“کراچی سے مذاق نہ کریں “

0
284
شبیر گُل

شبیر گُل

اعلانات اکثر موت پر کئے جاتے ہیں۔ ناگہانی آفات پر کئے جاتے ہیں۔
کراچی کے عوام کی املاک اور جمع پونجھی کی تباہی ، کاروباری خضرات کی بربادی ، موت کے پروانے اور امداد کے لولی پاپ کے ایک بار پھر اعلانات۔
گزشتہ سال وزیراعظم نے کہا تھا کہ تین سال میں 162 ارب روپے کراچی پر خرچ کئے جائینگے اگر وزیراعظم کی بھنگ کی نشہ اتر جائے تو کراچی کے عوام کے ساتھ سنجیدگی اور یکساں سلوک کیا جائے۔
ایم کیو ایم نے پینتیس سال اقتدار کا مزہ لیا سیاہ سفید کے مالک رہے کچھ کیا نہیں اب ٹی وی پروگرامز میں بھاشن سمجھ سے بالا ہے۔پانی ہو یا کے الیکڑک۔ویسٹ مینجمنٹ ہو یا مردم شماری ہو یا کوٹہ سسٹم ایم کیو ایم کی لیڈر شپ نے اردو سپیکنگ سے انصاف نہیں کیا۔ جیسے خالی برتن کا شور بہت اٹھتا ہے۔ ویسے ہی ایم کیو ایم کے دہشت گردوں کا ٹی وی سے لیکر سوشل میڈیا تک ڈرامے بازی کا بہت شورہے۔
پنجابی کا محاورہ ہے۔(اندروں اندری کھائی جاو¿، ا±توں رولا پائی جاو¿۔)عمران نیازی صاحب نے کراچی کے لئیے 1100 ارب روپے کا پیکج اعلان کیا ہے جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ رواں سال 700 ارب روپے ہے۔ قوم کو بتا دیں کراچی پیکج کی رقم کہاں سے آئے گی اور ستمبر 2018 میں کراچی کو دئیے گئے 162ارب کے پیکج میں سے کتنی رقم خرچ کی؟کراچی پیکج، ہوائی اور فضائی پیکج ہے۔اس سے پہلے بھی پیکج کا اعلان ہوا تھا جو فضاو¿ں میں تخیل ہو گیا۔کراچی کے عوام کا پیمانہ صبر نہ آزمایا جائے۔ہماری حکومتی پالیسیوں اور سیاسی قائدین کی بے بصیرتی نے بنگالی مسلمان بھائیوں کو ہم سے متنفر کیا اور انٹی پاکستان طاقتوں نے بھارتی مدد سے تشکیل دی گئی عسکری تنظیم مکتی باہنی کے ذریعے بنگلہ دیش بنا دیا۔( ایم کیو ایم) کا کردار بھی مکتی باہنءکیطرح رہا۔عسکری ونگ ،راءسے ٹریننگ ، بھتہ خوری،بوری بند سکواڈ، ڈرل مشینوں سے جسموں میں سوراخ کرنے والوں کا سکواڈ، نامعلوم افراد کی لاشیں۔۔بظاہر تو MQM کے مردہ گھوڑے میں دوبارہ جان ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے، تاکہ ملک میں انارکی پھیلے اور اب جو ملک بھر سے ججوں، جرنیلوں اور سیاستدانوں کے خلاف جو آوازیں اٹھنے لگی ہیں ان سے رخ موڑا جا سکے۔سندھی وڈیرے حالات جان بوجھ کے بگاڑ رہے ہیں۔ یہ سندھیوں کی حمایت اسی راستے پر دیکھ رہے ہیں کہ کراچی میں لوگوں کو اس حد تک لے آﺅ کہ مہاجر سندھیوں کی اور سندھی مہاجروں کی لاشیں گرائیں اور یہ سندھی حمایت حاصل کریں، یہ مہاجروں کا صبر آزما رہے ہیں۔سندھی وڈیرا اور پی پی پی سندھ ،شہری علاقوں ،اور اردو بولنے والوں کے ساتھ وہی رویہ اپنائے ہوئے ہے جو انڈیا میں بی جے پی نے مسلمانوں اور کشمیریوں کے ساتھ اپنایا ہے. پی پی پی اسی پالیسی پر کام کر رہی ہے کہ معاشی اور ذہنی طور پر انھیں کمزور کرو، یہ خود کو دوسرے درجے کا شہری سمجھنے لگ جائے اور یہ لوگ اس زبانی لسانیت کو پروان چڑھاتے ہوئے پورے شہری سندھ پر بھی قبضہ کرلے۔ اس سوچ کے خلاف عوام میں لاوا پک رہا ہے۔اگر پاکستان کو چلانے والے ٹھیکے داروں نے اس سنگین مسئلے پر توجہ نہ دی تو خطرناک نتائج برآمد ہونگے۔
