“سٹی گورمنٹ اور اسٹیٹ کا شکریہ”

0
255
شبیر گُل

شبیر گُل

آئیے نیکی کمائیں۔
قارئین محترم !رمضان کی انتہائی بابرکت ساعتیں ہیں۔ آخری عشرہ جس میں ہر نیکی کا اجر سات گنا سے سات سو گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔نیکیوں کے موسم بہار میں د±کھی انسانیت کی خدمت کرنا اپنے رب کو راضی کرنا ہے۔ پوری دنیا اسوقت کورونا جیسے وباءکی لپیٹ میں ہے۔ جس نے خوف اور دہشت پھیلادی ہے۔خوف و دہشت کے اس ماحول میں میںاکنا ریلیف ماضی کیطرح ایکبار پھر مسلمانوں کا حقیقی چہرہ بن کر ا±بھری ہے۔اکنا ریلیف بلا تفریق چار سو زیادہ مقامات پر فوڈ اور گراسری کی تقسیم کے مراکز کا قیام اور ایمریجنسی فوڈ ریلیف پروگرام اکنا ریلیف کا قابل قدر اقدام ہے۔نیویارک سٹی میں کفنانے دفنائے سے لیکر فوڈ اور گراسری کی فراہمی تک۔اکنا نے کمﺅنٹی کو ہفتہ میں دو دفعہ ایک سو مقامات پر گراسری اور فوڈ کی فراہمی کو یقینی بنایا۔ ،مئیر نیویارک بل ڈی بلازئیو۔ گورنر ماریو کومو کو مسلمانوں کی طرف سے خراج تحسین۔ جنہوں نے ماہ رمضان میں مسلم کمﺅنٹی کو تنہا نہیں چہوڑا۔جہاں کاغذی تنظیمیں۔ بناو¿ٹی لیڈرز اور موقع پرست موجود ہیں۔ وہاں کمﺅنٹی میں درد دل رکھنے والے ، انسان دوست بھی موجود ہیں۔کرونا نے پوری دنیا کو ہلا دیا ہے۔ تڑپا دیا۔ ر±لا دیا ہے۔کنگال کر دیا ہے۔معیشتیں تباہ ہو گئیں ہیں۔ انڈسڑی کاروبار بند ہو چکے ہیں ، سرکاری اور بین سرکاری ادارے بند۔مگر اس مشکل وقت میں ہمارے ہیروز ، پولیس میں ہوں یا ہیلتھ ورکرز۔ ڈاکٹرز ہوں یا فوڈ اور گراسری پہچانے والے عظیم ہیروز۔سب قابل تحسین ہیں۔اکنا ریلف کی انسان دوستی اور خدمت خلق کا اعتراف ہر مذہب کو ماننے والے کررہے ہیں۔مسلم کمﺅنٹی کے لئے خوشی کا مقام ہے۔کوئی اسٹیٹ یا سٹی ایسی نہیں جہاں اکنا ریلیف کے کام کو اسٹیٹ اور سٹی نے اکنالیج نہ کیا ہو۔اکنا ریلیف کی خدمات کا اعتراف نہ کرنے والے ،حقیقی احمق ہیں۔ اکنا ریلیف کے رضاکاروں نے پورے امریکہ میں خدمت انسانی کی عظیم مثال قائم کی ہے۔ چار سو تیس مقامات پر اکنا ریلیف کا کام ، ا±سکی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔بلا مبالغہ اسوقت امریکہ کی تاریخ کا سب سے بڑا چیرٹی نیٹ ورک ،فوڈ ڈسٹری بیوشن، فوڈ ڈرائیوز ، گھروں میں ڈلیوریز کا انتہائی مضبوط نیٹ ورک چلا رہی ہے۔ گزشتہ دو ماہ میں صرف ہارلم اور برانکس میں دو لاکھ لاکھ فیملیز کو گراسری فراہم کرنا اکنا کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔چالیس کے قریب مساجد ، چار چرچ اور تین کمﺅنٹی سینٹرز کو ہفتہ میں دو بار گراسری اور فوڈ کی فراہمی شاندار کارنامہ ہے۔ برانکس ،کوئینز اور بروکلین میں چار ہزار فیملیز کی روزانہ مدد کرنا ایک بہت بڑا پراجیکٹ ہے۔ ا±ن چھ سو وائلنٹیرز کو سلام جن کی بدولت اکنا ریلیف نیویارک میں عظیم الشان ہیومن ٹیرین کام سر انجام دے ری ہے۔صرف برانکس میں ڈیڑھ سو اور ہارلم میں ساٹھ وائلنٹیرز بلا معاوضہ روزانہ ،دن رات کام کررہے ہیں۔ ہماری ٹیم میں یہودی،کرسچن، ھندو،مسلمان ، اسٹیٹ چیپلن، کمﺅنٹی لیزان،مسلم لیزان، کلرجی ممبرز ، پادری،رئبائی، پولیس آفیسرز، ڈاکٹرز، ہیلتھ ورکرز اور امام اور ہر کمﺅنٹی کی لیڈرشپ۔سبھی ایک فیملی کیطرح ،انتہائی منظم طریقہ سے لوکل مساجد ، چرچز اور کئی چہوٹی بڑی آرگنائزیشنز اکنا کے ساتھ وائلنٹیرز کام کر رہی ہیں۔کسی بھی رنگ و نسل سے بالا Serve کررہے ہیں۔دو سو ڈاکٹرز ، پولیس آفیسرز، ہیلتھ ورکرز، کو تازہ کھانا فراہم کیا جارھا ہے۔
مسلسل ساڑہے تین ماہ سے روزانہ نیویارک میں تقریباً ڈیڑھ سو سے دو سو گھروں تک روزانہ گراسری اور فوڈ پہنچایاجا رھا ہے۔
نیویارک اسٹیٹ کے گورنر اور نیویارک سٹی کے مئیر نے اکنا ریلیف کی خدمات اور ٹرانسپئرنٹ ریلیف کا اعتراف کیا ہے۔ مئیر نیویارک کیطرف سے سولہ ہزار حلال فوڈ باکس کی تقسیم کا کام سونپنا، اس پر اعتماد ہے۔گورنر آفس کیطرف سے رنگ و نسل سے بالا۔پچیس ہزار گراسری باکس کی تقسیم کا ذمہ اکنا کو دینا۔مسلم کمﺅنٹی کے لئے بہت بڑے اعزاز کی بات ہے۔پوری امریکہ میں مسلمانوں کی کوئی ایسی آرگنائزیشن نہیں جس چورانوے فیصد ورکر فی سبیل للّٰہ ، انسانوں کی خدمت کر رہے ہوں۔
رمضان المبارک میں نیویارک اسٹیٹ کے گورنر اور نیویارک سٹی کے مئیر کو مسلمان کمﺅنٹی کو حلال فوڈ فراہم کرنے کا خصوصی شکریہ۔ پولیس ڈیپارٹمنٹ کا شکریہ ، NYPD پورے سٹی میں اکنا ریلیف کے شان±ہ بشانہ کھڑی ہے۔
مئیر نیویارک سٹی کیطرف سے رمضان المبارک میں مسلم کمﺅنٹءکو حلال فوڈ کی فراہمی انتہائی شاندار اقدام ہے۔
جہاں لوگ اپنے ماں باپ کو کندھا دینے سے گھبرا رہے ہیں۔ کفنانے ،دفنانے کے عمل میں شامل نہیں ہورہے جنازہ نہیں پڑھ رہے۔
لیکن اللہ کے ایسے بندے موجود ہیں۔جو غسل دینے، کفنانے اور دفنانے کے عمل میں باقاعدہ شریک ہیں۔
ایسے لوگ لائق تحسین ہیں جو دوسروں کے جنازہ میں شرکت فرما رہے ہیں۔
