شعیب ملک نے بابر اعظم کو با اختیار کپتان بنانے کا مشورہ دے دیا۔
پاکستان کرکٹ کی سب سے بڑی ویب سائٹ www.cricketpakistan.com.pkکے پروگرام ’’کرکٹ کارنر ود سلیم خالق‘‘ میں شعیب ملک نے کہا کہ میں بابر اعظم کا پرستار ہوں، ہمارے کلچر میں کئی منفی چیزیں ہوتی ہیں، نوجوان بیٹسمین ان سب کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کام پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں،وہ اپنی ذمہ داریاں نہیں بھولتے، بہتر یہی ہوتا ہے کہ کسی کے بس میں جو ہواسے بہترین انداز میں سرانجام دے، بابر اعظم میں یہی خوبی موجود ہے، اس لحاظ سے نہ صرف کہ وہ جونیئر کرکٹرز بلکہ تمام کھلاڑیوں کیلیے ایک روشن مثال ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں بابر اعظم کا نام لیا جائے تو بڑا فخر محسوس ہوتا ہے، ان کو ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں طویل مدت کے لیے قیادت سونپنا خوش آئند لیکن بہترین نتائج کیلیے بااختیار کپتان بنایا جائے، ایسا ہوا تو وہ ویرات کوہلی کی طرح ایک بڑے قائد ثابت ہو سکتے ہیں،بابر اعظم با اختیار ہوں گے تو کھلاڑیوں کو یقین ہوگا کہ انھیں 1،2میچز کے بعد باہر نہیں کر دیا جائے گا، جواب میں وہ کپتان کو بھرپور سپورٹ فراہم کریں گے،پی سی بی نوجوان بیٹسمین کی بھرپور حوصلہ افزائی کرے کہ وہ ایک اچھا پول بنائیں اور پاکستان کے لیے فتوحات حاصل کریں۔
آل راؤنڈر نے کہا کہ انگلینڈ کی مثال سامنے ہے، 2015 میں ایون مورگن کو قیادت سونپی گئی تو انھوں نے ورلڈکپ 2019 تک پلیئرز پول کو برقرار رکھنے کا وعدہ لیا، میں دیکھتا رہا ہوں کہ الیکس ہیلز اور جیسن روئے کئی بار اتنے غلط شاٹس کھیل کر آؤٹ ہوتے کہ اس وقت ان کو باہر کرنے کا دل چاہتا لیکن کپتان نے اپنا اعتماد برقرار رکھا، بعد ازاں انہی کھلاڑیوں نے ورلڈ کپ جتوانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ کپتان کو بھی ملنے والے اختیارات کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے، بابر اعظم کی شخصیت ایسی نہیں، مجھے امید ہے کہ وہ ایسا ہرگز نہیں کریں گے، میری خواہش ہے کہ پاکستان ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل آئے، ایسا تب ہی ممکن ہوگا جب کھلاڑیوں کو مسلسل مواقع دیے جائیں۔
ایک سوال پر شعیب نے کہا کہ پی سی بی نے مجھے سینٹرل کنٹریکٹ نہ دے کر بہت اچھا کیا، میرے خیال میں 2 سینئرز کے بجائے ان 4یا 6 جونیئرز کو کنٹریکٹ ملنا چاہئیں جو پاکستان کے لیے طویل عرصے کھیل سکتے ہوں، ہمیں دی جانے والی تنخواہوں کو کسی اچھی جگہ استعمال ہونا چاہیے، اس لیے کنٹریکٹ نہ ملنے پر کوئی افسوس نہیں ہوتا۔
فی الحال شو بز میں آنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، شعیب ملک
شوبز میں آنے اور اپنی بائیوپک میں کام کرنے کے سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ فی الحال تو کوئی ایسا ارادہ نہیں ہے، البتہ میں نہیں جانتا کہ مقدر میں کیا لکھا ہے، میں ہر صورتحال کے لیے خود کو تیار رکھتا ہوں، فی الحال ارادہ کچھ سال کرکٹ کھیلنے کا ہے، شو بھی جاری رکھوں گا۔
بھارتی لڑکی سے شادی کے بعد کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتا
شعیب ملک کا کہنا ہے کہ عام طور پر شادی میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں،جہاں تک میری اور ثانیہ مرزا کی بات ہے تو پاک بھارت تعلقات کا معاملہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، میں اتنا ضرور کہوں گا کہ پڑوسیوں کو ایک دوسرے سے اچھا سلوک کرنا چاہیے، مسائل ہوں تو میز پر بیٹھ کر بات چیت سے حل کرنا بہتر ہے، ہم دونوں میاں بیوی کے رویوں میں اتنی لچک ہے کہ اس صورتحال میں پیدا ہونیوالے مسائل برداشت کر سکیں،اس لیے میں ایک بھارتی لڑکی سے شادی کرنے کے بعد کوئی پریشانی محسوس نہیں کرتا۔
