کرکٹ کا درخشندہ ستارہ ”ہمایوں سومار“سیاست کی نظر!!!

0
146
شمیم سیّد
شمیم سیّد

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

پچھلے کئی ہفتوں سے میں ہیوسٹن میں انتقال کرنےوالی کمیونٹی کی ممتاز شخصیات کے بارے میں کالم لکھتا رہا ہوں، ہمارے ایک کرم فرما نے کہا کہ بھائی تم کب تک یہی لکھتے رہو گے؟ میں نے ان سے کہا کہ میں کیا کروں؟ وہ لوگ تھے ہی اتنے قابل احترام ،اگر ان کے بارے میں کچھ نہ لکھتا تو یہ زیادتی ہوتی ۔اس لئے اس دفعہ میں ایک ایسے کراچی کے سپوت اور مایہ ناز کرکٹر جس کے بارے میں یہ لکھنا بے جا نہیں ہوگا کہ اس نے جتنی بھی کرکٹ کھیلی ہمارے پاکستان کے کرکٹر سوچ بھی نہیں سکتے ،بس! اس کی قسمت خراب تھی یا اللہ تعالیٰ نے اس کو کسی مصلحت کے تحت ایک کمی پیدا کر دی تھی کہ وہ وکٹ کے درمیان زیادہ رننگ نہیں کر سکتا تھا ،اس کی ایک ٹانگ میںلنگ تھا۔ جب میں کراچی میں تھا ،اس وقت ہمایوں سومار جہانگیر ویسٹ سے کھیلا کرتا تھا۔ وہ جس طرح کی بیٹنگ کرتا تھا پورا کراچی اس کا شیدائی تھا جس طرح وہ کھڑے کھڑے شارٹس کھیلتا تھا وہ دیکھنے سے تعلق رکھتے تھے ۔دیکھتے ہی دیکھتے وہ سنچری کر دیتا تھا۔ یوتھ سنٹر میں رمضان کے دوران کرکٹ میچ ہوا کرتے تھے ،اس کی مثال اس طرح دیتا ہوں کہ جب تک ہمایوں سومار بیٹنگ کرتا تھا ،لوگ اسٹیڈیم میں بیٹھے رہتے تھے جب وہ آﺅٹ ہو کر جاتا تھا تو آدھا اسٹیڈیم خالی ہو جاتا تھا۔ لوگ صرف ہمایوں سومار کی بیٹنگ دیکھنے جاتے تھے لیکن ہمارے کرکٹ بورڈ کو اس کی صلاحیتیں نظر نہیں آئیں۔ میں نے پچھلے دنوں ہمارے ہیوسٹن کے الیاس چودھری کی بھیجی گئی ویڈیو دیکھی کیونکہ الیاس چوہدری بھی این ای ڈی کے طالبعلم رہے ہیں اور ہمایوں سومار نے بھی این ای ڈی کالج سے انجینئرنگ کی تھی۔ اس انٹرویو کو دیکھ کر میری نظروں میں وہ مناظر گُھوم گئے اور میں نے سوچا کہ میں کچھ حقائق اور بیان کر دوں جو اس انٹرویو میں نہیں بتائے گئے۔ 1976ءکے دوران میں دبئی چلا گیا کیونکہ کرکٹ کا کیڑا تو ہمیں بھی تھا۔ وہاں جا کر بھی میں نے کرکٹ کھیلنی شروع کر دی اور بینک آف عمان کی ٹیم سے کافی عرصہ تک کھیلتا رہا ،ہمارے کپتان بینک آف عمان کے وسیم صاحب تھے۔ شارجہ کرکٹ کلب کی بڑی دھوم تھی۔ بڑے بڑے اچھے کھلاڑی اس ٹیم میں کھیلتے تھے جن میں منیر، اظہر، علی انور اور بہت سے نام تھے۔ اس وقت اظہر کا نام بہت تھا۔ وہ بڑا کھلاڑی تھا، اچانک معلوم ہوا کہ علی انور نے ہمایوں سومار کو شارجہ بلا لیا کیونکہ ہمایوں سومار دل برداشتہ ہو گیا تھا وہاں سلیکٹرز نے اس کو کیمپ میں بلایا لیکن کچھ میچوں میں اس کی پرفارمنس کے وقت موجود نہیں تھے ،اس لئے اس کی سلیکشن نہ ہو سکی۔ شارجہ میں آتے ہی ہمایوں سومار نے اپنی شاندار بیٹنگ سے بخاتیر صاحب کے دل جیت لئے اور ہر میچ میں سنچری کرنا شروع کر دی جس سے شارجہ کے کھلاڑیوں میں ہلچل مچ گئی، ایک بات جو مجھے نہیں لکھنی چاہیے لیکن مجبوراً لکھ رہا ہوں۔ کراچی اور لاہور کا چکر وہاں بھی تھا ۔لاہور کا ایک بیٹسمین اس کا نام نہیں لکھونگا اس نے جب ہمایوں سومار کو اُبھرتے ہوئے دیکھا تو اس نے جوالفاظ ادا کئے تھے کہ اے کراچی کا لنگڑا کتھوں آگیا ،ہمارا نام خراب کر دیا لیکن اللہ تعالیٰ کو شاید یہ بات ناگوار گزری اور اس کھلاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا اور وہ خود لنگڑا ہو گیا۔ ایک اور بات جو شاید اس سے پہلے کسی میڈیا نے نہیں لکھی اور نہ ہی بولی، شارجہ میں ڈبل وکٹ ٹورنامنٹ ہوا تھا جس میں تمام دنیا کے بڑے بڑے کرکٹر کھیل رہے تھے جس میں عمران خان، جاوید میاں داد، کپل دیو، آئن بوتھم اور دوسرے کھلاڑی تھے۔ شارجہ کی ٹیم ہمایوں سومار اور منیر کی جوڑی تھی اور ہمایوں سومار اس ٹورنامنٹ کا وہ واحد کھلاڑی تھا جس نے آئن بوتھم، کپل دیو، عمران خان جیسے فاسٹ باﺅلروں کو چھکے مار مار کر بوکھلا دیا تھا اور وہ پورے ٹورنامنٹ میں ایک دفعہ بھی آﺅٹ نہیں ہوا لیکن پھر وہی ہماری کرکٹ کی سیاست آڑے آگئی ۔پاکستان کی جوڑی کو فائنل جتوا دیا گیا اور ہمایوں سومار اور منیر فائنل میں ہار گئے۔ میرا مقصد صرف حقائق سے آگاہ کرنا ہے کیونکہ میں خود وہاں موجود تھا اور کھیلتا رہا ہوں کسی کی حق تلفی نہیں ہونی چاہئے، آج ہیوسٹن میں جو کرکٹ ہو رہی ہے یو ایس اے میں اس وقت میرا بیٹا طٰہ سید جو آج ہیوسٹن کا نمبر 1 باﺅلر ہے، اس کو میں نے بچپن سے ہی کرکٹ سکھائی تھی، آج اس نے جو کچھ بھی نام بنایا ہے وہ اپنی محنت اور ہیوسٹن کے ماجد رضوی کی محنت کا نتیجہ ہے لیکن بد نصیبی ہی ہے کہ وہ یو ایس کرکٹ میں سیلیکٹ نہیں ہو سکا کیونکہ یہاں بھی گروپ بندی ہے، اس کو آگے بڑھنے ہی نہیں دیا گیا۔ اس کے باوجود 2014ءسے لے کر اب تک وہ اپنے ایوریج کے اعتبار سے نمبر 1 پر ہے۔ وہ اس وقت فنگر کرنے والا واحد باﺅلر ہے اور میں کیا لکھوں؟ لوگ کہیں گے کہ اپنے بیٹے کی تعریف کر رہا ہوں لیکن ایک بات جو پاکستان کے سب سے تیز باﺅلر محمد زاہد نے مجھ سے کہی تھی جو ہیوسٹن آئے تھے کھیلنے کہ طٰہ کو تو معلوم ہی نہیں ہے، اس کے پاس کیا ہے؟ اس کو لندن بھیج دو، بہر حال جو کچھ بھی لکھا ہے ،سچ لکھا ہے جن کھلاڑیوں کےساتھ زیادتی ہوتی ہے تو وہ کرکٹ چھوڑ دیتے ہیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here