”طالبان,اسرائیل اورایرانی پراکسی ”

0
131
شبیر گُل

آج ملا عمر کے انٹرویو کی صدا کانوں میں گونج رہی ہے۔ایک اللہ کا اعلان کہ میری زمیں بہت وسیع ہے۔ اور دوسرا جارج ڈبلیو بْش کا اعلان کہ تمہیں پتھر کے زمانے میں پہنچا دیا جائے گا۔افغان باقی کوہسار باقی۔بیس سال میں چونسٹھ کھرب خرچ کرنے کے بعد امریکہ کو شکست۔امریکہ کی حمایت اور مدد کرنے والوں کی افغانستان سیامریکہ منتقلی۔گزشتہ دنوں کوئٹہ میں پکڑے جانے والے اور ایرانی نصاب پڑھانے والے سکول، پاکستان میں خمینی ازم کے فروغ کی ایرانی سازش کو سختی سے نمٹنا چاہئے۔ایران نے گزشتہ دو دھائیوں سے پاکستان کے خلاف انتہائی غنڈہ گردی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جس کو برادر اسلامی ملک سمجھتے ھوئے ھمیشہ اگنور کیا جاتا رھا ہے۔کسی بھی قسم کء دہشت گردی کو برداشت نہیں کرنا چاہئے جو ایرانی گماشتوں کی سر پرستی میں ھوتے ھیں۔حکومتی ایوانوں میں ایرانی نواز شیعہ پاکستان کی سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔اْن پر نظر رکھنا وقت کا تقاضا ہے۔ ایران اور اسرائیل کی لفظی جنگ گزشتہ کئی سال سے جاری ہے۔ایک دوسرے کو دھمکیاں چھوٹے موٹے ڈیزائنڈ ڈرامے اکثر دیکھنے کو ملتے ہیں۔خلیج میں عربوں پر برتری کے لئے اسرائیلی اور ایرانی لابی نے حصار تشکیل دے رکھا ہے۔کشمیریوں پر ظلم بھی اسرائیلی فورسسز کا ڈیزائن کردہ ہے۔خلیج میں اسرائیل اور ایران کا بڑھتا ھوا نفوذ خطے کے مسلم ممالک کے لئے بہت بڑاthreat ہے۔ایران نے یمن، سیریا، بحرین،سعودیہ ،کویت ،پاکستان ،افغانستان اور پاکستان میں گزشتہ دو دہائیوں سے پراکسی شروع کر رکھی ہے۔چند سالوں سے مصر،اور لیبیا میں بھی اسکی پراکسی جاری ہے۔ایران اور اسرائیل کے خلیجء ریاستوں میں مشترکہ اہداف ہیں۔ ایرانی ایجنسیاں راء کے ساتھ ملکر پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث رہی ہیں۔ سیریا کی تباہی اوریمن کی بربادی میں ایران کھلم کھلا ملوث ہے۔ پاکستان اور افغانستان میں ایرانی نواز شیعہ مسلکی لڑائی میں ملوث رہے ہیں۔طالبان کی فتح کے بعد علاقے میں ایرانی پراکسی اور اثرو نفوذ میں کمی واقعی ہوگی۔ پاکستان نے افغانستان کے اندرونی معاملات سے الگ تھلگ رہنے کا اچھا فیصلہ کیاہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا گزشتہ دنوں بیان کہ داعش افغانستان میں موجود ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر داعش افغانستان میں موجودہے تو۔۔۔ 85% افغانستان پر طالبان کا قبضہ کیسے ہو گیا۔۔ جبکہ امریکنوں نے اپنا اسلحہ جان بوجھ کر طالبان واسطے کیوں چھوڑا۔۔سوال یہ پیداہوتا ہے کہ داعش کی نگرانی ان کو پکڑنا چھان بین میں ایڈوانس ایک لمبے عرصہ سے ہوم ورک کرنے کے باوجود ان کا ریفرینس دیکر قوم کو کیوں ڈرایا جارہا ہے۔ ؟محسوس یوںہوتا ہے کہ افغانستان کو جہاد کی جگہ بزنس اور وار لارڈ بنائے جانے کی پلانینگ کی جا چکی ہے۔جو خطے کے ممالک خصوصا پاکستان کے لئے خطرہ کی گھنٹی ہے۔ہماری سکیورٹی فورسسز کو پاکستان میں ماحول کو پْرامن بنانے کے لئے ، راء ، ایرانی ایجنسی،موساد اور بلیک واٹر پر خصوصی نظر رکھنا ہوگی۔خصوصا پاکستان کے اندر ،ایم کیو ایم، ٹی ٹی پی ، شیعہ گروپوں کا قلع قمع کرنا ہوگا جو پاکستان میں دہشت گردی کرنے اور ملک کے اندرونی حالات خرابی کرنے کے ذمہ دارہیں۔