عمران خان بھی دوسرے سیاسی گدھوں کیطرح جھوٹا آدمی ہے۔اس نے دو سال پہلے کراچی کے لئے 126 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کیا تھا ، اتنی کثیر رقم اگر کراچی کے نالوں اور ان پر آباد لوگوں کی آبادکاری پر صرف ہوتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔1100 ارب کا پیکج کی رقم کہاں سے آئے گی۔جب کراچی ڈوب رہا تھا۔ چودہ ممبرز پارلیمنٹ اور پی ٹی آئی کے 10 لاکھ افراد کی ٹائیگرز فورس کہاں مر گئی۔ یہ ایک ٹوپی ڈرامہ ہے جو 3 سال عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر پاکستان کا مزید بیڑا غرق کرے گا۔
بھتہ خور جو کل ایم کیو ایم میں تھے آج پی ٹی آئی میں ھیں۔ ملک میں تبدیلی آئے یا نا آئے، کل کے دہشت گرد آج کے انصافی ٹھہرے۔
اردو اسپیکنگ کو بھی تعصب کی عینک ا±تار کر جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑا ھونا چاہئے۔ کراچی کے مسئلہ کا حل صرف جماعت اسلامی ھے۔
گزشتہ ستر سال سے گورے آقاو¿ں نے چ±ن چ±ن کر ایسے “باصلاحیت کرداروں” کو اہم عہدے دلوائے ھیں جن میں انکی فرمانبرداری اور ملک و ملت سے غداری کے جراثیم موجود ہیں جن کو پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کی حمایت حاصل ہے۔یہی وہ گندے کیڑے ہیں جو کراچی کے عوام کے دشمن ہیں۔
ایم کیو ایم ایم قیادت بھی خاموشی سے اقتدار کے مزے ا±ڑا رہی ہے۔وزیراعظم صاحب صرف اعلانات نہیں عملی اقدامات چاہیں۔
قوم کو بتایا جائے پہلے کے اعلان شدہ 162 ارب کہاں خرچ کئے؟
پی ٹی آئی کے چودہ ایم این ایز اور ممبران سندھ اسمبلی کی کیا کارکردگی ہے۔
کل کے دہشت گرد ،ل±ٹیرے چائنہ کٹنگ کے ماسٹر مائینڈ آج آپکے حلیف کیسے۔
میرے کالج سیالکوٹ کے پروفیسر عبدالقیوم خان صاحب فیس ب±ک پر سوال پوچھ رہے تھے کہ ہم زرعی ملک ہیں ،ہماری گندم کہاں جاتی ہے۔ ہمیں اپنی گندم ہونے کے باوجود کیوں امپورٹ کرنا پڑتی ہے۔ ملک میں وافر مقدار میں چاول کاشت ہوتا ہے لیکن مہنگا کیوں ہے۔ گنا بے انتہا کاشت ھوتا ہے ، چینی کی سینکڑوں ملز ہیں مگر چینی پورے ایشیا میں سب سے مہنگی کیوں ہے۔
میرا جواب یہ ہے کہ چینی، گندم، چاول، آئل ،بجلی مافیا کے چند بڑے مجرموں کو بیچ چوراہے ا±لٹا لٹکایا جائے ، انشاء اللہ چھوٹے مجرم خود ھی انسان کے بچے بن جائیں گے۔
ان مجرموں پر اقتدار میں بیٹھے مجرم ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔ یہ کام صرف جماعت اسلامی کے دیانتدار لوگ ہی کرسکتے ہیں جن کے دامن ہر قسم کی کرپشن سے پاک ہیں۔
کراچی کو جب کوئی دیانتدار، مخلص اور بیدار مغز قیادت نصیب ہوئی، تب تب اس شہر نے معجزوں کو رونما ہوتے دیکھا۔1979 سے 1983 اور پھر 1983 سے 1987 میں عبدالستارافغانی مئیر کراچی رہے جنہوں نے ایمانت و دیانت کی مثال قائم کرتے ہوئے شہر کراچی کی بہت خدمت کی۔2001
سے 2005 نعمت اللہ خان کراچی کے مئیر رہے۔انہوں نے کراچی میں پلوں،انڈر پاسز،سکولوں،کالجوں اور خدمت کے دوسرے اداروں کا جال بچھا دیا۔نعمت اللہ خان کے دور میں نکاسی آب کا جتنا بھی کام کیا گیا ا±سے برباد کردیا گیا۔کراچی کے عوام کے پاس صرف ایک ہی آخری چوائس جماعت اسلامی ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here