جاوید رانا، بیوروچیفشکاگو
سوموار کی صبح دس بجے کراچی میں اسٹاک ایکسچینج پر دہشتگردوں کے حملے کو محض آٹھ منٹ میں ہمارے پولیس کے جوانوں اور پرائیویٹ سیکیورٹی اہلکاروں نے نہ صرف ناکام بنا دیا بلکہ چاروں دہشتگردوں کو جہنم رسید کیا بلکہ ان کے خوفناک اسلحہ کو بھی استعمال کرنے کا موقعہ نہیں دیا، اس معرکہ میں ہمارے سرفروشوں نے جس جوانمردی و شجاعت کا مظاہرہ کیا اس کی نہ صرف صدر، وزیراعظم، آرمی چیف، سیاسی قیادت اور عوام نے خراج تحسین پیش کیا بلکہ عالمی سطح پر اس اقدام پر تحسین کا اظہار کیا گیا ہے، سندھ کے ڈی جی رینجرز نے اس واقعہ کے حوالے سے جہاں اس دہشتگردی کو ناکام بنانے اور صرف آٹھ منٹ میں چاروں دہشتگردوں کے مارے جانے کا ذکر کیا وہیں انہوں نے دو اہم نکات کا بھی انکشاف کیا، ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کا دہشتگردی کا حملہ کسی انٹیلی جنس ایجنسی کے منصوبہ و سپورٹ کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا۔ دوسرا نکتہ جو انہوں نے واضح کیا وہ دہشتگردوں کے پاس موجود بڑی تعداد میں اسلحہ اور سامان کے حوالے سے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس قدر بڑی تعداد میں اسلحہ کے علاوہ دہشتگردوں کے پاس کھانے پینے اور لباس وغیرہ تھے، وہ اس امر کی نشاندہی ہے کہ ان دہشتگردوں کا منصوب لوگوں کو یرغمال بنا کر اسٹاک ایکسچینج پر قبضہ کر کے پاکستان کے اس سب سے اہم معاشی و تجارتی مرکز کو ناکارہ کرنے اور پاکستانی معیشت میں دراڑ ڈالنا تھا، دوسرے لفظوں میں دہشتگردی کا یہ اقدام پاکستان کی معیشت پر حملہ تھا۔
اگرچہ اس حملے کی ذمہ داری بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ نے لے لی ہے لیکن کیا BLA کا یہ ناپاک اقدام محض ان کے آزاد بلوچستان کے نعرے کے حوالے سے ہی تھا یا پھر یہ پاکستان دشمن قوتوں کے ایجنڈے کے تحت پراکسی وار کا حصہ تھا۔ میجر جنرل عمر بخاری نے اسلحے کے حوالے سے بریفنگ میں بتایا کہ بعض کلاشنکوف اور گرینیڈ امریکی و اسرائیلی فورسز کے پاس ہونے والے تھے ایک کلاشنکوف اور گرینیڈز جو قریبی پارک سے برآمد ہوئے ان کی خطرناکی اس قدر بتائی گئی کہ اس کے فائر سے کنکریٹ کی دیوار بھی مسمار ہو سکتی تھی شکر کی بات کہ دہشتگردوں کو انہیں استعمال کرنے کی مہلت ہی نہ ملی اور ہمارے جوانوں نے لہو کا نذرانہ دے کر دہشتگردوں کو انجام تک پہنچا دیا۔ اس معرکے میں ہمارے ایک سب انسپکٹر اور چار پرائیویٹ اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ ایک شہری کی بھی شہادت ہوئی۔ سوچنا یہ ہے کہ اس دہشت گردی کے محرکات کیا تھے اور اس سے کن قوتوں کو فائدہ پہنچ سکتا تھا۔ BLA کا یہ اقدام کس کے اشارے پر اور کیوں تھا۔
بلوچ لبریشن آرمی جسے عالمی سطح پر دہشتگرد قرار دے کر بین کر دیا گیا ہے۔ اس کی بنیاد 1970ءمیں پڑی جس کا بانی بالاج مری تھا۔ اس کے ایک دہشتگرد کمانڈر مجید بلوچ کے نام پر مجید بریگیڈ تشکیل پایا جس نے 1970ءکی دہائی میں پہلی دہشتگردی کی واردات سابق وزیراعظم شہید بھٹو پر حملہ سے کی تھی۔ یہ وہ وقت تھا کہ جب مشرقی پاکستان میں بھارت کی مدد سے مکتی باہنی بنگلہ دیش بنانے کی شورش کر رہی تھی اور بلوچستان میں آزاد بلوچستان کی تحریک شروع ہوئی تھی۔ BLA کی تشکیل کا مقصد بھی جنگجو یانہ شورش کا ارتکاب تھا اور اس کی پُشت پناہی بھارتی قیادت اور اسٹیبلشمنٹ کرتی تھی بلکہ اب تک کر رہی ہے۔ 2018ءمیں کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملے اور بلوچستان میں چینی انجینئرز پر حملوں اور بلوچستان سے ملحق افغانستان میں بھارتی قونصل خانوں کی مدد سے دہشتگردی میں مجید بریگیڈ ہی ملوث رہا۔ گویا یہ واضح ہے کہ اس دہشتگرد گروپ کو بھارت اپنے پاکستان دشمن مقاصد کیلئے استعمال کرتا ہے۔
