گئے ہیں، زندگی وہیں موجود ہے، فضولیات ر±ک گئیں ہیں۔ •قارئین! اگر حقیقت کی طرف آئیں تو آپ محسوس کرینگے کہ زندگی کی حقیقت یہی ہے کہ انسان پل بھر میں ماضی بن جاتا ہے۔ •مگرہم دھوکہ میں تھے۔ سورہ النمل میں اللہ پاک فرماتے ہیں۔ کیا اللہ کے سوا بھی کوئی اور خدا ہے؟اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں اور سلام ہو اللہ کے ا±ن بندوں پر جنہیں ا±س نے چ±ن لیا، زمین کو پیدا کیا، تمہارے لئے آسمان سے پانی ا±تارا؟پھر ا±س نے پانی سے خوش نما باغات ا±گائے ،ان کے درختوں کا ا±گانا تو تمہارے بس میں نہیں تھا۔کیا اللہ کے سوا بھی کوئی اور خدا ہے؟بلکہ یہ لوگ تو ہیں ہی راہ راست سے ہٹے ہوئے۔ اللہ تو بہت ہی بلند اور برتر ہے،جنہیں یہ ا±س کاشریک ٹھہراتے ہیں۔ پھر سوچو بھلا وہ کون ہے!جس نے ساری مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کیا، اور پھر انکو دوبارہ پیدا کرے گا؟اور وہ کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے؟کیا اللہ کے سوا بھی کوئی اور خدا ہے؟کہہ دیجئے، لاو¿ اپنی کوئی دلیل، اگر تم سچے ہو۔ان سے کہہ دیجئے، کہ اللہ کے علاوہ آسمانوں اور زمین میں کوئی بھی غیب کاعلم نہیں رکھتا۔ انہیں تو یہ بھی شعور نہیں کہ یہ کب مریں گے اور کب دوبارہ زندہ ہوں گے۔ بلکہ آخرت کے بارے میں تو انکا علم ویسے ہی بے بس ہے۔ بلکہ اس کے بارے میں تو یہ ہمیشہ شک میں ہی مبتلا رہیں گے بلکہ یہ اس سے بالکل اندھے ہیں۔ •عیاش عربوں کا سورج غروب ہونا شروع ہو گیا ہے۔ 2020 ایکسپو کینسل کردی گئی۔ •سعودیہ دنیا سے آئے م±لازموں کو واپس بھیج رہا ہے۔ یو اے ای نے دس ہزار پاکستانیوں± کو واپس بھیجنے کا اعلان کر دیا۔ •برطانیہ میں غیر ملکی کاروباری لوگ اپنی معاشی تباہی کے بھیانک خواب دیکھ رہے ہیں۔ ۔ ۔•اِس دنیا کو اپنی تین سو سال کی ترقی کا بہت زعم تھا, کرونا سے خوفزدہ اور دہشت زدہ ہے۔ ایک کرونا وائرس نے تین سو سالہ ترقی کو زیرو بام کر دیا۔•امریکہ اور یورپ جنہوں نے اپنی سپیس شیلڈ تک بنا لی، آج ا±لٹے م±نہ گرے پڑے ہیں۔ سمجھ نہیں آرہا کہ یہ وائرس کب اور کس پر حملہ کردے۔
•آسمانوں پر ا±ڑتے اسی فیصد جہاز زمین پر، سمندر بحری جہازوں سے صاف۔
•تیل کی کمائی پر ناز کرنے والے جو کہتے تھے کہ نہ تیل ختم ہوگا نہ غربت آئے گی اب انہیں کہنا کہ پانی کی جگہ اب تیل پی لیں۔
•ایٹم بم، ہائیڈروجن بم، بی 52 اور پتہ نہیں کیا کیا بنایا گیا، طاقت کے ذعم میں م±بتلاءسب بندروں کی طرح، ایک دوسرے کی شکل دیکھ رہے ہیں کچھ بھی کسی کام کا نہیں اور وہیں پڑا رہ گیا۔
•آج کے کسی انسان نے سوچا تھا؟ کہ وہ اپنی بے بسی کے ایسے کربناک دن دیکھے گا۔
• اللہ کا احسان عظیم ہے کہ ا±س کے ہونے پر یقین ہے مگر یہ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ زندگی میں ا±سکے جلال کی جھلک دیکھوں گا۔
•ایک واحد اور سب سے بڑے نے ساری دنیا کو ا±لٹ کر رکھ دیا، وہ مالک و رازق کہتا ہے کہ سب زمانے ا±سکے ہیں۔
