عصر حاضری کے عظیم صوفی درویش!!!

0
217
کوثر جاوید
کوثر جاوید

کوثر جاوید

بیورو چیف واشنگٹن

جب سے اللہ پاک نے دنیا قائم کی ہے بادشاہ، سربراہ، رہنما، جرنیل، صدور، وزیراعظم آتے رہے اور اپنے اپنے ایجنڈے کے متعلق عوام الناس پر حکمرانی کرتے رہے، کئی اپنی حکومتوں کیلئے لوگوں کو قتل کرواتے، جیلوں میں ڈالتے، نقصان پہنچاتے، حقوق سلب کر لیتے ظلم ستم کرتے ہیں، سب کے سب اپنی اپنی زندگیاں گزار کر چلے گئے، ان کا نام و نشان تک نہیں رہا، حکمرانوں میں برصغیر میں ہندوستان کے بادشاہ شاہ جہاں جنہوں نے پورے ہندوستان پر حکومت کی ان کا مقبرہ لاہور سے پہلے واقع ہے اور ان کی ملکہ نور جہاں بھی وہیں دفن ہیں، ہزاروں ایکڑ اراضی پر مشتمل یہ سیرگاہ چند ایک لوگوں کی گزر گاہ کے علاوہ کچھ نہیں اس کے برعکس راوی کے پار ایک درویش حضور داتا سرکارؒ جو ہزار سال قبل اس علاقے میں آئے اور اللہ اور اس کے رسولﷺ کے بتائے ہوئے راستے پر چلتے ہوئے ایسے اعمال کئے جن سے لاکھوں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے ان کے مزار اقدس پر چوبیس گھنٹے اللہ اللہ کی صدائیں قرآن پاک کی تلاوت اور درود و سلام کی صدائیں گونجتی ہیں، وجہ یہ ہے کہ حضور داتا گنج بخش علی ہجویریؒ نے لوگوں سے بلا تفریق مذہب اور رنگ و نسل پیار و محبت کیا انسانیت کی اعلیٰ مثال قائم کرتے ہوئے زندگی گزاری انہی درویشوں اور اولیاءاللہ کے دم سے یہ دنیا قائم ہے اور ان مزارات سے رشد و ہدایت پا رہے ہیں انہی اللہ کے درویشوں میں درویش سکون حاصل کرتے ہیں حضور ضیاءالامت جسٹس پیر کرم شاہ الازہریؒ ہیں یہ وہ باکمال ہستی ہیں جو علمی، ادبی، فکری، روحانی، تعلیمی حوالوں سے بے مثال ہیں۔ قبلہ پیر صاحب کی ولادت 21 رمضان المبارک 1336بمطابق یکم جولائی 1918 کو ہوئی آپ کے والد گرامی حضرت قبلہ پیر محمد شاہؒ نے 1925ءمیں دارلعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کی بنیاد رکھی 1957ءمیں پیر کرم شاہ نے اس مدرسے کو نئی جہت عطاءکی اس میں دینی تعلیم کےساتھ دنیاوی سائنسی اور وہ تعلیم جس کے عصری تقاضے تھے جدید اور قدیم تعلیم کو ملا کر ایک شاندار نصاب مرتب کیا دیکھتے دیکھتے بھیرہ شریف نے جو بیج بویاتھا وہ ایک سایہ دار درخت بن گیاجس سے پوری دنیا میں علم کی شمع روشن ہوئی دارالعلوم محمدیہ غوثیہ بھیرہ شریف کی پاکستان میں سو سے زیادہ جامعات ہیں جہاں سے سالانہ چالیس ہزار طلباءو طالبات زیور تعلیم جس میں دینی تعلیم کےساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی اور سائنس، کی تعلیم سے فارغ تحصیل ہو کر نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں مشرق سے مغرب شمال سے جنوب، علم و دانش، عشق مصطفی، قرآن کریم کی تعلیم کو پھیلا رہے ہیں۔ پیر صاحب نے جس طرح قدیم اور جدید تعلیم کو جوڑا خانقاہوں سے لوگوں کا رابطہ جو کمزور پڑ چکا تھا اس کو فیض اعلیٰ تعلیم، عاجزی و انکساری، روحانیت اور ادبی اعتبار سے جوڑا اس کی مثال نہیں ملتی، بھیرہ شریف دارالعلوم جو اب یونیورسٹی کا درجہ حاصل رہا ہے طلباءو طالبات میں دینی اعتبار، اعتدال، اعتماد روحانیت قرآنی تعلیم اور عشق مصطفی کی جھلک واضح محسوس کی جا سکتی ہے۔ قبلہ پیر صاحب جہاں لا تعداد فکری ادبی، علمی، روحانی، معاشرتی، حوالوں سے خدمات ہیں وہاں سب سے بڑی خدمت قرآن کریم کی پانچ جلدوں پر مبنی تفسیر اور حضور پاک کی بارگاہ میں سات جلدوں پر مشتمل معرکہ آرا سیرت النبی ہے یہ دونوں عظیم تحفے حضور پیر صاحب نے 19 سال میں تحریر فرمائے ضیاءالقرآن تفسیر پوری امت کے مسلمانوں کیلئے روشنی، روحانیت اور اللہ پاک سے محبت کا ذریعہ ہیں، سیرت النبی حضورﷺ سے محبت، عقیدت کا ذریعہ ہیں، ضیاءالقرآن اور سیرت النبی کی شہرہ آفاق تصانیف جو زبان کی چاشنی ہے نہ صرف علمی ذوق کو جلد بخشتی ہے اس کےساتھ ادبی ذوق کو جلا بخشتی ہے پیر صاحب کی تمام زندگی حضورﷺ کی سنت اور شریعت کے مطابق گزری لاکھوں کی تعداد میں جو طلباءو طالبات زیور تعلیم سے آراستہ ہوئے ہیں وہ پاکستان کے ہر شعبے میں خدمات سر انجام دینے کےساتھ ساتھ پوری دنیا میں دین کے علم کی شمع روشن کر رہے ہیں ان تمام طالبعلموں میں مریدین میں مطلقین میں اور آپ کے صاحبزادوں میں قبلہ پیر کی جھلک نظر آتی ہے جس طرح دارالعلوم محمدیہ غوثیہ ایک عظیم درسگاہ کی شکل اختیار کر گیا ہے اس میں پیر صاحب کے صاحبزدگان بہت بڑا حصہ ہیں اب صاحبزادہ نعیم کی صورت میں آئندہ نسل بھی پیر صاحب کے فیض اور مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں خاص طور پر صاحبزادہ پیر امین الحسنات شاہ جس عظیم انداز میں پیر صاحب کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے جدوجہد اور محنت کر رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی ہر آنے والا دن اس عظیم درسگاہ اور پیر صاحب کے فیض کی روشنی بڑھ رہی ہے قبلہ پیر کرم شاہ صاحب کا وصال دس ذی الحج 8 اپریل 1998ءکو ہوا، آپ کا عرس مبارک ہر سال 20,19,18 محرم کو ہوتا ہے اللہ پاک قبلہ پیر کے مزار اقدس پر کروڑوں رحمتیں برکتیں نازل فرمائے اور صاحبزادگان کی عمروں میں، علم میں، صحت میں برکتیں، عزتیں اور عظمتیں عطاءفرمائے، پیر صاحب کے پیغام کو اور آگے بڑھانے میں مدد فرمائے، آمین۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here