سابق صدر اوباما کا ٹرمپ کو جواب!!!

0
308
کامل احمر

کامل احمر

کرونا وائرس کے تناظر میں امریکہ میں سابقہ صدر اوبامہ اور موجودہ صدر ٹرمپ میں ٹھن گئی، پہلا وار اوبامہ نے کیا اس کی وجہ شاید یہ تھی کہ وہ صدر ٹرمپ کے منہ سے کئی بار خود پر الزام تراشی سے تنگ آچکے تھے ۔ٹرمپ صاحب نے عادت بنا لی تھی کہ معیشت یا کرونا کے تعلق سے کوئی سوال کیا جاتا تو وہ ملبہ اوبامہ پر ڈال دیتے تھے لیکن اس دفعہ اوبامہ نے صاف صاف لفظوں میں نہ صرف صدر بلکہ حکومت میں شامل سب کو ہی ایک ہی وار میں چِت کر دیا۔ ہمیں یہاں باکسر محمد علی یاد آگئے جو اپنے پنچ کیلئے کافی مشہور تھے کہ مخالف ناک آﺅٹ ہو جاتا تھا۔ اوبامہ نے سادہ انگریزی میں کہا، The so called grownups think like little kids and that is why things are so screwed up، نام نہاد بڑے چھوٹے بچوں کی طرح سوچتے ہیں یہی وجہ ہے کہ ساری چیزیں اُلٹ پلٹ ہو گئی ہیں۔ ہم نے بھی جائزہ لیا اور صدر ٹرمپ کے بیک گراﺅنڈ کو چیک کیا تو معلوم ہوا وہ من مانی کرتے رہے ہیں اور اس میں ان کا ٹی وی پر چلنے والا Sitcom شو Apprentce شامل ہے جو 2004ءسے 2015ءتک ٹی وی کی زینت بنا تھا موصوف اس شو میں بات بات پر فائر کر دیتے تھے اور دیکھنے والے کو مزہ آتا تھا۔ پھر یہ ان کی عادت سے نکل کر فطرت میں شامل ہو گیا اور یہی وجہ ہے کہ ساڑھے تین سال کی صدارت میں اپنی کابینہ میں شامل کئی لوگوں کو نکال چکے ہیں۔ حالیہ شکار آئی جی اسٹیولنک ہیں جو وزارت خارجہ کے سیکرٹری پومپیو کی تحقیقات کر رہے تھے کہ انہوں نے اپنے اسٹاف کو ذاتی مقاصد کیلئے استعمال کیا ہے۔ ایسا سمجھ لیں کہ نوازشریف گورنمنٹ ملازمین کو اپنے ذاتی کام کیلئے استعمال کرے۔ ہے کوئی فرق اوبامہ نے صدر ٹرمپ کو HBCU (تاریخی سیاہ فام کلجیز اور یونیورسٹیز گروپ کے طلباءکو تقریر کے دوران صدر ٹرمپ کی کارکردگی جو کرونا وائرس سے تعلق سے تھی نا اہل قرار دےدیا کہ ان میں لیڈر شپ قابلیت نہیں اوبامہ کو جواب دینے کیلئے صدر ٹرمپ نے کافی وقت لیا اور ایک پریس کانفرنس کے آخر میں اتنا کہا Groosly Incompetent ، مطب نہایت ہی نا اہل، اور چلتے بنے۔ خیر اس کا فیصلہ امریکی کرینگے لیکن کہنا پڑتا ہے صدر ٹرمپ سوچ سمجھ کر نہیں بولتے یہاں پھر ہمیں CNN کے صحافی ڈان لیمن کا جملہ یاد آجاتا ہے جب بچوں کو مشیر بناﺅ گے تو یہی کچھ ہوگا، خیال رہے اوبامہ نے چھ سال پہلے جان لویا وباءکی پیش گوئی کی تھی صدر ٹرمپ نے حالیہ پریس کانفرنس بلائی اور کہا کہ کرونا کی Vaccine جنوری تک آجائےگی۔ ایک پریس کانفرنس میں ایک چینی رپورٹر لڑکی جس کا تعلق CBS سے ہے ویجہ جیانگ نے پوچھا آپ بار بار یہ کیوں کہتے ہیں کہ امریکہ دوسرے ملکوں کے مقابلے کرونا وائرس کے متعلق بہت اچھا کام کر رہا ہے جبکہ روزانہ امریکی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو رہے ہیں، ٹرمپ نے سختی سے جواب دیا جا کر چین سے پوچھو، رپورٹر نے بھی اسی لہجہ میں جواب دیا، اس لئے کہ میں چائنیز ہوں، ٹرمپ نے پریس کانفرنس ختم کی اور چل دیئے۔ صدر ٹرمپ کا ایسا رویہ کیوں ہے سمجھ سے باہر ہے کیا وہ اب تک خود کو بزنس مین سمجھتے ہیں تو پھر پریس کانفرنس کیوں کرتے ہیں ہمارا مشورہ ہے پریس سیکرٹری یہ کام بہتر کر سکتا ہے لیکن اب سیاستدان ہر حادثے، ملک یا صوبے کو درپیش وبا یا کوئی ہنگامی صورتحال کا سامنا ہو، بڑے بڑے دعوے کرتے ہیں۔ اس صورتحال میں عوام پریشان حال ہو کر میئر یا گورنر کی بھی نہیں سننا چاہتے۔ دوسرے نمبر پر پریس کانفرنس کرنے والے نیویارک کے گورنر ہیں جو روز ہی میڈیا پر آکر چھوٹی سی بات کو بھی دودھ میں پانی ملانے کی طرح بڑھا دیتے ہیں اور فخر سے کہتے ہیں مرنے والوں کا گراف نیچے آرہا ہے اور میموریل ڈے ویک اینڈ پر نیویارک کے ساحل، ریستوران اور دوسرے کئی کاروبار کھل جائینگے ،خیال رہے 2 کروڑ کی ریاست میں اب تک کرونا وائرس سے کیومو حکومت کے مطابق 23 کروڑ ہے ۔صرف نیویارک سٹی میں 18500 لوگ جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں لیکن خیال ہے کہ کافی تعداد میں اموات ہوئی ہیں ایسا کیوں ہے ؟لوگوں کو کوئی دلچسپی نہیں کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں گورنر کیومو اپنی کامیابی کا ڈھنڈورا پیٹتے رہے ہیں ،فی الحال آنے والے وقت میں معاشی صورتحال کی بدترین پیشن گوئی کا سامنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سال 2021ءکے آخر تک بہتری آئے گی لیکن عوام ڈرے ہوئے ہیں اگر تمام کاروبار کُھل بھی گئے تب بھی حاضری آدھی سے کم ہوگی کسی بھی بزنس کا جائزہ لیں تباہی ہی تباہی ہے۔ حال ہی میں دوسرا امدادی پیکج پاس ہونے جا رہا ہے۔ سینیٹ میں شدید مخالفت ہے لیکن ہاﺅس اسپیکر نینسی پلوسی کی جدوجہد جاری ہے ،ماہرین کا کہنا ہے یہ سمندر میں قطرے کی مثال ہوگی۔
ٹیکس کی مد میں بتاتے چلیں یہاں کئی طرح کے ٹیکس ہیں، فیڈرل، صوبائی، شہری کے علاوہ اگر آپ ویلیج میں رہتے ہیں تو اضافی ٹیکس، اسکول ٹیکس کے علاوہ نہ صرف یہ بلکہ جگہ جگہ ہر علاقے کا اپنا اپنا سیلز ٹیکس ہے۔ یہ سارے ٹیکس بڑھینگے۔ سوشل سیکیورٹی ٹیکس بھی بڑھے گا ساتھ ہی ریٹائرمنٹ کی عمر ممکن ہے 70 سال تک جا پہنچے جب آپ کو فیڈرل کی طرف سے ہر ماہ چیک ملتا ہے اس کی کمی و بیشی کا انحصار آپ کی اس آمدنی پر ہے جس پر آپ ٹیکس دیتے ہیں البتہ گھروں کی قیمتیں گریں گی، لوگ نیویارک کو ملک میں سب سے زیادہ مہنگائی کی وجہ سے چھوڑنے پر مجبور ہونگے، لیکن وہ لوگ جو آمدنی چھپاتے ہیں اور کم بتاتے ہیں تاکہ ریاست کی مالی اور دوسرے صحت کی سہولتیں لے سکیں ایسے لوگوں کی عمر رسیدہ لوگوں کی تعداد بڑھے گی۔
کرونا وائرس نے امریکہ کے عوام کی مالی حالت کی پول کھول دی ہے کہ وہ بے چارے ایک ہفتہ بھی بغیر چیک کے نہیں رہ سکتے حال ہی میں جو ٹیکس دینے والوں کو امدادی چیکس ملے ہیں اور بے روزگار الاﺅنس کےساتھ اضافی رقم دی جا رہی ہے تو گراسری اسٹوروں میں رونق ہی رونق ہے اس کے بعد کیا ہوگا دیکھنا یہ ہے صدر ٹرمپ کیا کرتے ہیں وہ یقیناً الیکشن جیت جائینگے اس لئے نہیں کہ انہوں نے کوئی بہتر کام کئے ہیں بلکہ میڈیا ان کےساتھ ہوگا، دیکھتے رہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here