سید کاظم رضوی
تمام قارئین کو سید کاظم رضا کا سلام پہنچے آج علوم سیارگان کا پندرھواں سبق آپکی خدمت میں حاضر کیا جارہا ہے یہ اس ہی سلسلے کی کڑی ہے جو آپ اس سے پیشتر پڑھتے رہے ہیں، آج کی بات شروع کرتے ہیں۔مائل وتد :سے انکا خاصہ ( منصب یافتہ یا تصرف پذیر ) عموماً ثابت گھروں کا اثر لیتے ہیں یہ مولود کی فطرت کے مطابق اظہار کرتے ہیںیعنی ذاتی معاملات جن کو دوسرے نہیں جانتے۔ ان کی حالت اوسط درجہ کی ہوتی ہے اور حالات مستقبل سے وابسطہ ہیں یہ ۲-۵-۸اور گیارہ ہیں۔زائل وتد:( خیال و قوت کا نتیجہ ) مولود کے اہم معاملات سے متعلق ہیں جو زہن ، مذھب ، صحت ، اس کی صحت خواہشات اورسنہرے خوابوں سے متعلق ہیں۔ ان کی قوت ادنیٰ درجے کی ہے۔ ماضی کے حالات ان سے معلوم کیے جاتے ہیں یہ ۳-۶-۹-۱۲ہیں۔
بیوت زائچہ کے گول یا بیضوی نقشے میں جو حقیقت میں بیضوی کروی ساخت جبکہ بنایا گولائی میں جاتا ہے آسان فہمی کیلئے جب اسکے پانچویں دور میں پڑھیں تو یہ امورات زندگی کی نشاندھی کرتا ہے اگر کوئی سوال کرے کہ برج جدّی کا کون سا حکمراں ستارہ ہے تو آپ فوری جواب دیں گے زحل اگر یہ سوال کیا جائے کہ مذھب زائچہ کے کس خانے سے متعلق ہے تو فوری جواب خانہ نہم یابیت آل سفر یاد رکھئیے کہ آپ کے تمام دنیاوی امور انہی بارہ خانوں سے وابستہ ہیں۔
یہ نواں خانہ مذھب کی اہمیت اور ضرورت کو بھی اجاگر کرتا ہے ہر چند کہ میرا موضوع ابھی قطعی طور پر ریاضی کے اعداد پر نہیںپہنچا ہے لیکن یہ سامنے آگیا تو عرض کردوں کہ دنیا میں بنی نوع انسان کی ارتقائی سے ہی مذھب کی اہمیت مسلمہ رہی ہے اور ہر دورمیں اس پر مباحث اور مقالے دانشمندوں اور علمائے وقت نے لکھے ہیں جبکہ صحیفوں کا نزول اور آخری مقدس کتاب الٰہی میںبھی دین کا زکر آیا ہے جس میں بہترین دین اسلام کو قرار دیا گیا ہے۔ دنیا کا دھریہ بھی جو کسی دین کو نہیں مانتا اور مذھب کا پیروکار نہیں ہوتا اس پر بھی ایسے وقت آتے ہیں جب وہ مذھب کی طر ف مائل دکھتا ہے ایسی ہزاروں داستانیں انٹرنیٹ کی دنیا اور اخبار کی کاپیوں میں دفن مل جائیں گی لیکن ہم ہر روز کو نیا روز قرار دیکرگزرے ہوئے کل کو بھول کر آگے کا سوچتے ہیں جبکہ بہت آگے کی زندگی اور ہمیشہ رہنے والی آخرت کو فراموش کر بیٹھتے ہیں بس یہی شیطان کا کھیل ہے جو انسان کو غفلت میں رکھتا اور وسوسہ ڈال کر اس کو گناہوں پر اکساتا ہے ،اللہ ہم کو اس شیطان کے بہکاوے اور وسوسہ سے امان عطاء فرمائے ،میرا موضوع بھی بات کے دھارے کے ساتھ کہاں سے کہاں پہنچ جاتا ہے۔
