کراچی:
کورونا کرکٹرز کی روایتی خوشیوں کو چھیننے لگا،آسٹریلیا میں وکٹ کے حصول پر ایک ساتھ جشن منانا بھی ’جرم‘ ہوگا، کھیل دوبارہ شروع ہوئے تو ’ہائی فائیو‘ بالوں کو بکھیرنا یا دوسرے کھلاڑی کو کسی بھی انداز میں چھونا سختی سے منع ہوگا، ملکی سرحدیں اگر بند رہیں تو چارٹرطیاروں پر غیرملکی ٹیموں کو لایا جاسکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق کرکٹ آسٹریلیا نے بھی کورونا وائرس سے معطل کھیلوں کی بحالی کیلیے مختلف اقدامات پر سوچ بچار شروع کردی ہے، جس میں خاص طور پر ٹریننگ کے دوران سوشل ڈسٹنس کو یقینی بنایا جائے گا۔ اس حوالے سے بورڈ کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر جان آرچرڈ اس وقت مختلف سب کمیٹیز میں شامل اور کھیل کی واپسی کے حوالے سے حکومت سے بات چیت میں مصروف ہیں۔ کرکٹ آسٹریلیاکھیل کی جلد سے جلد واپسی کیلیے ہر قسم کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کر رہا ہے،وائرس کی دوسری لہر کی صورت میں ملکی سرحدیں بدستور بند ہونے کی صورت میں غیرملکی ٹیموں کیلیے چارٹر فلائٹس کا انتظام کرنا بھی اس میں شامل ہے۔ فی الحال آسٹریلیا کی گورننگ باڈی کیلیے پہلا ٹاسک رواں ماہ کے آخر میں ٹریننگ کے آغاز سے متعلق پروٹوکول کی تیاری ہے۔
گیند کو چمکانے کیلیے تھوک اور پسینے کے استعمال پر پہلے ہی پابندی کا اعلان کیا جا چکا ہے، اب دوران میچ روایتی انداز میں خوشیاں منانے پر بھی پابندی ہوگی،سی اے اسپورٹس میڈیسن کے سربراہ الیکس کونٹوریس نے کہاکہ نیٹس میں تو ویسے ہی سوشل ڈسٹنس ہوتا ہے۔
ایک وقت میں ایک بولر سامنے آتا اور بیٹسمین اس سے 22 گزکی دوری پر ہوتا ہے، ہمارے لیے یہ کوئی مسئلہ نہیں، باقی چیزوں کو بھی سنبھالنا ممکن ہوگا،اب صرف یہ ہوگا کہ وکٹ کے حصول پر کھلاڑی ایک ساتھ جمع ہوکر خوشیاں نہیں منائیں گے، کوئی ہائی فائیو نہیں ہوگا،کسی کے بالوں کو بکھیرا جائے گا نہ ہی کسی کے جسم کو کوئی چھوئے گا، جب تک کوروناوائرس کی ویکسین تیار نہیں ہوجاتی کھلاڑیوں کو خوشیاں منانے کیلیے کوئی اور طریقہ تلاش کرنا ہوگا۔