فورٹ بینڈ کاﺅنٹی کانگریس مقابلہ!!!

0
110
شمیم سیّد
شمیم سیّد

 

شمیم سیّد،بیوروچیف ہیوسٹن

جُوں جُوں نومبر قریب آرہا ہے پورے امریکہ میں لوگ یہی باتیں کر رہے ہیں کہ کیا پھر سے صدر ٹرمپ دوبارہ کامیاب ہو جائینگے ری پبلکن کا یہی خیال ہے کہ صدر ٹرمپ کا پلڑا بھاری رہے گا جبکہ ڈیمو کریٹ اس امید پر ہیں کہ صدر ٹرمپ کی ناکامی ان کا مقدر بنے گی کیونکہ کووڈ 19- کی وجہ سے ان پر بہت الزامات ہیں اور انہوں نے امریکہ کو پوری دنیا میں رُسوا کر دیا ہے اپنی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے صدارتی ریس اپنی جگہ لیکن ہمارے ہیوسٹن میں جو ڈیمو کریٹ اور ری پبلکن کا بڑا معرکہ فورڈ بینڈ کاﺅنٹی کے الیکشن کانگریس کے امیدوار ری پبلکن موجودہ شیرف ٹروے نہل جو کانگریس کے امیدوار ہیں ڈیمو کریٹ امیدوار ہندوستانی نژاد کُلکرنی ہیں جو بہت تیزی سے منظر عام پر آئے تھے اور مسلم کمیونٹی میں بھی مقبول تھے اور ان کو پرائمری الیکشن میں مسلم کمیونٹی کی بھی سپورٹ حاصل تھی اور انہوں نے جو پاکستانیوں کی حمایت حاصل کی تھی وہ ان کا تمام مساجد میں جانا، نمازیں پڑھنا جبکہ وہ ہندو مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس وقت حالت یہ ہے کہ ہماری ایک کمیونٹی اب بھی کُلکرنی کی حمایت کر رہی ہے اور ایک کمیونٹی اس کےخلاف مہم چلا رہی ہے جبکہ کُلکرنی کی وجہ مخالفت اس کی وہ خاموشی ہے جو اس نے کشمیر میں جو مظالم ہو رہے ہیں ۔سیاست سے ہٹ کر انسانی بنیادوں پر کبھی کوئی مذمتی بیان نہیں دیا اور اب تو سونے پر سہاگہ انڈیا کی ہندو پرست جماعت جو مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے، وہ فنڈنگ کر رہی ہے اور اس کے ثبوت بھی موجود ہیں جبکہ امریکن الیکشن میں ملک سے باہر کی فنڈنگ منع ہے اور یہاں پر موجود آر ایس ایس کے ممبران کُھل کر کُلکرنی کی حمایت کر رہے ہیں اور خُوب فنڈنگ کر رہے ہیں لیکن ایک گروپ مسلمانیت سے ہٹ کر ابھی بھی اس کی حمایت کر رہا ہے اور وہ صرف اس لئے کہ وہ ڈیمو کریٹ ہیں اور وہ چاہے کوئی بھی ہو ڈیمو کریٹ کو ووٹ دینگے اور ابھی بھی اپنی مساجد میں اس کو بُلا رہے ہیں کہا یہی جا رہا ہے کہ وہ انکاری ہے کہ اس کو باہر سے کوئی فنڈنگ نہیں ہو رہی جبکہ کسی دیسی صحافی نے نہیں بلکہ امریکن جرنلسٹ نے مضمون لکھا ہے جس میں اس نے کُھل کر لکھا ہے کہ کُلکرنی کو آر ایس ایس کی فنڈنگ مل رہی ہے ہمارے ہیوسٹن کے ریڈیو ہم تم کے بانی ریحان صدیقی پر تو الزام لگا دیا کہ وہ فنڈنگ نہیں لیتا بلکہ وہ آئی ایس آئی کو کشمیری مجاہدوں کیلئے فنڈ بھیجتا ہے جبکہ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے یہ مخالفت اس وقت شروع ہوئی جب ہندوستانی پرائم منسٹر مودی ہیوسٹن تشریف لائے تھے اور ان کےخلاف پاکستانیوں، سرداروں اور ہندوستانی مسلمانوں نے مظاہرہ کیا تھا، کانگریس کے امیدوار کُلکرنی نے اس جلسہ میں شرکت کی تھی وہ ان کا حق تھا کہ ان کے ملک کا وزیراعظم آیا تھا ہمارے اور بھی کانگریس مین اس میں شرکت کرنے گئے تھے لیکن جب انسانیت پر ظُلم ہو اور مظلوم لوگوں کا قتل عام ہوا تو انہوں نے اس کیخلاف آواز اٹھائی اس میں سر فہرست ہمارے ہر دلعزیز کانگریس مین ایل گرین سر فہرست ہیں جبکہ کُلکرنی سے کشمیر کے مسئلے پر سوال ہوئے تو انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا جس کی وجہ سے ہماری پاکستانی کمیونٹی جو پچھلے الیکشن میں کُلکرنی کیلئے کام کر رہی تھی، وہ ری پبلکن امیدوار ٹروے نہل کیلئے کام کر رہی ہے میں تو یہ دیکھ رہا ہوں کہ ہماری کمیونٹی کب ایک ہوگی اور مل کر کسی ایک کو کیوں نہیں مدد کرتی یہ تماشہ نہیں ہونا چاہیے جو سچ ہے وہ صرف اس وجہ سے نہیں جھٹلایا جا سکتا کہ جو قاتل ہے کیونکہ وہ میرا دوست ہے یا میری پارٹی سے تعلق ہے اس الیکشن میں ووٹر کسی کو بھی ووٹ دے سکتا ہے چاہے وہ ڈیمو کریٹ ہو یا ری پبلکن ہو مگر ہماری کمیونٹی دو حصوں میں بٹی ہوئی ہے اور ہمیشہ بٹی رہے گی کیونکہ ہمیں کوئی ایسا لیڈر نہیں ملا جو سب کو یکجا کر دے اب کون جیتتا ہے یا کون ہارتا ہے، اس کے بعد سب کو مل جل کر کام کرنا ہوگا اور اپنی کمیونٹی کو مضبوط کرنا ہوگا۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here