طالبان کی فتح سے انکاعلاقے میں اثرو نفوذ بڑہے گا۔ جن ممالک میں ایران نے پراکسی شروع کر رکھی ہے ،آنے والے دنوں میں اْن ممالک کی ہمدردیاں اور جھکاؤ طالبان کیطرف ہوگا۔ خلیجی ممالک میں ایران کی مداخلت اور پراکسی وار میں کمی آئے گی۔ایران نے سیریا، یمن، افغانستان، پاکستان، بحرین، کویت اور سعودی عریبہ میں پراکسی جنگ شروع کر رکھی ہے۔سیریا، یمن، کے بعد مصر ، لیبیا میں بھی اسکے گماشتے موجودہیں۔
بھارت افغانستان میں اپنی خفت مٹانے کے لئے ٹی ٹی پی بلوچ لبریشن آرمی ،اور سپاہ محمد کو فنڈنگ میں تیزی لائے گا۔موم بتی مافیا اور لال لال کے سْرخے گماشتوں پر کْڑی نظر رکھنا ہوگی۔ قادیانی لابی اور اور نام نہاد این جی اوز کے لبرل گماشتے جن کو اسرائیل اور رائ کی فنڈنگ حاصل ہے۔ پاکستان میں حقوق نسواں، انسانی حقوق کے نام پر مظاہروں کو ترتیب دینا، نظریہ پاکستان کے خلاف زہر اْگلنا، اسلامی شعائر کی توہین کرنا ان این جی اوز کا کام ہے۔ یہ مادر پدر آزاد لبرلز فلسطین، کشمیر، سیریا، یمن اور مصر میں انسانی حقوق کی پامالی پر نہئں بولتے۔ انکے نزدیک اسرائیلی اور انڈین کتا بھی معتبر ہے۔ پاکستان کو ان نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیموں اور لبرل این جی اوز پر مکمل پابندی لگانی چاہئے۔
بھارت افغانستان میں ڈبل گیم کھیل رھا ہے۔ایک طرف طالبان سے مذاکرات کر رھا ہے اور دوسری طرف افغان حکومت کو اسلحہ فراھم کررھا ہے۔
بھارت کے قونصل خانے دہشت گردی کے لئے استعمال ھوتے تہے۔اب یہ قونصل خانے بند ھو رہے ھیں۔ بھارت کو افغانستان میں ہزیمت اٹھانا پڑی ہے۔بھارت نجیب اللہ سے لیکر اشرف غنی رجیم تک افغانستان میں رھا۔ اسکے بھاگنے سیعلاقے میں امن کی فضا قائم ھوگی۔پاکستان کو چاہئے کہ بھاگنے والے افغان لیڈروں کو پاکستان میں ہرگز پناہ نہ ملے۔ موجودہ افغان انتظامیہ پاکستان کی سخت دشمن اور بھارت کی بولی بولتی رھی ہے۔ بھارت کی تمام انوسٹمنٹ تھی دریا بْرد ھوگئی ہے۔
بھارت کی افغانستان میں تین بلین اور چاہ بہار میں پانچ بلین کی انوسٹمنٹ تھی جو ڈوب گئی ہے۔اسکا بوریا بستر وہاں سے گول ھو چکا ہے۔طالبان انتہائی سمجھداری سے بغیر کسی قتل و غارت کے ،ایک واضع ڈائریکشن کے ساتھ آگے بڑھ رہے ھیں۔
طالبان کہہ رہے ھیں کہ وہ اپنی زمین کسی کے خلاف استعمال نہیں ھونے دینگے۔اگر طالبان ان معاہدوں پر کاربند رھتے ھیں تو انہیں دنیا سے ڈیل کرنے میں آسانی ھوگی۔
طالبان نے اپنی طاقت اور صلاحیت کو منوا لیا ہے۔طالبان کی بڑھتی ھوئی طاقت نے جہاں امریکہ ، برطانیہ اور بھارت کو پریشان کیا ہے۔ وہاں ایران بھی طالبان کی فتوحات سے پریشان ہے۔
چین طالبان میں قربت بڑھ رھی ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے عجلت میں بھاگ کر پورے خطے کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ روس کا سات ہزار فوجی اور ٹینک افغان بارڈر پر بھجنے کا اعلان کردیا۔روسی وزیر خارجہ کا بڑا اعلان دھماکہ ، افغان جنگ کا نقشہ ھی بدل گیا۔واخان کاریڈور، ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک کے خلاف چالیں اپنی موت آپ مر گیں۔
پاکستان،چین،روس،افغانستان کو اتحاد تشکیل دینا چاہئے تاکہ خطے میں طاقت کا توازن برقرار رہے۔ چین نے پاکستان کو انتہائی جدید ڈرون فراھم کئے ھیں۔جو سرحدوں ک خفاظت کے ساتھ جدید اسلحہ سے لیس دشمنوں ناکوں چنے چبوا سکتے ھیں۔پاکستان کو میزائیل ٹیکنالوجی میں دشمن پر برتری حاصل ہے۔
گزشتہ دنوں پینٹاگان نے ایشیا کے دس طاقتور ملکوں کی لسٹ میں پاکستان کو نمبر ون پر رکھا ہے۔ پاکستان خطے میں انتہائی اہم ملک ہے۔