تو بات عدد کی ہورہی تھی عدد ۹ ہی دنیا کا طاقتور ترین عدد ہے اور یہ کسی حالت میں بدلتا نہیں ہے آپ نو کا پہاڑہ پڑھیں تو ۹ ضرب۳ ستائیس ہوگا اب حاصل شدہ کو جمع کریں ستائیس کا دو اور سات یہ دوبارہ نو بن جائیگا علم آل حروف اور علم الاعداد ایک وسیع سائنس ہے ان ہی بنیادوں اور فارمولوں کا استعمال کرکے مشہور عالم افلاطون نے اتنا عروج حاصل کیا کہ آج بھی اسکی مثالیںدی جاتی ہیں لیکن آپ کسی سے پوچھیں کہ افلاطون نے کیا کیا تھا اسکا کیا کام تھا؟ کون سی ریسرچ یا علم تھا؟ جس کو انجام دے کروہ اتنا عروج پاگیا کہ اس قدیم دور کے عالم کی مثال آج بھی مشرقی علماءاور لکھے پڑھے لوگ دیتے ہیں تو آپکو مستند جواب شائد نہ مل سکے ۔یہ ادنی طالبعلم آپ کو افلاطون کے کام اور علم سے روشناس کرائے گا اور اگر آپ قدیم علوم سے کچھ شغف رکھتے ہیں توان شاءاللہ آپکو تحریروں میں لطف آئے گا لیکن اس کے لیئے آپ کو ہفتہ وار کالم لازمی پڑھنا ہوگا جس سے آپ اور میں ایک ہی صفحہ پر ہوں صرف سنجیدہ افراد ہی ایسا کریں گے باقی لوگ بس اس تحریر کو نہ اہمیت دیں گے اور ان کو بالکل ایک خشک اوربے معنی ہی لگے گی۔
جیسا اوپر علم سیارگان میں بیان کیا گیا کہ امور زندگی ان بارہ خانوں سے متعلق ہیں اب اصولوں کو زہن میں رکھتے ہوئے آگاہی اورواقفیت کیلئے یہ بات زہن نشین کرنا چاھتا ہوں کہ علم نجوم کی واقفیت آپ کو کیا کام دے سکتی ہے اور بارہ گھروں یا بارہ گھروںکی تشریح کس طرح پیش گوئی کرنے میں معاون ثابت ہوسکتی ہے اور ان سے قسمت کا حال جاننے سے کیا مراد ہے علم نجوم سے حالات اخذ کرنے کے نتیجے میں ممکن ہے آپ غلطی کھا جائیں اس لیئے اس مفہوم کو سمجھاتا ہوں جسے علم نجوم کی اصلاح میںقسمت کا حال جاننا یا پیشگوئی کرنا کہتے ہیں۔
کوئی ڈاکٹر آپ کا جسمانی معائنہ کرنے کے بعد اور میڈیکل رپورٹس کے چارٹ کی مدد سے جو آپکی جسمانی صحت کا ڈیٹا اور آپ کی بیان کردہ تکالیف اور کیفیات سن± کر یہ کہے کہ آئندہ آپ کی صحت بہتر نہ رہے گی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ مستقبل کی پیش گوئی کررہا ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہ ہوگا کہ وہ قسمت کا حال بتا رہا ہے ،ڈاکٹر وثوق کے ساتھ کبھی بھی نہیں بتا سکتا کہ آپکی صحت کس حالت میں ہوگی وہ یہ آپ پر چھوڑ دیگا اب وہ کچھ نصیحتیں کرے گا کہ یہ کیفیت ہو تو یہ دوا لینا اور اتنی مقدار میں پھر اس پر ایساپرہیز کرلینا دوا کی زیادہ مقدار جان بوجھ کر لینا یا بد پرہیزی کرنا ڈاکٹر کے اختیار میں نہیں بلکہ ایسا کرنے سے مریض خود کو خطرات میں ڈال دیگا ،یہ بیک وقت کچھ دواﺅں کا استعمال ایک ساتھ کرنا لینے کے دینے پڑجائیں جو دوا شفاءدے رہی تھی وہ قضاءبن جائے عجیب۔ ظاہر ہے یہ قسمت کا حال بتانا نہیں ہوا بلکہ ایک علم کے نتیجے اور تجربہ کی بنیاد پر پیش گوئی کرنا ہے جو جتنا ڈاکٹر کی قابلیت اور تجربے کی بنیاد پر درست بھی ہو وہ مریض کی بد پرہیزی اور مشورے سے روگردانی کرنے پر بدل بھی سکتی ہے۔ مزید خراب بھی ہوسکتی ہے اور مریض طبعیت میں بہتری بھی محسوس کرسکتا ہے ۔ڈاکٹر مشورے دیتا ہے نسخے دیتا ہے نفع و نقصان سے آگاہ کرتاہے لیکن دنیا کا کوئی ڈاکٹر شفاءنہیں دیتا وہ اللہ کی جانب سے ہے ،وہی دوا تریاق بن جاتی ہے اور بعض مخصوص حالات میں زہر !!
یہ تو ہوئی پیش گوئی کے بارے میں تشریح اور معروضات
ایک جہاز اڑان بھرنے پر اعلان کرتا ہے کہ منزل کا فاصلہ اتنے وقت میں طے ہوگا جبکہ تمام موسمی حالات معتدل تھے راستے میںموسم بدل گیا اور راستہ بدلنا پڑا یا پھر مخالف سمت کی ہوا میں تیزی آگئی تو اب وہی فاصلہ اعلان کردہ مدت میں طے نہیں ہوگا جبکہ اسی پائلٹ کا روزانہ کا معمول اور وقت کی درست پیش گوئی مخصوص پیدا کردہ موسمی تبدیلیوں نے بدل دیں نہ وہ پائلٹ جھوٹا ہے نہ موسمی پیش گوئی کرنے والے اگرچہ یہ پیش گوئی محکمہ موسمیات والوں کی اس کے برعکس ہوتی کہ راستے میں طوفان اور انتہائی گرج و چمک ہوگی تو اب یہ پائلٹ کا فیصلہ ہے کہ وہ منزل کے لیئے اڑان بھرے یا مقامی ایئر پورٹ حکام اس کو اڑان کی اجازت دیںیا انتظار کروائیں جب گرج چمک ٹہر جائے تو ہوائی جہاز کو اڑان کی اجازت دیں۔ یہ تمام مثالیں پیش گوئیوں میں شمار ہوتی ہیںجس میں سائنسی فلکی یا دیگر مہارتوں ، تجربوں و مشاہدات اور معیارات کی بنیاد پر کسی بات کی پیش گوئی کی جائے لیکن اسکامطلب یہ بات وثوق سے نہیں کہی جاسکتی بلکہ اگر ستر فیصد بھی بات کا نتیجہ درست اور پیش گوئی کے عین مطابق آئے تو اس کومستند مانا جاتا ہے پیش گوئی کا قطعی مطلب غیب کا علم ہوجانا یا اس کا دعویٰ کرنا نہیں ہے اور جو کرتا ہے وہ کفر کرتا ہے کیونکہ غیب کا علم صرف اللہ پاک کو ہے بحیثیت مسلمان ہمارا یہ ایمان ہے اس آخری بات کے ساتھ ہے اگلے ہفتے تک اجازت چاہتا ہوں دعا ہے اللہ آپکو اور آپکی فیملی کو اپنے حفظ و امان میں رکھے ، دنیا میں ترقی عطافرمائے ،آخرت بخیر ہو۔ آمین
٭٭٭