کوثر جاوید
امریکہ میں پوری دنیا کے مختلف رنگ ونسل اور مذاہب کے لوگ آباد ہیں اور پوری آزادی سے اپنی مذہبی رسومات فرائض اور ثقافتی مصروفیات منا رہے ہیں۔امریکی آئین کے مطابق امریکہ ہر شہری برابر کے حقوق رکھتا ہے دیگر قوموں کے ساتھ لاکھوں کی تعداد میں مسلمان آباد ہیں۔ان کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے ،ہر بڑے شہر میں مساجد اسلامک سینٹرز قائم ہیں ،پوری آزادی سے اپنی نمازیں اور تقاریب کا انعقاد کر رہے ہیں۔گزشتہ چار ماہ سے کرونا وائرس نے پوری دنیا کو ہلا کے رکھ دیا ہے؟جس کے اثرات امریکہ میں دیکھے جاسکتے ہیں معمولات زندگی رک گئے سکول کالجز کاروباری مراکز بند ہوگئے اور تہوار منانے پرمشکلات کا سامنا ہے لیکن جس طریقے سے امریکی حکومت نے فوڈ سپلائیز میڈیکل سپلائیزکو بغیر رکاوٹ کے جاری رکھا اس کی مثال نہیں ملتی ،کرونا کے دوران امریکی گروسری سٹورز پر وافر مقدار میں روزمرہ کی اشیاءپہلے سے کم نرخوں پر دستیاب رہیں لیکن پاکستانی گروسری سٹورز نے لوٹ مار کا بازار گرم رکھا ہے گوشت سے لیکرمصالحوں کی قیمتوں میں خود ساختہ اضافہ کردیا ،خاص طور پرورجینیا کے علاقہ سپرنگی فیلڈ لورٹن الیگزپنڈریا کے گروسری سٹورز پر انتہائی مہنگی قیمتوں پر مسلمانوں کو چونا لگایا گیا۔سٹورز کے مالکان نے اپنی مرضی کے داموں پراشیاءفروخت کیں جو مجبوراً لوگوں نے خریدیں۔اب عیدالاضحی کا موقع ہے اور مسلمان پاکستانی قربانی کا فریضہ ادا کرتے ہیں حلال میٹ سٹورز مالکان قربانی کے آرڈر لیتے ہیں اور گوشت تھما دیتے کئی لوگوں کی شکاتیں ہیں کہ قربانی عید کی نماز سے قبل کر دی جاتی ہے۔اور لوگوں کو قربانی کا نام دیکر گوشت دیا جاتا ہے، شریعت کے سب سے افضل تو یہ ہے کہ مسلمان خود سلاٹر ہاﺅس جائے یا صحت مند جانور گھر لے آئے اپنے ہاتھوں سے پاکیز ہ فریضہ ادا کرے۔اگرایسا نہیں تو کسی اور کو وکیل مقرر کرنے وکیل کا دیانتدی ہونا ضروری ہے اور مکمل اعتماد ہو یعنی حلال میٹ سٹور کے مالکان قربانی کے لئے وکیل ہیں اگر یہ قربانی نماز عید سے قبل جانور ذبح کر دیں تو کسی بھی صورت قربانی نہ ہوگی اور فریضہ ادا نہ ہوگا۔امریکہ میں مسلمانوں کی نئی نسل کو قربانی کے بارے درست معلومات اسی وقت مل سکتی جب ان کے سامنے قربانی کے جانور ذبح کئے جائیں اور امن کو بتایا جائے یہ سنت ابراہیمی ہے جس پر حضور نے عظیم اور رہتی دنیا و تک اطاعت ادب اور اللہ پر ایمان کا نمونہ پیش کرکے تاقیامت ایک خوبصورت دعوت عمل دہی ہے ہم امریکہ میں رہنے والے مسلمان اپنے تہواروں اور ان کے اہمیت کے پیش نظر احتیاط سے عمل کرنے کی ضرورت ہے۔عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کو معمولی عمل نہ سمجھا جائے یہ وہ عمل جس کا اجر اور حساب روز قیامت ہوگا۔اللہ پاک ہمیں سچے معنوں میں مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ہم دنیا میں کسی بھی ملک ہوں ہمیں قرآن سنت پر اور حضور کے بتائے راستوں پر عمل کرنا ہے۔(آمین)۔
٭٭٭