پاکستان پر گزشتہ دو سالوں سے مسلط حکمران طبقہ جن کے امور حکومت میں مہنگائی، بےروزگاری، غربت اور افلاس میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی ہے کہ جن کے دور میں اشیائے خورد میں کئی گنا اضافہ، قرضوں کی بھرمار، سرمایہ کاری میں نہایت کمی، ایکسپورٹ نا ہونے کے برابر، امپورٹ کیلئے پیسے نہیں ہیں، لوگ بھوک، کرونا اور ٹڈی دل کے طوفانوں میں مبتلا ہیں جس سے ثابت ہو چکا ہے کہ پاکستان شدید بحرانوں کا شکار ہو چکا ہے جس کو اب کوئی بھی حکومت بچا نہیں سکتی ہے ظاہر ہے جس ملک کا درجہ افغانستان، صومالیہ، کانگو جیسے ملکوں سے موازنہ ہو وہ ملک کیا کہلائے گا۔ تاہم مہنگائی، بیروزگاری اور بھوک و ننگ نے عوام کا کباڑہ کر دیا ہے جس کی رہی سہی کسر کرونا اور ٹڈی دل نے پوری کر دی ہے جس کا ذمہ دار عمران خان ہے جنہوں نے جھوٹے وعدوں، اور نعروں کے علاوہ کچھ نہیں کیا ہے چلیے غربت اور افلاس پاکستانی عوام کا مقدر بن چکاہے مگر کرونا وباءکے موقع پر اس حکمران کے جو رویہ اختیار کیا ہے وہ سنت رسول اور انسانیت کےخلاف گزرا کہ جو شروع دن سے لاک ڈاﺅن سنت رسول کےخلاف رہاہے یہ جانتے ہوئے کہ انسانوں کو بچانا ریاست کی ذمہ داری ہے چاہے وہ غریب اور امیر کیوں نہ وہ جیساکہ چین نے اپنی عوام کو چالیس دن کے لاک ڈاﺅن میں مصروفیات زندگی لوگوں کے گھروں تک پہنچائی کہ ا ٓج چین میں کرونا زیرو ہو چکا ہے۔ ریاست میں ہر شہری مساوی حقوق ہوتے ہیں ہر شہری کی جان و مال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے، جس کا ہر شہری حق دار ہوتا ہے لہٰذا ملک کے اربوں، کھربوں کی جائیدادوں، جاگیروں، کوٹھیوں، بنگلوں محلوں زمینوں کا حصہ دار ہر شہری کہلاتا ہے جس کی مثال حقیقی مدینہ ریاست اور ان کے خلفائے راشدین تھے جن کا کوئی محل اور جاگیریں نہ تھیں۔ اسلام کا حکم ہے کہ دولت اللہ پاک کی امانت ہے جس کو ہر شخص پر خرچ کرو، وافر مقدار اور تعداد میں دولت کو چھین کر غریبوں میں بانٹ دو جو اجارہ داری کا حصہ کہلاتا ہے جس میں دولت کی فراوانی بھی شامل ہے ابھی غربت، افلاس اور کرونا کا ماتم جاری تھا کہ کسانوں، ہاریوں اور مضارعوں پر ٹڈی دل نے حملہ کر دیا جو ان کی فصلوں کو اجاڑ رہی ہے جس سے امسال زراعت کی اجناس میں شدید کمی واقع ہو جائےگی جس سے غریب کسان اور ہاری مفلسی کا شکار ہو جائےگا جس سے ملک بھر میں مزید قیمتوں میں اضافہ ہوگا۔ بہر کیف عمران خان نے ماضی میں اللہ رسول اور قرآن پاک کی جھوٹی قسمیں اٹھا اٹھا کر عذاب کو دعوت دی ہے جو پاکستانی قوم پر نازل ہے جنہوں نے کہا کہ میں غربت ختم کر دونگا مگر غربت میں کئی گنا اضافہ ہوا میں مہنگائی ختم کرونگا مگر مہنگائی آسمان سے باتیں کر رہی ہے۔
