امریکہ میں کرونا اور سیاسی دنگل !!!

0
218
مجیب ایس لودھی

مجیب ایس لودھی، نیویارک

دنیا میں کورونا وائرس ایک عالمی وبا کی صورت اختیار کر چکا ہے جس کے خلاف دنیا کی بڑی بڑی حکومتیں اور حکمران بے بس ہاتھ باندھے کھڑے ہیں ،مرض کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا ہے اور دنیا بھر کی عوام چین اور امریکا جیسی سپر پاورز پر نظریں جمائے کھڑے ہیں کہ کوئی تو دفاعی اقدام سامنے آئے لیکن ہر روز لاشوں کے ڈھیر لگ رہے ہیں ، شاید قدرت نے بھی انسانیت کو اشارہ دیا ہے کہ مستقبل میں جنگوں کی بجائے انسانوں کے تیار کردہ اس اقسام کے وائرس ہی تباہی کا باعث بنیں گے ،دنیا بھر کے ممالک کتنے بھی پر امن رہیں لیکن جانی نقصان کسی نہ کسی صورت میں سامنے آ ئے گا اور اگر لاشوں کے ڈھیر ترقی یافتہ اور دنیا کی سپر پاور کہلائی جانے والی اقوام میں ہوں تو صورتحال یکسر بدل جاتی ہے ۔ جب تک اخبار چھپ چکا ہوگا تو امریکہ میں 50ہزار تک اموات بھی ہو چکی ہونگی ، پوری دنیا اور امریکی عوام حیرانگی سے صدر ٹرمپ کو دیکھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے عوام گاجر ، مولی کی طرح روز دھڑا دھڑہلاک ہو رہے ہیں لیکن کیسا صدر ہے ؟کہ اس کے ماتھے پر ذرا بھی پریشانی کی شکن نہیں ہے ، تین ماہ میں 50ہزار عوام کا ہلاک ہونا کوئی معمولی بات نہیں ہے ، صدر ٹرمپ ہر روز امریکن میڈیا پر نمودار ہوتے ہیں اور جس طرح میڈیا کے ساتھ ان کا ہتک آمیز رویہ ہوتا ہے وہ دیکھنے کے قابل ہے نا صرف امریکی عوام بلکہ دنیا بھی حیرت زدہ ہے کہ امریکہ کا صدر ایسا ہوتا ہے جسے صرف ہٹ دھرمی سے سیاست کرنا آتی ہے ۔ذرا بھی عوام کی تکلیفوں کا خیال نہیں ہے ، صدر ٹرمپ اپنے آپ کو سب سے بالا تر اور دوسروں کو کم تر سمجھتے نظر آتے ہیں ، ان کی صبح و شام کرونا وائرس بریفنگ دراصل صرف سیاسی بریفنگ میں تبدیل ہو چکی ہے ، وہ سمجھتے ہیں کہ اس طرح صبح و شام وہ مفت میں تمام ٹی وی چینلوں میں آتے ہیں تو ان کی الیکشن کمپیئن ہو رہی ہے جبکہ سروے کے مطابق ان کو سیاسی نقصان ہو رہا ہے کہ وہ کسی بھی پریس نمائندے کے سوال کا تسلی بخش جواب نہیں دے پا رہے ہیں بلکہ فرسٹریشن کا شکار نظر آتے ہیں ، دوسری جانب ڈیموکریٹ پارٹی کو بیٹھے بیٹھائے فائدہ ہو رہا ہے ، عوام صدر ٹرمپ کی پرفارمنس سے بد دل ہو رہے ہیں ، ہسپتالوں سے لاشیں بھرے ٹرک ہر روز نکل رہے ہیں ، دوسری جانب تمام کاروبار زندگی بند پڑے ہیں اور مہنگائی کی جانب سفر شروع ہو چکا ہے، اکثریت عوام کی پریشان ہے ،نوکریاں ختم ہونے کے قریب ہیں ، ہر جانب مایوسی ، پریشانی اور فرسٹریشن چھائی ہو ئی ہے لیکن ہمارے صدر کو عوام کی بالکل پرواہ نہیں ، انہیں صرف نومبر میں الیکشن جیتنے کی فکر ہے جس کے لیے وہ کچھ بھی کر سکتا ہے ، ایسا منحوس صدر ہے کہ صدر بننے سے قبل اسے مسلم فوبیا تھا ، صدر بننے کے بعد پہلے اس نے کئی مسلمان ممالک پر امریکہ داخلے پر پابندی عائد کر دی ، دوسرا میکسیکو اور دیگر پڑوسی ممالک سے آئے ورکروں کو الیگل کہہ کر امریکہ سے نکالنا شروع کر دیا اور ان صدارت کے اختتام پر عام عوام اور امیگرنٹ کی بددعا سے کرونا وائرس جیسی منحوس بیماری نے آ لیا ، منحوس صدر کی آمد بھی منحوس اور اس صدر کا اختتام بھی منحوس ، کل دنیا کے لیے سب سے نفرت ترین صدر ٹرمپ ہیں ، تجزیہ کاروں کے مطابق امریکہ میں ایک طرف کرونا وائرس کے خلاف لڑائی ہے جبکہ دوسری جانب صدر ٹرمپ امریکی میڈیا سے الجھے ہوئے ہیں اور اس کے ساتھ ہی حزب اختلاف پارٹی ڈیموکریٹ سے جنگ چل رہی ہے جبکہ دوسری جانب عوام کرونا سے پریشان ہیں اور جلد ہی بے روزگاری آسمان پر پہنچنے والی ہے ، سیاسی مبصرین کا تجزیہ ہے کہ کرونا وائرس سے نمٹنے اور حزب اختلاف سے رسہ کشی کا نتیجہ بہت بھیانک نظر آتا ہے ، ایسا نہ ہو کہ کمزور معیشت کا انجام جس طرح روس کے ٹکڑے ہونے پر ہوا تھا ، اس طرح امریکہ بھی بدترین انجام کے کنارے پر کھڑا ہے ،امریکہ کی تاریخ میں کبھی ایسا نہیں ہوا ہے کہ دو ماہ کے قلیل ترین عرصہ میں ڈھائی کروڑ سے زائد لوگ بے روزگار ہو گئے ہوں اور عالمی معیشت کا منظر نامہ یہ ہے کہ خام تیل کی قیمت اس وقت عالمی مارکیٹ میں صفر ہو چکی ہے ، امریکہ سمیت دنیا بھر میں تیل کے ذخائر بھر چکے ہیں او ر اب تیل کو ذخیرہ کرنے کیلئے مقامات کم پڑ گئے ہیں ، سمندروں میں بڑے بڑے مال بردار بحری جہاز بھی لاکھوں بیرل تیل کھپت کیے مٹر گشت کر رہے ہیں او ر انہیں اس تیل کو ریلیز کرنے کیلئے کوئی مقام نہیں مل رہاہے ،سٹاک مارکیٹس بری طرح کریش کر چکی ہیں ، اللہ تعالیٰ خیر کرے،مستقبل میں امریکہ کے لیے حالات اچھے دکھائی نہیں دے رہے ہیں ۔ (امین)۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here