بلا شبہ 80 لاکھ پاکستانی تارکین وطن کی بڑی اہمیت ہے جو ہر سال پاکستان کو 30 ارب ڈالر بھیج کر ملکی ہاتھی نما اداروں کو پال رہے ہیں جن کو پاکستانی پارلیمنٹ میں مخصوص نشستوں پر نمائندگی ملنا چاہیے جو پاکستان میں دوری شہریت کے حامل ہیں جو پارلیمنٹرین کو ووٹ دے سکتے ہیں، جائیدادیں خرید سکتے ہیں، ملک میں سرمایہ کاری رک سکتے ہیں۔ رہائش پذیری اختیار کر سکتے ہیں۔ اپنے بال بچے والدین اور بہن بھائی کی مدد کر سکتے ہیں۔ سیاسی، سماجی اور مذہبی پارٹیوں اور جماعتوں کو کروڑوں کے چندے دے سکتے ہیں بُرے وقتوں میں کروڑوں ڈالر بھجوا سکتے ہیں تو ایسے میں اس پارلیمنٹ میں نمائندگی کا حق کیوں نہیں دیا جا رہا ہے۔ جس کا فیصلہ پارلیمنٹ کو کرنا ہوگا کہ دوہری شہریت کے حامل ملکی پارلیمنت میں براہ راست یا مخصوص نشستوں پر نمائدنگی دی جائے۔و ہ تمام قیادتیں جو تارکین وطنوں کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں کھاتے پیتے ہیں، قیام کرتے ہیں، علاج معالجہ کراتے ہیں، جلسوں جلوسوں میں شریک ہوتے ہیں، کروڑوں ڈالر چندے وصول کرتے ہیں وہ سب کے سب واپس جا کر تارکین وطن کی پارلیمنٹ میں نمائندگی کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں حالانکہ دوہری شہریت کے حاملان تارین وطن پاکستان کے پیدائشی شہری اور پناہ گزین ملکوں کے رہائشی شہری کہلاتے ہیں ان کو کسی بھیو قت کسی بھی سنگین جرم کی پاداش میں ملک بدر کیا جا سکتا ہے جن کو ایسے حالت میں ان کے پیدائشی ملک بھیجا جائے گا۔
تاہم پاکستان میں پاکستانی تارکین وطن کے نام پر بدیشی ٹولہ حکمران بنا ہوا ہے جن کا تارکین وطن سے کسی قسم کا رشتہ ناطہ نہیں ہے نا ہی تارکین وطن نے ماضی میں شہزاد اکبر، شہباز گِل، شیخ حفیظ، زلفی بخاری، فیصل واڈا، رضا باقر کا نام سنا تھا کہ یہ لوگ کہاں اور کس ملک کے باسی ہیں جو آج پاکستان کے خزانے، کرنسی، ٹیکس، احتساب اور ترجمانی کے محکموں پر قابض ہیں، چونکہ چیخو وزیراعظم عمران خان نے اپنی سنہری زندگی کے دن مغربی تہذیب و تمدن میں گزارے ہیں جن کے جنسی سکینڈلز کا چرچا برطانوی اخبارات میں رہتاہے جو پاسکتان کے عوام کو مغرب کی تہزیب و تمدن جاننے کے بارے میں بھاشن دیتے چلے آرہے ہیں جو اپنی پارٹی کے منتخب نمائندوں کو اس قابل نہیں سمجھتے کہ انہیں غیر منتخب غیر ملکی بدیسوں کی جگہ وزیر و مشیر بنایا جائے۔ یہی وجہات ہیں کہ درجن وزارتیں عمران خان کے پاس ہیں، وزارت قانون قابل ذکر ہے جو علم قانون کے بارے میں الف و ب تک نہیں جانتا ہے یہی وجوہات ہیں کہ حکومت میں نا اہل اور نالائق وزیروں اور مشیروں کی بدولت ملک تباہی و بربادی کے کنارے لا کھڑا کیا ہے اگر مجوزہ بدیسیوں کی ملکی خدمات پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ ان کے گھر بار، کام کاج، کاروبار، بیرون ملک ہیں مگر وہ پاکستان پر قابض ہیں جو بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے کہ پاکستان کو ایسا بد حال کر دو تاکہ مسلم دنیا کی واحد ایٹمی پاور و طاقت روس کی طرح تِتر بِتر ہو جائے جس کے بعد نا رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری۔ یہ پاکستان کے عوام کو سوچنا ہوگا کہ وہ زلفی بخاری، شہزاد اکبر، شہباز گِل، شیخ حفیظ، فیصل واڈا، رضا باقر جیسے بدیسیوں کی حکمرانی برداشت کرینگے یا پھر اپنے منتخب نمائندوں کی حوکمت جس میں نمائندگان، عوام کو جوب دہ ہوتے ہیں۔ بہر کیف موجودہ نااہلوں اور نالائقوں کی حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا خسارے کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں آمدن نہ ہونے کے برابر اور اخراجات میں اضافے نظر آرہے ہیں۔ جبکہ صحت، تعلیم اور رفاعی اداروں کو کم سے کم بجٹ دیا گیا ہے برعکس دفاعی بجٹ میں 138 ارب کا اضافہ کر کے بارہ کھرب روپے مختص کئے گئے ہیں جو تاریخ کا بہت بڑا ظلم ہے۔ کہ کرونا کی تباہ کاریوں کے ایسے نازک موقع پر پاکستان کی بھوکی، ننگی غریب اور مفلس عوام کو سہولتیں فراہم کرنے کی بجائے اس پر مزید مصائب اور مشکلات میں مبتلا کر دیا جائے حالانکہ ایسے موقع پر غیر ضروری اخراجات کم کر کے عوام کو کرونا وبائ، بھوک، ننگ سے بچانا چاہیے عوام بچے گی تو دفاع چلے گا عوام نہیں ہوگی تو فوج کس پر بنائی جائے گی۔ لہٰذا ایسے نازک موقع پر دفاعی بجٹ کم کر کے عوام پر پیسے خرچ کرنا چاہیے تھا جس طرح دنیا بھر میں ہو رہا ہے۔
بہر حال صوبوں میں بے چینی دن بدن پھیل رہی ہے صوبہ سندھ کی پوری کی پوری آمدن وصول کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے جو آج ملک کی سب سے زیادہ آمدن فراہم کر رہا ہے جن سے کہا جا رہا ہے کہ صوبہ سندھ اپنے تمام ترقیاتی کام چھوڑ کر مرکز اور پنڈی والوں کو پیسے دے جب صوبہ سندھ کے وزیراعلیٰ نے حیل و حجت سے کام لیا تو زرداری کی جان طوطے میں رحمان ملک اور دوسری قیادت پر ایوانوں اور دربانوں کی مہمان خصوصی امریکی جاسوسہ جو پاکستان میں بنا کام کاج کے گزشتہ گیارہ سال سے قیام پذیر ہیں ان سے جنسی چھیڑ چھاڑی کے الزامات لگوا دیئے ہیں جس سے زرداری اور سندھ حکومت کو بلیک میل کیا جا رہا ہے قصہ مختصر عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کے چندوں، زکوٰتوں، نذرانوں، فطرانوں اور صدقوں سے پلنےو الے نے سب سے پہلے اوورسیز پاکستانیوں کو بے یارو مدد گار چھوڑد یا ہے جس میں امریکہ میں مقیم تارکینو طن سے تین گنا زیادہ کرایہ وصول کر کے واپس ملک میں اپنے پیاروں وک ملنے کیلئے لا جا رہا ہے جنہوں نے چیخو وزیراعظم کی کروڑوں ڈالر بطور چندے دیئے تھے جس کا صلہ انہوں نے مفت کی بجائے حسب عادت کرایوں میں تین گنا اضافہ کر کے پاکستانی امریکن کی خدمت کی ہے باقی دنیا میں تارکین وطنوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ پوری قوم دیکھ رہی ہے اور دیکھتی رہے گی۔
٭٭٭