•قربان جاو¿ں اپنے اللہ رحمان الرحیم پر جو پوری کائنات کا رب ہے، ہر چیز اسکے احاطہ اختیار میں ہے۔
•اللہ سے پناہ مانگتے ہوئے کہہ رہا ہوں کہ ا±سکی طاقت کی معمولی سی جھلک دیکھ کر قیامت کا احساس ہو گیاکہ وہ کیسی بھیانک ہوگی، کتنی ہولناک اور کیسی دردناک ہوگی؟
•ابھی تو اس مالک ارض و سماءنے ہواو¿ں، پانیوں اور زمین کو حکم نہیں دیا، یہ زلزلے اور سونامی ا±سی ہولناکی کی معمولی سی جھلک تھی اور اب یہ وائرس؟
•اسپیشل خورد بین سے بمشکل نظر آنے والے وائرس کے ڈر سے، تصورات زندگی دم توڑے جا رہی ہے۔ سب منصوبے بکھرے نظر آتے ہیں۔
•اگر خوراک کی قلت پیدا ہوئی، لوٹ مار، قتل و غارت گیری اور بلوے شروع ہوئے تو کاغذ کا نوٹ اور پلاسٹک کے کریڈٹ کارڈ کو کھا کر بھی، ہم بھوک نہیں مٹا سکیں گے ،جب بھوک غالب آجائے تو کونسا قانون؟کونسی تہذیب؟کونسی معاشرت؟کونسی اخلاقیات؟ سبھی کچھ دھندلا دکھائی دے رہا ہے۔
یاد رکھئیے! بے شک وہی غالب ہے۔ اگر ا±س نے رحم نہ کیا تو د±نیا کی تصویر ہی بدل جائے گی۔ انسانی معاشرے اور اخلاقی روئیے بدل جائینگے۔
•انسان کی زندگی اور موت کے درمیان صرف ایک لکیر ہے۔ جیسے ایک شخص آج ہے، کل تھا پھر نہیں ہو گا۔ تو ہم کس غرور اور تکبر میں مبتلا ہیں۔
•کہاں مر گئے وہ لوگ جو کہتے تھے میرا جسم میری مرضی۔ آج دیکھ لیں تیرا جسم اور اللہ کی مرضی۔ بنی نوع انسان کتنا بے بس، مجبور اور لاچار نظر آتا ہے۔
کوئی مردہ خانہ میں پڑا ہے۔ کوئی قبر میں پڑاہے، کوئی بستر پر پڑا ہے۔ کوئی وینٹی لیٹر مشین پر پڑا ہے۔
اور ہم زندہ سلامت اور تندرست ہیں۔ یہ اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ اپنے رب سے توبہ و استغفار کریں۔ اسکی نعمتوں، رحمتوں اور احسانات کا شکر ادا کریں۔
•قوم عاد پر آندھیاں آٹھ دن اور سات راتیں چل کر انہیں نشان عبرت بنا کر چلی گئیں۔ وہ انتہائی متکبر تھے، کہتے تھے کہ کوئی ہے جو ہماری طاقت کامقابلہ کر سکے۔ اللہ نے انکے غرور کو ملیا میٹ کردیا۔ تاکہ لوگ عبرت پکڑیں۔ آج سے چار ماہ پہلے آنے والی وباءنے پوری دنیا کے غرور، گھمنڈ اور طاقت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ سب کو بے بس کردیا۔ اس وائرس نے کرہ ارض پر بسنے والے ہر انسان کو خوفزدہ کر دیا۔ تاکہ دنیا میں بسنے والے ہر متکبر کو یہ احساس ضرور ہو کہ ٹیکنالوجی کے ذعم میں مبتلا انسان یہ ضرور محسوس کرے کہ اصل قوت اور طاقت صرف اللہ کے پاس ہے۔ ۔
•اللہ پاک ہمارے حال پہ رحم فرمائیں
کسی صبح طل±وع ہونے والا سورج، ہماری زندگی کا آخری سورج ہو سکتا ہے،اس لیے ہر دن ایک سورج کی مانند بسر کریں، جو پوری کائنات میں روشنی بانٹتا ہے،لوگوں میں روشنی بانٹیں،محبت بانٹیں،ممکن ہے کہ آپ کی دی ہوئی روشنی،کسی کی زندگی کیلئے ا±میدہو۔
•قارئین ! مومن کی زندگی کا محور صرف یہ تین چیزیں ہیں۔ اسکے علاوہ کچھ بھی نہیں۔ ۔
یورپ اور امریکہ میں لاکھوں افراد کی ہلاکت نے ایجادات پر سوالیہ نشان کھڑا کردیا۔
ا±نکی ترقی، رعب،طاقت اور گھمنڈ کو روند ڈالا تاکہ انسان غرور سے باز آکر ا±سکی طرف رجوع کرے۔