ایک قریبی شیعہ دوست فرما رہے تہے کہ اگر طالبان نے ایران کیطرف آنکھ اٹھا کر دیکھا تو، ایران طالبان کو ناکوں چنے چبوا سکتا ہے۔میں نے اْس سے کہا کہ کیا ایران نیٹو کے چالیس ممالک کی فوج اور جدید اسلحہ سے طاقتور ہے۔؟
کیا ایران کے پاس امریکہ ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی فوج ہے۔ یا اسکے پاس اس قدر جدید اسلحہ ہے؟ تو ھمارے دوست کے پاس کوئی جواب نہیں بن پایا۔جو پتھروں پر سوتے، سوکھی روٹی کھاتے ھوں۔ جنہیں کسی سوائے اللہ رب العزت کے کسی کا خوف اور ڈر نہ ھو ، جو جذبہ شہادت سے سرشار جان ہتھیلی پر لئے ھوں۔اْن سے جتنا بہت مشکل ہے۔
البتہ طالبان کو اپنے روئیے میں لچک پیداکرنی ھوگی۔تاکہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرایا جاسکے۔طالبان کو علاقے امن اور افغانستان میں لائ اینڈ آرڈر کو بحال کرنے کے لئے تمام اسٹیک ھولڈرز کو ساتھ لیکر چلنا ھوگا، وگرنہ وہی خانہ جنگی اور وار لارڈز سے سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان کو انڈین فنڈڈ ٹی ٹی پی پر نظر رکھنا ھوگی ، وزیرستان ،شمالی علاقہ جات اور جنوبی پنجاب میں اینٹلی جنس بڑھانا ھوگی ، تاکہ رائ کا نیٹ ورک مضبوط نہ ھوسکے۔
طالبان ترجمان ڈاکٹر نعیم کا کہنا ہے کہ باہر کا کوئی نظام نہیں چلے گا۔ افغانیوں کی روایات، کلچر اور مذہب کو مدنظر رکھتے ھوئے نظام لائینگے۔
ھم اپنا آئین لائینگے جو ھماری اخلاقی اور مذہبی روایات کا امین ھو۔
ھم تقریباً اسی فیصد ملک پر قابض ھیں۔ بغیر کسی کشت و خون کے پرامن طریقہ سے اقتدار کی منتقلی چاہتے ھیں
انہوں نے کہا کہ قطر میں طالبان آفس کی وجہ بیرونی دنیا سے تعلقات کی بحالی ہے۔ھم تمام معاہدے کی پاسداری کر رہے ھیں۔ اب امریکہ کسی بہانے سے افغانستان نہیں آئے گا۔اسلام نے عورتوں کو جو حقوق دئیے ھیں اْسکی عزت و تکریم کی جائے گی۔کسی سے ظلم و زیادتی نہیں ھوگی۔عورتوں کے حقوق کی بات کرنے والے خود اپنے ملکوں میں مساوات کی بات کیوں نہیں کرتے۔
دو سو ممالک میں سے صرف چند ممالک میں عورت حکمران ہے۔اسی فیصد معاملات مرد کے ہاتھ میں ھیں۔وہ اپنے ہاں عورت کو حقوق کیوں نہیں دیتے۔امریکہ نے بیس سال ھماری روایات بدلنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہیں ھوسکے۔ھماری عورتیں پردہ کرتی ھیں۔ انہیں گمراہ نہیں کیا جاسکا۔ھم باہر کے نظام کو نہیں مانتے۔ اسلام سب کے حقوق کا خیال کرتا ہے۔ امارات اسلامی اسکی پاسداری کرے گی۔ ھمارے خلاف جو منفی پراپگنڈہ ہے اسکا جواب یہ ہے کہ ھم بغیر کسی خون کے پرامن طریقہ سے آگے بڑھ رہے ھیں۔ اور انشائ اللہ عنقریب افغانستان پر طالبان کی حکومت ھوگی۔ کسی سے انتقام نہیں لیاجائے گا۔ عورتوں کو قرآن نے جو حقوق دئیے ھیں اسکا خیال رکھا جائے گا۔طالبان کے سپوکس پرسن ڈاکٹر نعیم کا کہنا ہے کہ
جب امریکی فورسسز یہاں سے جائیں گی تو تمام گروپ طالبان کے حق میں ہتھیار ڈال دینگے۔امریکہ اور اسکے اتحادی آئیندہ ادھر رخ نہیں کرینگے۔ آخر میں میری ریاست مدینہ کے امیر المومنین ، خضرت مولانا عمران خان نیازی وزیراعظم پاکستان صاحب اگر کہیں سے غیرت خریدی جا سکتی ہے تو خدارا خرید لیں اور غیرت کھائیں۔ قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کو واپس لائیں۔ آپ گزشتہ دنوں طالبان قیدیوں کو تو چھڑوا رہے تہے لیکن پاکستان کی غیرت ڈاکٹر عافیہ امریکی جیل میں پڑی ہے۔ اْسکے لئے آپ نے آج تک امریکی انتظامیہ سے بات نہیں کی۔ جب طالبان ڈاکٹر عافیہ کا نام مذاکرات کی ٹیبل پر لا رہے ہیں۔ آپ نے انہیں منع کیوں کیا۔؟ آخر کیوں؟۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here