معوذ صدیقی کرونا کا شکار ہونی کے باوجود ضرورت مندوں کی خدمت میں صف اوّل میں کھڑے ہیں انتہائی بہادر اور توکل اللہ کے ساتھ میدان عمل میں ہیں۔فہیم میاں، جس نے ایک سو سے زیادہ مردوں کو نہلایا ہے۔ انتہائی جیدار انسان ہیں۔پاک فیونرل کے ظفر صاحب اور انکے بھائی۔ اور اس ساری صورت حال میں امام احمد علی کو پاکستانی کیسے بہول سکتے ہیں جنہوں نے بیسیوں لوگوں کے جنازے پڑھائے۔
اکنا ریلیف جو آپکی مدد کی ضرورت ہے۔برانکس کمﺅنٹی کونسل کے زمہ داران نعیم بٹ، راجہ ساجد، م±نیر پاشا،عدیل گوندل اور عامر رزاق نے برانکس کمﺅنٹی کی مالی اور گراسی کی فراہم میں دل کہول کی مدد کی۔آئیے! نیکوں کے موسم بہار میں اکنا ریلیف کو اپنی ڈونیشن اور عطیات دل کہول کر دیں تاکہ ضرورت مند سفید پوش افراد کی ضروریات زندگی میں مدد فراہم کی جاسکے۔
کسی دوست نے بہت زبردست بات لکھی ہے کہ
ہم ”تربوز“ خریدتے ہیں مثلاً پانچ کلو کا ایک دانہ.. جب اسے کھاتے ہیں تو پہلے اس کاموٹا چھلکا اتارتے ہیں.. پانچ کلو میں سے کم ازکم ایک کلو چھلکا نکلتا ہے.. یعنی تقریبا بیس فیصد.. کیا ہمیں افسوس ہوتا ہے؟ کیا ہم پریشان ہوتے ہیں؟ کیا ہم سوچتے ہیں کہ ہم تربوز کو چھلکے کے ساتھ کھا لیں؟..
نہیں بالکل نہیں.. یہی حال کیلے، مالٹے کا ہے..
ہم خوشی سے چھلکا اتار کر کھاتے ہیں.. حالانکہ ہم نے چھلکے سمیت خریدا ہوتا ہے.. مگر چھلکا پھینکتے وقت تکلیف نہیں ہوتی..
ہم مرغی خریدتے ہیں.. زندہ، ثابت.. مگر جب کھانے لگتے ہیں تو اس کے بال، کھال اور پیٹ کی آلائش نکال کر پھینک دیتے ہیں.. کیا اس پر دکھ ہوتا ہے؟.. نہیں..
تو پھر چالیس ہزار میں سے ایک ہزار دینے پر.. ایک لاکھ میں سے ڈھائی ہزار دینے پر کیوں بہت سے مسلمانوں کو تکلیف ہوتی ہے؟۔حالانکے یہ صرف ڈھائی فیصد بنتا ہے.۔یعنی سو روپے میں سے صرف ڈھائی روپے۔
یہ تربوز، کیلے، آم اور مالٹے کے چھلکے اور گٹھلی سے کتنا کم ہے.. اسے ”زکوة“ فرمایا گیا ہے.. یہ پاکی ہے.. مال بھی پاک۔ایمان بھی پاک.. دل اور جسم بھی پاک.. اتنی معمولی رقم یعنی چالیس روپے میں سے صرف ایک روپیہ.. اور فائدے کتنے زیادہ.۔اجر کتنا زیادہ۔برکت کتنی زیادہ.۔مگر یہ ایک روپیہ نکالنا بھی.. اتنا تکلیف دہ کہ۔اکثر مسلمان زکوة میں ڈنڈی مارتے ہیں..
آخر تربوز اور روپے میں اتنا فرق کیوں ہے؟۔آئیے !اپنے رب سے وعدہ کریں کہ اسکی کے دئیے ہوئے مال میں ا±سکے بندوں کو ضرور شامل کرینگے۔۔بخل سے کام نہیں لینگے۔
اللہ ہماری خفاظت فرمائے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here