شبیر گُل
پاکستان کو خطے میں انتہائی اہم مقام حاصل ہے، جغرافیائی لحاظ سے ہماری ایک خاص اہمیت ہے۔ ہم دوستوں میں کم اور دشمنوں میں زیادہ گھرے ہوئے ہیں۔ کچھ دشمن اپنے اور کچھ پرائے ہیں، عقل حیران ہے کہ جن اسلامی ممالک کو ہم اپنا دوست اور بھائی سمجھتے ہیں انہوں نے پراکسی وار ہماری سرزمین پر ہمارے ہی خلاف لڑی۔ان کے دل میں سی پیک کا شدید مروڑ ہے۔ جیسے ثبوتاژ کرنے کے لئے ان دوست نما دشمنوں نے بہت نقصان پہنچایا ہے۔ پاکستان کو گزشتہ تین دہائیوں سے پراکسی کا سامنا رہا ہے۔ اس پراکسی میں غیر مسلم ممالک کے علاوہ ، دو برادر اسلامی ممالک کی لڑائی نے ہمیں شدید نقصان پہنچایاہے۔ ایران اور سعودیہ عریبہ کی مسلکی نفرتوں نے پاکستان میں فرقہ واریت کا بیج بو کر محراب و منبر کی توہین کی ۔نفرت نے ہمارے اخلاقی رویوں کو تبدیل کر دیا، پاکستان نے اس مسلکی لڑائی سے بہت نقصان اُٹھایا۔ایران ہمیشہ سے ہی پاکستان کے دشمنوں کا ساتھی رہا، ایران کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کے لئے استعمال ہوتی رہی ۔سعودیہ اور ایران کی فنڈنگ سے علماءکی زبان خریدی گئی، ان علماءنے قیمتی گاڑیاں اور کئی کئی گن مین رکھے ہیں۔آج سعودیہ عرب بھی یہود و ہنود کی حمایت میں ہمارے خلاف سخت رویہ اپنائیے ہوئے ہیں۔ سعودی ، یہودی اور ہندو ایک ہو رہے ہیں اور ہم ابھی تک شیعہ اور س±نی کی نفرتوں میں الجھے ہوئے ہیں۔پاکستان کی مذہبی جماعتیں اس مسلکی یلغار کی نظر ہو چکی ہیںجب ان ایشوز پر علماءکو آواز ا±ٹھانے چاہئے عین اس وقت ان دو ممالک کے ساتھ اپنی ہمدردی ہونے کی وجہ سے علمائے کرام اپنی زبان گروی رکھ چکے ہیں،ہم نظریاتی مملکت ہونے کے باوجود اپنا مقام پہچان نہیں سکے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے پر مسلم دنیا میں امارات کے خلاف غم و غصہ ہے۔ عرب ممالک یہود و نصاریٰ سے بڑھ کر لبرل ہو چکے ہیں،عیاشی کے اڈے بن چکے ہیں،دبئی اور اسرائیل کے درمیان فضائی سروس شروع ہو رہی ہے، اسرائیل کی ائیر فلائٹس سعودی عرب کے اوپر سے گزریں گی جو سعودیہ اور اسرائیل کے بیک ڈور تعلقات کی نشاندہی ہے،اسرائیل کے دبئی میں گھسنے سے گوادر بندرگاہ کو انتہائی سیکورٹی کی ضرورت ہے۔ یاد رہے ! کہ جب گوادر بند گار مکمل ہوتی ہے تو خلیجی ممالک کی آئل انڈسڑی کو اسکا نقصان ہوگا،چین گوادر کو چاہ بہار کے ساتھ ملا رہا ہے۔ چائنہ نے یمن میں سرمایہ کاری کرنے کا عندیہ دیا ہے جس کی سعودیہ عرب کو بہت تکلیف ہے اور پاکستان پر غصہ ہے کہ ہم نے یمن کی لڑائی میں سعودیہ کا ساتھ نہیں دیا۔پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے سعودیہ افواج کو ٹریننگ دے رہا ہے۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کی سکیورٹی اور دفاعی انخصار دوسرے ممالک پر ہے۔ پاکستانی فوجی دستے گزشتہ کئی دہائیوں سے آل سعود کو سیکیورٹی فراہم کررہے ہیں۔اسکے باوجود انکا غرور انتہا پر ہے جس کو توڑنا بہت ضروری ہے۔ پاکستانی افواج مسلم دنیا کی سب سے طاقتور اور پروفیشنل فوج ہے جس نے ہر مشکل وقت میں عربوں کا ساتھ دیا ہے۔ گزشتہ کچھ دنوں سے شاہ محمود قریشی کے کشمیریوں کے ساتھ بربریت پر حقیقت پسندانہ موقف اپنانے اور سعودیہ عرب کی منافقانہ روش کو بیان کرنے پر تلخیاں بڑھی ہیں۔ سعودیہ کو پاکستان پر غصہ ہے۔ سعودیہ چاہتاہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو کھڈے لائن لگایا جائے۔ ممکن ہے پاکستان ایسا نہیں کرے گا اور نہ ہی کسی بلیک میلنگ میں آئے گا۔ پاکستان ایک خود مختار ملک ہے۔ اسے اپنی زبان فروحت نہیں کرنی چاہئے اور نہ ہی کرائے کے ٹٹو کا کردار ادا نہیں کرنا چاہئے۔سعودیہ چاہتا ہے کہ ہم آنکھیں بند کرکے ہر بات مانتا جائے۔خاص کر میڈل ایسٹ میں سعودی پالیسی کوپاکستان سے چار ملین لوگ روزگار کے لئے دبئی اور سعودیہ عریبہ میں کام کرتے ہیں۔