شعیب کا اہلیہ ثانیہ اور بیٹے اذہان سے صرف ویڈیو کال پر رابطہ
کورونا سے پیدا ہونے والی صورتحال میں شعیب ملک کا بھارت میں موجود اہلیہ ثانیہ مرزا اور بیٹے اذہان سے صرف ویڈیو کال پر رابطہ ہے، آل راؤنڈرنے کہاکہ وائرس کی وجہ سے یہ سب کے لیے مشکل وقت ہے، پی ایس ایل ملتوی ہونے کے بعد سے میں سیالکوٹ میں اپنے گھر تک محدود ہوں،فیملی سے بھی نہیں مل سکا،البتہ ویڈیو کال پر بات ہو جاتی ہے، اب ہمیں ان حالات کا مقابلہ کرنا ہے، امید ہے کہ جلد اس صورتحال سے باہر نکل آئیں گے، اچھی بات یہ ہے کہ طویل عرصے بعد مجھے پورا ماہ رمضان گھر پر رہنے اور والدہ کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔
شعیب ملک نے ریٹائرمنٹ کا امکان مسترد کردیا
شعیب ملک نے کہا ہے کہ میں مکمل فٹ اور اپنی کرکٹ سے لطف اندوز ہو رہا ہوں، نوجوان کرکٹرز کی رہنمائی بھی کر سکتا ہوں، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ رواں سال ہوتا ہے یا 2021میں اس کے قریب ہی انٹر نیشنل کرکٹ کے مستقبل کا فیصلہ کروں گا،لیگز کے ساتھ میرے 2،2سال کے معاہدے باقی ہیں، فرنچائز ٹیموں کی نمائندگی جاری رکھوں گا۔
انھوں نے کہا کہ میں کیریئر کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ کرنے سے قبل پی سی بی سے مشاورت بھی کروں گا، وسیم خان کو چیف ایگزیکٹیو بنائے جانے کے بعد بورڈ کے ماحول میں خاصی تبدیلی آئی ہے، اب پلیئرز کے ساتھ بات کی جاتی اور ان کو سپورٹ بھی ملتی ہے، میں اپنے کیریئر کے حوالے سے مینجمنٹ اور کپتان سے بات کروں گا،فی الحال مجھ سے دورئہ انگلینڈ کے حوالے سے کچھ نہیں پوچھا گیا، اگر رابطہ کیا گیا تو فیملی سے مشاورت کے بعد رائے دوں گا،اچھی بات یہ ہے کہ پلیئرز کو اس ٹور کے حوالے سے اعتماد میں لینے کے ساتھ حفاظتی انتظامات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش ہورہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میچز میں جشن منانے سے روکنے سمیت احتیاطی تدابیر ہر کسی کے لیے ہیں،ابتدا میں تھوڑی مشکل پیش آئے گی لیکن بالآخر کھلاڑی عادی ہو جائیں گے، جرمن فٹبال میں بھی پلیئرز شروع میں بے دلی سے کھیلتے نظر آتے تھے لیکن اب پْرجوش ہیں۔
ٹی وی اور ویب شو کا شوق ہے لیکن پہلی ترجیح کرکٹ رہے گی
شعیب ملک کا کہنا ہے کہ ٹی وی اور ویب شو کا شوق ہے لیکن پہلی ترجیح کرکٹ رہے گی۔ انھوں نے کہا کہ میں اپنے شو کا پہلا انٹرویو اسٹوڈیو میں بیٹھ کر کرنا چاہتا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ایسا ممکن نہیں ہو سکا، گلوکار عاطف اسلم میرے بہت اچھے دوست اور ان کے مزاج میں عاجزی ہے، بے تکلفی ہونے کی وجہ سے ان کے ساتھ انٹرویو میں کھل کر باتیں کیں۔
انھوں نے کہا کہ میں نے مشکل وقت میں لوگوں کے چہرے پر مسکراہٹ لانے کی کوشش کی ہے، ہفتے کو ایک نئی شخصیت کا انٹرویو کروں گا، شو کرنا میرا شوق ہے اوراس کے لیے اسٹوڈیو بھی بناؤں گا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کرکٹ چھوڑنا چاہتا ہوں، ابھی اپنے کھیل سے بھرپور لطف اندوز ہو رہا ہوں۔
شعیب ملک نے مصباح الحق کے ’’بریانی بین‘‘ کی حمایت کردی
شعیب ملک نے مصباح الحق کے بریانی بین کی حمایت کردی، آل راؤنڈر کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر آج بھی سپرفٹ ہیں، اگر انھوں نے کھلاڑیوں کے بریانی کھانے پر پابندی لگائی تووہ درست ہے،فٹنس بہتر ہوگی تو کارکردگی میں تسلسل آئے گا، اس مسئلے میں کسی مصلحت سے کام نہیں لینا چاہیے۔
ایک سوال پر شعیب ملک نے کہا کہ مجھے نہیں یاد کہ آخری بار کب بریانی کھائی، کوئی غیر صحت بخش خوراک کھائیں تو پچھتاوا ہوتا ہے کہ غلط کیا لیکن کچھ چیزیں صحت کے لیے ضروری بھی ہوتی ہیں، ان کا کبھی کبھار استعمال کرنا چاہیے،آپ نے بریانی کے حوالے سے سوال کر کے یاد دلا دیا تو اب کوشش کروں گا کہ اس کا مزا چکھ لوں۔