کراچی:
سابق کپتان جاوید میانداد نے شاہد آفریدی کے الزامات کو مسترد کر دیا۔
کراچی پریس کلب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جاوید میانداد نے کہا کہ20 سال پہلے تو شاہد آفریدی کو بولنا بھی نہیں آتا تھا، میں نے ہی اسے کھلایا تو سنچری بنا دی،اس کے گواہ صلاح الدین صلو بھی ہیں،میری کسی سے لڑائی نہیں مگرآفریدی کی کتاب کی تحریر مناسب نہیں ہے، کتاب میں ہمیشہ مصالحہ چاہیے ہوتا ہے مگر میں نے ایسا نہیں کیا تھا اور میری کتاب غیر متنازع تھی۔
انھوں نے کہا کہ مجھ سے کوئی غلطی ہوئی تو معافی چاہتا ہوں لیکن مجھ سے ایسی غلطیاں ہوتیں تو اس مقام پر نہیں ہوتا۔ ایک سوال پر جاوید میانداد نے کہا کہ میں اپنی تعریف کے لیے کسی سے کیسے کچھ کہوں گا، یہ تو ہنسنے والی بات ہے، پوری دنیا میں میری عزت اور ایک مقام ہے، شاہد آفریدی 20 سال بعد بول رہے ہیں،اگریہ سچ ہوتا تو کوئی اور بھی سامنے آتا، یہ باتیں اچھی نہیں ہیں۔
جاوید میانداد نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ بچہ بڑا ہوکر باپ سے سوال کرے یہ غیر مناسب لگتا ہے کیونکہ باپ، باپ ہی ہوتا ہے، میں تو سب کی حوصلہ افزائی کرتا تھا۔
میانداد کی ایک بار پھر محکمہ جاتی ٹیمیں ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید
جاوید میانداد نے ایک بار پھر محکمہ جاتی ٹیمیں ختم کرنے کے فیصلے پر تنقید کی ہے، انھوں نے کہا کہ ڈپارٹمنٹل ٹیموں کی وجہ سے ہی ہم نے کھیلوں کی دنیا میں نام کمایا، پی آئی اے نہ ہوتی تو جہانگیر خان بھی اسکواش چیمپئن نہ بنتے۔
انھوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے، اسپورٹس ہوئے تو پیٹ بھرنے کا بندوبست بھی ہوگا اور بچے بُری صحبت سے بچیں گے، میرا پاس پیسہ نہیں ہوتا تو اپنے بچوں کو ملک اور بیرون ملک اعلیٰ تعلیم نہیں دلاسکتا تھا۔
سابق کپتان نے کہاکہ میرا کوئی مخصوص ایجنڈا نہیں ہے، محکمہ جاتی کرکٹ کے خاتمے کی وجہ سے عمران خان کی مخالفت کی، میرا وقت گزر چکا ہے، میں اب اپنے تجربات سے دوسروں کا فائدہ پہنچانا چاہتا ہوں۔
انھوں نے کہا کہ نچلی سطح پر کھلاڑیوں کے چناؤ میں انصاف نہیں ہے، کوئی بھی ایسوسی ایشن کیا رکن اسمبلی کی سفارش کو نظر انداز کرسکتی ہے؟ ہاں جاوید میانداد میں یہ ہمت ضرور تھی مگر اسے باہر کردیا گیا۔