سعودیہ عرب ،پاکستان پر اپنے تیل کے ذریعے دباو¿ بڑھارہا ہے، ہمارے ترکی اور ایران کیطرف جھکاو¿ کو سعودیہ عرب اپنے خلاف سمجھتا ہے جو بالکل غلط ہے۔ پاکستان اپنے مفادات اور سیکورٹی کے تحت تعلقات قائم کرنے کا حق رکھتا ہے۔ موجودہ حالات میں دنیا اپنے اپنے مفادات کے مطابق صف بندی اور تعلقات بنا رہی ہے۔ ہمیں بھی معاشی، نظریاتی اور قومی مفادات کے مطابق اپنی پالیسیاں ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔ پرانا رونا رونے کی بجائے نئے تعلقات بنانے ہونگے۔ یہ نہیں معلوم کے جنرل باجوہ اور آئی ایس آئی کی دورہ سعودیہ کے کیا نتائج نکلتے ہیں،مفت تیل کی فراہمی نے قومی حمیت کو متاثر کیا ہے۔ پاکستان مسلم ا±مّہ میں میں ایک بڑی فوجی قوت ہے۔ پاکستان کبھی بھی سعودیہ کا دباو¿ قبول نہیں کرے گااور نہ ہی اسرائیل کو قبول کرنے کی حماقت کرے گا۔
ایسا کرنے سے پاکستان اپنی موت کے پروانے پر دستخط کرے گا،اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودیہ نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے۔ اسکے مقابلہ میں پاکستان نے ہمیشہ شاہی خاندان کے اقتدار کو پروٹکٹ کیا ہے۔
قارئین ! آپ جانتے ہونگے امریکہ نے جب افغانستان پر حملہ کیا۔ا±س وقت ٹی ٹی پی کو پاکستان کے خلاف متحرک کیا گیا۔جس میں پاکستان میں سویلین کا بہت بڑا نقصان ہوا۔ ستر ہزار لوگوں کی جانیں چلیں گئیں۔ پاکستانی فورسز کی بے انتہا قربانیوں کے بعد ٹی ٹی پی کو شکست ہوئی۔ٹی ٹی پی کو عرب امارات،سعودی عرب،سی آئی اے،اسرائیل ،افغانستان ،بھارت اور یورپ سے مالی امداد فراہم کی جاتی رہی ۔ دھماکوں میں انڈین ساختہ اسلحہ استعمال ہوتا رہا ۔ سوات،شمالی وزیرستان، جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خلاف آپریشنز ہوئے، تحریک طالبان کو ایک مرتبہ پھر منظم کیا جارہا ہے تاکہ سی پیک کو نقصان پہنچایا جائے۔کچھ روز پہلے ٹی ٹی پی کی قیادت نے اسے منظم کرنے کے لئے اجلاس منعقد کیا ہے، امیر کے ہاتھ پر بیعت کی ہے۔ انہیں ایک بار پھر افغانستان ، بھارت، سی آئی کی مدد حاصل ہے۔ پاکستان کو دبانے کے لئے بی ایل اے کو بھی ایک بڑے آپریشن اور کارروائیوں کے لئے اکٹھا کیا گیا ہے۔
قوم کو متحد ہو کر دہشت گرد گروپس کے خلاف مقابلہ کرنا ہوگا۔
آل سعود،یہود اور ہنود ایک ہو چکے ہیں اور ہم ابھی تک شیعہ اور س±نی کی نفرتوں میں الجھے ہوئے ہیں۔پارلیمنٹ کا کردار انتہائی مایوس ک±ن ہے۔ بین الاقومی معاملات پر پارلیمنٹ کا کردار ربڑسٹمپ جیساہے۔ خطے کے تبدیل ہوتے حالات، پاک چین تعلقات ، ایران پاکستان تعلقات،سعودی عرب سے تعلقات میں تلخی ، اسرائیل کا خلیجی ریاستوں میں اثرو نفوذ اور بھارت کا کشمیریوں سے سفاکیت پر پارلیمنٹ کا مشترکہ موقف سننے میں نہیں آیا۔
پارلیمنٹ میں بیٹھے منافقین آئی ایم ایف اور اے ٹی ایف کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، عوام کو مہنگائی کی چکی میں پیس دیا گیا ہے، آئی پی پی کی شرائط کو من وعن تسلیم کیا جارہا ہے۔ شوگر مافیا، آئل مافیا پر ہاتھ ڈالنے کی کسی میں جرآت نہیں،ہمیں بیرونی دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے اندرونی طور پر مضبوط ہونا ہوگا۔
٭٭٭