ڈالر 60 روپے پر لاﺅنگا جو اب 160 روپے فی ڈالر ہے ایک کروڑ نوکریاں فراہم کرونگا جس میں اب ایک کروڑ بیس لاکھ لوگ بیروزگار ہو چکے ہیں غریبوں کیلئے پچاس لاکھ مفت مکانات بناﺅنگا جن کی جھونپڑیاں بھی اجاڑ دی گئیں قرضے نہیں لوگا جو اب 35 سو ارب سے زیادہ قرض لے چکا ہے میری کابینہ میں بہت کم وزیر ہونگے جو اب سو سے زیادہ وزیر اور مشیر نامزد ہیں۔ ملک میں یونیورسل تعلیمی نظام ہوگا ہر شخص کا مفت علاج معالجہ ہوگا جب تک نہ جانے کون کون سے وعدے اور دعوے کئے گئے جن سے وہ الاعلانیہ انحراف کر چکا ہے جس کو انہوں نے جدید زبان میں یو ٹرن کا ٹائٹل دیدیا ہے رہا فوج کے بارے میں جو کچھ بکتا رہا وہ بھی ایک منصوبہ بندی تھی کہ فوج کو گالی دے کر اپنے آپ کو عوام دوست لیڈر کہلاﺅ جو انہوں نے کیا جو اب دن رات اسی فوج کے جوتے پالش کرتا نظر آتا ہے جو انہیں رات کی تاریکیوں میں ووٹوں کی لوٹ مار کر کے اقتدار میں لائی ہے لہٰذا جب تک وہ چاہے گی یہ شخص اقتدار میں رہے گا جس کا شاید اب سلسلہ بند ہونے جا رہا ہے کہ ان کے اتحادی بھاگنے شروع ہو چکے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جہاز ڈوب رہا ہے اور چوہے بھاگ رہے ہیں، فوج بھی اب کسی بھی وقت یہ مردہ لاش کو دریا بُرد کر دے گی جو دفنانے کے قابل نہیں ہے کہ یہاں فوج قبر کھودتی ہے وہاں پانی نکل آتا ہے یہ تھا وہ وعدہ حکمرانی جس کی عمران خان نے آئے دن قیادت کیلئے بوجھ بنا دیا ہے کہ اب جو بھی حکومت میں آئے گا وہ کامیاب نہیں ہو پائے گا۔
بہر حال جدید ریاست میں اگر کوئی حکمران غلط وعدہ کرتاہے تو عوام اسے فوری ہٹا دیتی ہے جس کی مثال یورپین دنی امیں ملتی ہے کہ یہاں آئے دن وزیر اور مشیر مستعفی ہوتے نظر آتے ہیں مگر پاکستان میں ریلوے، پی آئی اے اور دوسرے حادژوں، سانحوں کے باوجود حکمران اپنی اپنی وزارتوں پر ڈٹے ہوئے ہیں جو ماضی میں دوسرے ملکوں کی مثالیں دیا کرتے تھے جن کے جھوٹ، بہتان بازی سے پاکستان زوال پذیر ہو چکا ہے جس کی سلامتی کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں کہ جتنے دن یہ حکمران پاکستان پر مسلط رہیں گے اس ملک کو شدید بحرانوں کا شکار بناتے رہیں گے جو پاکستان کیلئے اچھا سائن نہیں ہے آج پاکستان کی کارجہ، داخلہ، پالیسیاں ناکام ہو چکی ہیں کہ اقوام متحدہ میں بھارت کے تمام تر ظلم و ستم جبر و تشدد کے باوجود اس نے اقوام متحدہ میں سلامتی کونسل کی ممبر شپ کیلئے 192 میں سے 184 ووٹ لے کر بتا دیا ہے کہ وہ کہاں کھڑا ہے جس کو چین، عرب، اور دوسری دنیا نے بھی ووٹ دیا ہے لہٰذا موجودہ حکمران طبقہ پاکستان کیلئے نحوست کا باعث بن چکے ہیں جن کو ہٹانا ملک اور عوام کیلئےا چھا ہوگا ورنہ پاکستان کی اکائیوں اور صوبوں میں بے چینیاں طوفان بن کر ابھریں گی جن کو کرونا اور ٹڈی دل کی طرح کوئی روک نہیں پائے گا بہتر یہ ہے کہ ملک میں نفاق کی بجائے اتفاق پیدا کیا جائے۔
٭٭٭