”شخصیت پرستی نہیں ، پاکستان کا سوچیں“

0
287
مجیب ایس لودھی

مجیب ایس لودھی، نیویارک

زندگی اپنے تمام وسائل کے ساتھ اپنے مرکز میں گھوم رہی ہے لیکن چونکہ ہم سب اپنے اپنے کاموں میں مصروف ہیں ، اس لیے پتہ ہی نہیں چلتا اس طرح اگر توجہ نہ دیں تو وجود بے معنی ہو جاتا ہے ،میرے ساتھ کئی بار ہوا ہے کہ بدحواسی میں سارے گھر میں چشمہ ڈھونڈ لیا لیکن کچھ دیر بعد پتہ چلا وہ تو آنکھوں پر لگا ہے ہم اکثر ان چیزوں کو اہمیت نہیں دیتے جوکہ نظر نہیں آتیں،یہ بات بھی سچ ہے کہ کالم لکھنے سے ملک میں اتنی بڑی تبدیلی رونما ہونے والی نہیں لیکن یہ بھی سچ ہے کہ قلم کی طاقت بڑے بڑے معاشروں کو تبدیل کرنے کی اہلیت اور صلاحیت رکھتی ہے ، ماضی میں مثالیں بھری پڑی ہیں کہ شعرا حضرات اور ادیبوں نے اپنی شعلہ بیانی اور مفکرانہ سوچ سے قوموں کی سوچ کے دھارے تبدیل کر دیئے ، یہ بھی المیہ ہے کہ آج کے معاشرے میں کوئی ایسا مفکر یا ادیب دکھائی نہیں دیتا ہے کہ جو کہ اپنے افکار سے نوجوانوں نسل کو اپنی طرف متوجہ کر سکے ، ہر کوئی اپنے ذاتی مفادات کو ترجیح دیتے ہوئے من پسند سیاسی جماعت اور من پسند لیڈروں کا آلہ کار بنا بیٹھا ہے ، سوشل میڈیا پر تمام سیاسی جماعتوں اور حکمرانوں نے اپنے کارندے بٹھا رکھے ہیں جوکہ نوجوان نسل کو مزید گمراہ کرتے ہوئے اپنے شکنجے میں لیے ہوئے ہیں ، کوئی بھی ملکی سطح اور معاشرتی سطح پر بہتری کا خواہاں نہیں ہے ۔
مثال کے طور پر آج پاکستان کے بارے میں اکثر لوگ وہ محبت و اہمیت نہیں دیتے لیکن جنھوں نے اپنی آنکھوں کے سامنے پاکستان بنتے دیکھا اور بے شمار لوگوں کو اپنی آنکھوں سے قربان ہوتے دیکھا وہ ہی پاکستان کی اہمیت کو جانتے اور محبت کرتے تھے لیکن بعد کے حکمرانوں نے جس طرح پاکستان کو چلایا اگر وہ بھی اسی حبُ الوطنی سے کام کرتے تو پاکستان کو ترقی کی عظیم منزلوں تک پہنچا سکتے تھے اور آج کی نوجوان نسل کو مایوس نہ کرتے ، تمام لوگوں کو محنت کشوں کو ہم جیسوں کو معاش کی تلاش کیلئے اپنے اور اپنی آنے والی نسل کے بہتر مستقبل کے لیے ملک بدر نہ ہونا پڑتا جس کی وجہ سے آج 35سالوں سے پاکستان سے باہر بہت بڑی قیمت چکا رہے ہیں کہ عام آدمی کو اس کا کوئی اندازہ نہیں ہے ، ہم اپنی آنے والی نسل کو وہ تہذیب و تمدن نہ دے سکے جو کہ ہمارا اصل محور تھا ، ہماری اصل پہچان تھی ، ہمارا دین ، ہمارا کلچرل ہے ، آج جب سوشل میڈیا پر ہم دیکھتے ہیں کہ لوگ پاکستان سے کم لیکن اپنے لیڈروں کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں تو دُکھ ہوتا ہے کیونکہ اگر دل کی آنکھیں کھول کر دیکھیں تو پتہ چلے گا کہ اگر یہ تمام پارٹی کے حکمران اگر ملک کے لیے بہتر ہوتے تو ہم آپ ملک سے