1-عبادت خدا کی،2-اطاعت مصطفی کی اور 3-خدمت مخلوق خدا کی۔ اللہ کی بندگی۔
جناب رسول اللہ کی اطاعت اور مخلوق خدا کی خدمت، یہی تین چیزیں ہیں۔ جو زندگی کے پورے نظام پر محیط ہیں۔ آئیں !۔ اسکا جائزہ لیں کہ ہم کہاں اور کن فرضوں سے کوتاہی برت رہے ہیں۔
•کرونا ایک چھوٹا دھماکہ ہے،ایک بڑا دھماکہ آنے والا ہے جب سب ایک ہی سمت ہانک دئیے جائینگے۔ کسی کو گہری کھائی میں پھنک دیاجائے گا اور کسی کو اونچی مسند پر بٹھا دیا جائیگا۔
•حضرت امام حسین فرماتے ہیں کہ انسان موت سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ جہنم سے بچنے کی نہیں۔ حالانکہ وہ جہنم سے بچ سکتا ہے موت سے نہیں۔
دیکھ لئجے !کوئی مردہ خانہ میں پڑا ہے۔ کوئی قبر میں±پڑا ہے، کوئی بستر پر پڑا ہے۔ کوئی وینٹی لیٹر مشین پر پڑا ہے اور ہم زندہ و سلامت اور تندرست ہیں۔ یہ اللہ نے ہمیں موقع دیا ہے کہ اپنے رب سے توبہ و استغفار کریں۔ اسکی نعمتوں، رحمتوں اور احسانات کا شکر ادا کریں۔
•خضرت عمر فاروق فرماتے ہیں،جس نے رب کے لئے جھکنا سیکھ لیا، وہی علم والاہے۔ کیونکہ علم کی پہچان عاجزی ہے اور جاہل کی پہچان تکبر ہے۔
جس نے عاجزی اختیار کی ا±س نے اپنے رب کو پالیا۔
شیخ سعدی فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی سے قربت کا بہترین راستہ عاجزی ہے۔
آئیے ملکر اللہ سے قربت کاراستہ ہموار کرنے کے لئے عاجزی احتیارکریں۔
رمضان المبارک کی آمد ہے۔ جو اللہ رب العزت سے قربت کابہترین مہینہ ہے۔ جس کا پہلا عشرہ رحمت،دوسرا مغفرت اور تیسرا دوزخ سے خلاصی کاہے۔ آئیں اللہ سے رحمتیں اور برکتیں سمیٹ لیں۔ مغفرت طلب کرلیں۔
اپنے کردار سے دوزخ سے خلاصی حاصل کر لیں، کیا پتہ یہ رمضان ہمارا آخری ہو۔ دوستو! وقت ہے کہ اپنے رب کو راضی کرلیں۔ اللہ پاک نے حکم دیا ہے
ہم لوگوں کو آزماتے ہیں،خوف سے بھوک سے، بیماری سے اور ان لوگوں کو بشارت دو خوشخبری دو۔ جب ا±ن پر مصیبت آتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کی طرف سے ہیں اور ا±سی کی طرف لوٹ کے جانا ہے۔ (القرآن)
اللہ علیم خبیر فرماتے ہیں۔
جب کوئی بے قرار، پریشان حال ا±سے پکارے تو وہ اس کی فریاد س±نتا ہے۔ (النمل)
اللہ کریم قرآن میں فرماتے ہیں کہ
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے بندوں کو خبر دے دو کہ میں بہت درگزر کرنے والا اور رحیم ہوں۔
یہ وقت ہے کہ ا±س سے دعا کریں کہ اللہ عفو و درگزر فرما۔
الہم انی اسال±ک العفو والعفی۔ فی الدنیا والآخیرہ (آمین)
اے اللہ رب± الحکیم، اے مالک واحد القہار، ہمیں ہدایت نصیب فرما۔ ہمارے دل میں اپنا خوف پیدا فرما۔ ہمیں نفس کی ب±رائی سے بچا اور ہمارے حِساب کو آسان فرما دے۔ میرے رب ہم بے بس ہیں تو ہماری مدد فرما۔
آمین یارب العالمین بجاہ سید المرسلین علیہ افضل الصلا والسلام والتحی والثناء والتسلیم وعلٰی آلہ وصحبھ اجمعین وبارک وسلم تسلیمًا کثیرا
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here