مفسر قرآن۔ شیخ الحدیث۔ فقیہ اہل بیت ۔ خطیب بے بدل۔ ذاکر حسین ع حضرت آیت اللہ علامہ طالب جوہری صاحب کی وفات سے ملت اسلامیہ ایک شفیق بزرگ ، مربّی اور سرپرست سے محروم ہو گئی۔ وہ منجھے ہوئے مدرس ، عالمی شہرت یافتہ خطیب ، وحدت اسلامی کے علمبردار ، قرآنییات کے ماہر۔ نقل حدیث کے مجاز۔علوم عرب میں متبحر۔ ادبیات کے شہنشاہ۔ اخلاقیات کے استاد۔ فن تقریر کے مجدد۔ مقتل حسین میں اتھارٹی اور جدید و قدیم علوم کا سنگم تھے۔ وہ کالج میں سینئر پروفیسر بھی رہے مگر انکی شناخت ہمیشہ ایک خطیب اسلام± اور ذاکر حسین کی رہی۔ 27 اگست 1939 کو صوبہ پٹنہ بہار انڈیا میں پیدا ہوئے۔ اور 21 جون 2020 میں راہئی جنت ہوئے۔والد کے ساتھ پاکستان آئے اور کراچی کو اپنا وطن بنایا۔اپنے والد علامہ مصطفی جوہر سے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔ جامعہ امامیہ کراچی سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد تحصیل علوم عالیہ کیلئے حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لے گئے جہاں سے سند اجتہاد حاصل کی۔ وہ آیت اللہ سیستانی،آیت اللہ سعید حکیم،آیت اللہ ہاشمی ، شاہرودی ،سابق چیف جسٹس ایران، آیت اللہ حمید الحسن لکھنو،آیت اللہ علامہ سید ذیشان حیدرجوادی،علامہ صادق علی شاہ،علامہ ادیب الہندیٰ، جیسی جلیل القدر شخصیات کے کلاس فیلو اور آیت اللہ العظمیٰ سید ابوالقاسم خوئی، آیت اللہ العظمیٰ محسن الحکیم، آیت اللہ العظمیٰ شہید باقر صدر کے طراز اوّل کے شاگردوں میں سے تھے۔ خطابت کے میدان میں انہوں نے جدت پیدا کی۔ وہ جامہ امامیہ کراچی میں پرنسپل بھی رہے۔ وہ مولانا حافظ اجمال نقوی ، علامہ رضی نقوی ، علامہ شبیہ رضا زیدی ، مولانا اکرام ترمذی جیسے عظیم المر تبت علماءکے استاد رہے۔ انہوں نے علامہ رشید ترابی کے بعد نشتر پارک کو بام عروج تک پہنچایا،انکی فہم القرآن، تفہیم دین سیریز نے پی ٹی وی کا گراف بلند کیا۔وہ پرانی تہذیب کے امین تھے۔ یوتھ میں بہت پاپولر تھے، بڑے مہمان نواز، پر وقار، بارعب ، سخی اور کریم تھے ،اپنی کوٹھی پر ہمیشہ سے درس کہا کرتے تھے۔تمام امت مسلمہ سے قبلہ کی روح پر فتوح کیلئے فاتحہ اور دعائے مغفرت کی درخواست کی جاتی ہے۔نام ابو طالب ابن مصطفی جوہر، امام زمانہ ، رہبر معظم ، مراجع کرام ، علمائے اعلام، علامہ کے اہل خانہ، پوری جوہری فیملی،شیعیان علی ،امت مسلمہ اور اقرباء و تلامذہ و احباب کی خدمت میں اور خاص طور پر آغا ریاض جوہری ، علامہ اسد جوہری اور علامہ امجد جوہری کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ سبحانہ و تعالی جوار محمدﷺ آل محمدﷺ میں قبلہ کو اعلیٰ جگہ عطا فرمائے۔ (جاری ہے)
عاش سعیدا و مات سعیدعلامہ تلمیذ حسنین رضوی کی موجودگی میں میری دوسری ملاقات قبلہ سے کراچی میں ہوئی جو قبلہ کے قریبی دوست جانے جاتے ہیں۔ برسہا برس سے قبلہ سے عقیدت و ارادت رہی، ق±م میں مجھے انکی میزبانی کا شرف بھی حاصل رہا، ہمارے بھی علامہ علی حیدر عابدی امام جمعہ محفل نیوجرسی کے کچھ ایسے واقعات کے شاہد ہیں جن سے ہمارے لیے ق±م میں مراجع کی موجودگی میں انکے اجتہاد کی خبر ہوئی۔ امریکہ میں بھی مجھے انکا میزبان ہونے کا شرف حاصل رہا مگر مرحوم علی عباس رضوی۔ جناب وزارت رضوی اور حیدر رضوی کے ہاں انکا قیام زیادہ رہا۔ علامہ کا قیام آیت اللہ نیاز حسین نقوی کے ہاں بھی رہا جہاں کئی مجتہد روزانہ ملنے آتے اور یہ اپنے حوزوی جوہر دکھاتے تھے ، ابھی ہمت نہیں ہورہی صدمہ عظیم ہے، اللہ فیملی اور قوم کو برداشت کی توفیق دے
زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سوائے داستاں کہتے کہتے
آیت اللہ علامہ طالب جوہری کے انتقال پر ملال سے جو خلا پیدا ہوا ہے وہ پر ہونے والا نہیں، جس طرح مراجع کرام ، علمائے اعلام ، زعمائے قوم اور ملت جعفر یہ نے اظہار افسوس کیا وہ ایک عظیم مثال ہے۔ میڈیا کوریج بے مثال تھی۔ جنازے میں کرونا کے باوجود اہل اسلام کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر اس بات کی دلیل تھا کہ خود علامہ صاحب کتنے مقبول خواص و عوام تھے اور ملت کتنی قدردان ہے، نور اللہ مرقدہ الشریف قدس سرہ و رحمہ اللہ
اللہ مرحوم و مغفور کے درجات بحق محمد ﷺ آل محمدﷺ فرمائے، پسماندگان اور قوم کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ کچھ وضاحتیں پیش خدمت ہیں۔ قبلہ مسلم مجتہد تھے، اپنے اساتذہ سے اسناد اجتہاد رکھتے تھے ، میں نے قبلہ سے بیسیوں بار اجتہادی ابحاث کیں انہیں ہمیشہ مستحضر پایا،ہماری قوم کو چاہئے کہ وہ اپنے فقہاءکی قدر کرے۔
٭٭٭