بھارت اس وقت مودی اور RSS کے ہندتوا اور توسیع پسندی کے ایجنڈے پر اپنے اندرونی خلفشار، غیر آئینی اقدامات اور چین، نیپال، بنگلہ دیش سے تنازعات کے باعث جس ذلت و رسوائی سے دوچار ہے جس طرح اسے لداخ و تبت میں چینی قیادت و عسکری افواج سے شکست کا زخم اٹھانا پڑا ہے، اس سے نہ صرف اسے دنیا بھر میں رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ خود اندرون بھارت بھی مودی اور اس کے حواریوں کو ہر شعبہ سے تنقید ملامت حتیٰ کہ افواج سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ حالات یوں نظر آرہے ہیں کہ ہندتوا کے جنون میں بھارت کے ٹکڑے ہو جانے ہیں۔ دنیا بھر میں رسوائی، شکست کی ذلت اور اقلیتوں پر ظلم و زیادتیوں سے بھارت کی عسکری و معاشی حیثیت بھی شرمناک حد تک گِر چکی ہے۔ ان حالات میں جب بھارت کو ہر طرف سے مار پڑ رہی ہے۔ امریکہ و اسرائیل جیسے اس کے سرپرست اپنے مفادات کے باعث اس کی مدد سے قاصر ہیں۔ مودی اور اس کے حواریوں کے پاس ایک ہی آپشن رہ جاتا ہے پاکستان کےخلاف پراکسی وار کا ارتکاب اپنے پٹھوﺅں اور وظیفہ خواروں کے ذریعے۔ اس مقصد کیلئے بھارت BLA ، داعش و پنجابی طالبان جیسی تنظیموں اور پاکستان میں اپنے پالتو ایجنٹوں کو استعمال کر رہا ہے لیکن الحمد للہ ہمارے محافظین، حکومتی، ریاستی اور سیاسی و میڈیا ادارے سب سے بڑھ کر عوام ہر کڑے وقت میں سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں اور دشمن کو نیست و نابود کرنے کیلئے متحد ہیں۔
حالیہ واقعہ کو ہی لے لیں، قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے ہمراہ نجی سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی مادر وطن کے تحفظ کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا محدود وسائل و آمدنی اور مشکل حالات میں زندگی گزارنے والے ان فرزندوں نے یہ بھی نہ سوچا کہ ان کے بعد ان کے افراد خاندان زندگی کیسے گزاریں گے۔ شہادت پانے والوں میں افتخار نامی سیکیورٹی گارڈ دو روز بعد ریٹائر ہونے والا تھا، بیوہ کے علاوہ تین بیٹیوں اور ایک بیٹے کی کفالت کیلئے اس خاندان اور دیگر شہداءکے لواحقین کیلئے حکومت اور بعض نجی اداروں نے اعلانات کئے ہیں جو ایک مستحسن اقدام ہے۔ تاہم وزیراعظم اور حکومت کو اس حوالے سے مزید دیرپا اور مستحکم اقدامات ان خاندانوں کیلئے کرنے ہونگے۔ عمران خان کے عزم، حب الوطنی اور دیانتداری پر ان کے دشمن بھی کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتے لیکن اس کے باوجود دو برس کے حکومتی دور میں عوامی مقبولیت میں ان کی اور پی ٹی آئی کی مقبولیت پر اثر پڑنا تشویش کا باعث ایک لمحہ¿ فکریہ ہے۔ شوگر، آٹا، IPPS، پیٹرول کی قلت اور اب بے تحاشہ اضافے پر عوامی رد عمل کو نظر انداز کرنا خود کپتان اور ان کی حکومت کے حق میں ہر گز نہیں۔ ہماری رائے میں اس صورتحال کی بنیادی وجہ ان غیر منتخب اور دور دیسوں سے آنے والے مشیروں اور خصوصی نائبین کے غلط مشورے اور پالیسیاں ہیں جن پر عمل کرنے سے عوام ہی نہیں خود ان کے منتخب و دیرینہ ساتھی، حلیف اور بعض ریاستی ادارے بھی تحفظات رکھتے ہیں۔ سیاسی مخالفین کو بھی کُھل کر کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیراعظم اپنی آنکھیں کھولیں، بیرون ملک سے اقتدار کے مزے لوٹنے والے یہ ندیم، بابر، معید یوسف، شہباز گل، زلفی بخاری، حفیظ شیخ جیسے لوگ بُرے وقت میں اپنے بریف کیس لے کر سدھار جائینگے اور ساتھ دینے کیلئے آپ کے دیرینہ، معتمد و منتخب ساتھی ہی کھڑے ہونگے۔ حالات کا رُخ دیکھ کر فیصلہ سازی وقت کی ضرورت ہے۔ جہاں تک بھارت اور مودی سے نپٹنے کا تعلق ہے ، قوم کو پورا یقین ہے کہ ہماری عسکری قیادت، جانثار فرزندوں کے ہوتے ہوئے کوئی مکروہ سازش یا حرکت کامیاب نہیں ہو سکتی۔ قوم کو اس بات پر بھی مکمل بھروسہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کا وہ محب وطن و نڈر بیٹا ہے جس کا بھارت یا مودی سے کوئی ذاتی، کاروباری یا مفاداتی واسطہ نہیں ہے اور پاکستان کی سلامتی و بقاءکیلئے وہ آہنی دیوار ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی منظر نامے میں عمران اور ہماری عسکری اشرافیہ ، قوم کے ہمراہ پاکستان کی بقاءکیلئے سنگین حصار ہیں۔ بھارت اور پاکستان دشمن قوتوں کی سازشیں ناکام ہی رہیں گی۔
٭٭٭