باہر دربدر نہ ہوتے ، ان تمام ماضی کے حکمرانوں نے عوام کا پیسہ یعنی میرا اور آپ کا پیسہ خوب لوٹااور ملک کے اس خزانے کو جوکہ ملک کی امانت تھی اور ملک کی بہتری کے لیے لگانی تھی ، اُسے ملک سے باہر لے گئے جس کی وجہ سے عوام غریب سے غریب تر ہوگئی اور آج بھی مسلسل غریب کا گراف نیچے کی جانب ہی جا رہا ہے ، اگر آج ہم لوگ وہ شخصیت پرستی کی بجائے دل کی آنکھیں کھولیں اور پاکستان پرستی کو اہمیت دیں تو آج نہیں تو کل ہمیں اچھے حکمران مل سکتے ہیں۔ لیڈر خواہ پیپلزپارٹی سے ہو یا مسلم لیگ ن یا تحریک انصاف سے جو پاکستان کی بہتری کے لیے کام کرے اسے اپنا لیڈر مانیں جو بھی پاکستان کا حکمران پاکستان کی دولت ملک سے باہر لے جائے وہ آپ کا میرا حکمران نہیں ہو سکتا ، وہ اگر عوام کی آنکھوں میں دھول ڈالنے کے لیے خواہ ہسپتال بنائے ، سڑکیں بنائے یا بڑے بڑے کلب بنائے ہمیں وہ لیڈر چاہئے جو باہر سے دولت لے کر پاکستان میں لائے تاکہ پاکستان میں سرمایہ کاری ہو تمام انسانوں کو روزگار ملے جس سے گھروں میں خوشحالی آئے ، غربت کا خاتمہ ہو ، ہمیں ایسے لیڈر کی ضرورت ہے جو پاکستان سے محبت کرے ،اس کا جینا مرنا پاکستان میں ہو اور پاکستانیوں کے ساتھ ہو ، آج کی نوجوان نسل کے اندر وہ جوش و جذبہ پاکستان کے لیے نہیں ہے کیونکہ انہیں سخت مایوسی ہے ، اپنے لیڈروں سے اپنے آنے والے مستقبل سے، اسی وجہ سے وہ دلبرداشتہ ہو کر پاکستان کو بُرا کہتے ہیں ، ہم اوورسیز پاکستانی ایک فیملی کی طرح ہیں۔ ہمارا سُکھ اور دُکھ بھی ایک ہی ہے ، ہم سب نے اپنے اصل ملک پاکستان کیلئے بہت کچھ کیا لیکن اگر ہم یکجا ہو کر ایک سوچ ، ایک زبان ہوکر اپنے اپنے لیڈروں سے پوچھیں کہ آپ نے پاکستان کی بہتری کےلئے کیا کیا اور اربوں کی دولت بیرون ملک آپ کیوں لے کر آئے اور یہ دولت آپ کے پاس کیسے آئی تو آئندہ کوئی لیڈر ایسا کرنے کی جرات نہیں کرے گا، آپ کے اپنے بچے بیرون ملک کی بجائے پاکستان میں ہی رہنا پسند کریں گے ، ہماری دو حصوں میں بٹی زندگی ایک ہو سکتی ہے ، خدارا اپنے اختلافات ختم کر کے شخصیت پسندی کو ختم کریں ، پاکستان پرستی کو اہمیت دیں ، لیڈر وہی اچھا ہوتا ہے جو عوام کی فلاح کیلئے کام کرے ، صرف اپنی فیملی کے لیے نہیں ۔پاکستان میں پہلی مرتبہ پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی طویل حکمرانی کے بعد تیسری جماعت کی آمد ہوئی ، پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی قیادت میں ملک کی باگ دوڑ سنبھالے ہوئے ہے ، اللہ تعالیٰ سے امید کرتے ہیں کہ مستقبل قریب میں کوئی غیبی مدد اس ملک کے مقدر کو سنوارنے میں مددگار ہو۔آمین ۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here