آزادی ایک بڑی نعمت ہے اس سے بڑھ کر دنیا میں کوئی چیز نہیں ، آزادی کا دن منانا بھی ہم سب پر لازم ہے ، صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ غیر مسلم بھی یوم آزادی پاکستان جوش و جذبے سے مناتے ہیں کیونکہ یہ جناح کا پاکستان ہے جہاں تمام مذاہب کے ماننے والوں کو مکمل مذہبی آزادی حاصل ہے ، آزادی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کی حفاظت ہماری اجتماعی اور قومی ذمہ داری ہے ، آزادی کی قدرو قیمت مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں سے پوچھنی چاہئے جو بھارت اور اسرائیل کے ظلم کا شکار ہیں ، آزادی جشن مناتے ہوئے ہمیں عہد کرنا چاہئے کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے ۔شاعر نے کیا خوب لکھا ”پتر ہٹاں تے نئیں وک دے“نورجہاں نے نہایت خوبصورتی سے یہ گانا گایا تھا جس کی وجہ سے آج بھی محترمہ نور جہاں مرحومہ کا نام زندہ ہے ، ہر سال اگست کا مہینہ آنے سے پہلے ہی تمام پاکستانیوں میں جوش و خروش بڑھ جاتا ہے ، منہاٹن کی پاکستان کی پریڈ ہو یا بروکلین میلہ ہو یا لانگ آئی لینڈ میں پاکولی کا میلہ سب مادر وطن پاکستان کی محبت سے سرشار تیاریوں میں جت جاتے ہیں ، بچے ہوں یا بڑے سب پاکستانی ڈریس میں نظر آتے ہیں ، ہر کوئی صرف پاکستانی ہوتا ہے لیکن اس سال کرونا وائرس کی وجہ سے نیویارک کے گورنر ، میئر نے تمام بڑے اجتماعات پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی لیکن جیسے ہی 14 اگست جشن آزادی کا دن قریب آیا تو پاکستانیوں میں وہی جوش و جذبہ نظر آیا ، پاکستان ڈے پریڈ کی مینجمنٹ کمیٹی نے پریس کانفرنس پر جشن آزادی کا پہلا کیک کاٹا ، اس کے بعد تو لٹل پاکستان بروکلین میں ہر دوسرے بلاک پر جشن آزادی پاکستان کی تقریبات کا سلسلہ شروع ہو گیا ، برادر اسلم ڈھلوں ، نوجوان قیادت برادر مروت ، احسن چغتائی اور کاشف نے برادر ذکریہ ، شبیر اور خرم بھائی کے ساتھ پہلی بار بروکلین پریڈ کا آغاز کیا ، فلوٹس اور بے شمار کاروں کے ہمراہ پاکستان کے جشن آزادی کی کامیاب ریلی نکالی ، اختتام پر باربی کیو کا اہتمام کیا گیا ، اسی طرح بروکلین میں عزیز بٹ ، جاوید خان اور وحید خان نے بروکلین میلہ کی اجازت نہ ملنے پر مکی مسجد اور گورمے ریسٹورنٹ میں پاکستان کے شہدا کے لیے ایک شاندار دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا ، لانگ آئی لینڈ میں پاکولی کے بشیر قمر نے اپنی ٹیم کے ہمراہ جشن آزادی بارے ایک کلچرل پروگرام کیا جبکہ پی ٹی آئی نیویارک کے صدر ضمیر خان نے اپنی رہائش گاہ پر ایک بڑا اجتماع کیا جس میں سیکرٹری پی ٹی آئی اوورسیز کمیٹی کے انچارج ڈاکٹر ریارڈ نے خصوصی طور پر شرکت کی اگر دیکھا جائے تو پاکستانی قوم خواہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں ہوں یا دنیا کے کسی بھی کونے میں رہائش پذیر ہوں ،اپنے ملک سے محبت میں پیش پیش نظر آتے ہیں یہی ہماری پہچان ہے جب تک ہم میں مادر وطن کا جذبہ قائم ہے ، ہمیں دنیا کی کوئی قوم شکست نہیں دے سکتی ، گزشتہ جمعرات سے اتوار تک امریکہ کے ہر بڑے چھوٹے شہروں میں جگہ جگہ جشن آزادی کی تقریبات ہوئیں جن میں پاکستانیوں نے بھرپور شرکت کی ، بے شک کورونا وائرس ایک خطرناک بیماری ہے جس نے لاکھوں افراد کی جانیں لی ہیں لیکن پاکستانیوں نے اپنے مادر وطن کی محبت کے اظہار کے لیے بھرپور کردار ادا کیا ہے جس قوم میں اپنے مادر وطن سے اتنی محبت ہو اس قوم کے لیے آفرین کہنا کم ہوگا۔ہماری وطن سے محبت صرف جشن آزادی کو پرجوش انداز سے منانے تک محدود نہیں رہنی چاہئے بلکہ ملکی اقدار کو دیار غیر میں اپنا کر بھی ہم اپنے وطن سے والہانہ محبت کا اظہار کر سکتے ہیں ، سچ بولنا ، قوانین کی پابندی کرنا ، اخلاقی اقدار کو اپناکر بھی ہم اپنے وطن کا نام روشن کر سکتے ہیں ، خاص طور پر ہماری نوجوان نسل کو اس بات کو سمجھنا چاہئے کہ بطور مسلمان اور بطور پاکستانی ہم اپنی شناخت کو احسن طریقے سے قائم رہ سکتے ہیں جس کی بنیادی کنجی ہماری معاشرتی اور اسلامی اقدار ہیں، بڑوں کا احترام ، بولنے کے آداب ، شائستگی ، خوش لباسی ،معاشرتی رکھ رکھاﺅ ، سماجی روایات کو بھی پروان چڑھا کر ہم اپنے وطن سے محبت کا احسن طریقے سے اظہار کر سکتے ہیں ، دور جدید میں وطن سے محبت کے تقاضوں میں بھی نمایاں تبدیلی آئی ہے ، ب ہم سب کو 14اگست سے آگے نگل کر سوچنا ہوگا ، دنیا بھر کی اقوام اپنی معاشرتی اقدار اور روایات کو پروان چڑھاتے ہوئے ترقی کی منازل طے کر رہی ہیں ، ہمیں بھی ان اقوام میں شامل ہونے کے لیے خود کو دور جدید کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنا ہوگا ۔
٭٭٭