اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی جانب سے سزا کے خلاف دائر اپیل کی سماعت میں کہا ہے کہ اشتہاری ملزم كے پاس سرنڈر کرنے كے سوا كوئی راستہ نہیں، نواز شریف کو پہلے اشتہاری ملزم قرار دیں گے اس کے بعد اپیلوں کی سماعت ہوگی۔
جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر كیانی پر مشتمل بینچ نے نواز شریف كی سزا كے خلاف اپیلوں پر سماعت كی۔ دوران سماعت نیب پراسیكیوٹر جہانزیب بھروانہ، سردار مظفر عباسی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق كھوكھر، ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود كیانی، نواز شریف كے وكیل خواجہ حارث، منور اقبال دوگل عدالت كے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس عامر فاروق نے كہا آج عدالت كے سامنے صرف یہ سوال ہے كہ اشتہاری ہونے كے بعد كیا ہم نواز شریف كی درخواست پر سماعت كر سكتے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق كھوكھر نے كہا کہ اشتہاری ملزم كا سرنڈر كرنا ضروری ہے۔ جسٹس محسن اختر كیانی نے ریماركس دیے كیا نواز شریف كسی اسپتال میں داخل ہیں؟ جس ڈاكٹر كا میڈیكل سرٹیفكیٹ جمع كرایا گیا وہ تو خود امریكا میں ہیں جبكہ نواز شریف گزشتہ سات آٹھ ماہ میں سے لندن میں ہیں اور اسپتال میں بھی داخل نہیں ہوئے۔
خواجہ حارث نے كہا کہ اس متعلق میں پہلے بھی عدالت كو بتا چكا ہوں، ہم چاہتے ہیں كہ نواز شریف كی درخواست اور اپیلیں سنی جائیں۔ جسٹس محسن اختر كیانی نے كہا اس كے لیے ہم پہلے اشتہاری ڈیكلیئر كریں گے اور پھر اپیل سنیں گے۔ خواجہ حارث نے كہا کہ انڈر ٹیكنگ میں واضح لكھا ہے كہ ہائی كمیشن کے نمائندے كے ذریعے صحت كا جائزہ لیا جائے گا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے كہا ہم نے معلوم نہیں كیا كیونكہ وہ اسپتال میں داخل نہیں اور علاج ہوا ہی نہیں۔ جسٹس محسن اختر كیانی نے كہا نواز شریف كو موقع دیا تھا كہ وہ سرنڈر كریں، ابھی تک نواز شریف كو حاضری سے استثنی بھی نہیں دیا گیا۔ جسٹس عامر فاروق نے كہا اس نكتے پر عدالت كی معاونت كریں كہ اگر ایک كیس میں كوئی اشتہاری ہوجائے تو كیا دوسرے كیس میں اسے سنا جاسكتا ہے؟ اسی نكتے پر اعلی عدالتوں كے فیصلے بطور حوالہ جات جمع كرا ئیں اور آئندہ سماعت پر دلائل دیں۔
جسٹس عامر فاروق نے كہا كہ جہاں تک اپیل كی بات ہے اس كے حوالے سے ہم ابھی كچھ نہیں كہہ رہے، نیب پراسیكیوٹر نے كہا توشہ خانہ ریفرنس میں اشتہاری ہونے كے بعد نواز شریف كو كوئی ریلیف نہیں مل سكتا، جسٹس عامرفاروق نے كہا پرویز مشرف كیس میں عدالت قرار دے چكی، مفرور كو سرنڈر سے قبل نہیں سنا جاسكتا۔
نیب پراسیكیوٹر نے كہا نیب كورٹ نے توشہ خانہ ریفرنس میں نواز شریف كو اشتہاری قرار دیا ہے، احتساب عدالت كے نواز شریف كو اشتہاری قرار دینے كے فیصلے كی كاپی بھی نیب نے پیش كی۔ جسٹس عامرفاروق نے كہا نسیم الرحمان كیس میں سپریم كورٹ بھی مفرور كو ریلیف كے لیے غیر حق دار قرار دے چكی، عدالت نے استفسار كیا كہ فروری كے بعد كیا حكومت نے نواز شریف كی صحت سے متعلق جاننے كی كوشش كی؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے كہا نہیں ہم نے معلوم نہیں كیا كیونكہ وہ ہسپتال میں داخل ہی نہیں، عدالت نے استفسار كیا كہ نواز شریف كی عدم حاضری پر وفاقی حكومت كا كیا موقف ہے؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق كھوكھر نے كہا كہ نواز شریف كی میڈیكل رپورٹس نامكمل ہیں، پنجاب حكومت نواز شریف كی ضمانت مسترد كرچكی ہے، خواجہ حارث نے استدعا كی كہ آئندہ ہفتے كے لیے كیس ركھ لیں میں اس حوالے سے اپنی درخواست پر دلائل دوں گا۔
خواجہ حارث نے كہا انڈر ٹیكنگ میں واضح لكھا ہے كہ ہائی كمیشن كے نمائندے كے ذریعے صحت كا جائزہ لیا جائے گا، جسٹس عامر فاروق نے كہا كہ وفاقی حكومت نے اس متعلق كبھی كوئی كوشش نہیں كی؟ نواز شریف كو مفرور قرار دینے كے حوالے سے ہم قانونی كارروائی آگے بڑھاتے ہیں۔
جسٹس محسن اختر كیانی نے كہا کہ نواز شریف برطانیہ اور ڈاكٹر امریكا میں ہیں، زبانی علاج كیا گیا، اگر كوئی اسپتال میں داخل ہو تو پھر بات الگ ہوتی ہے، اس كے لیے ہم پہلے مفرور ڈیكلیئر كریں گے اور پھر اپیل سنیں گے۔
بعد ازاں العزیزیہ ریفرنس مركزی اپیل اور نواز شریف كی استثنیٰ كی درخواست پر سماعت 15 ستمبر تک ملتوی كردی گئی۔
اشتہاری ملزم كے پاس سرنڈر كرنے كے سوا كوئی راستہ نہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ
دریں اثنا اسلام آباد ہائی كورٹ نے نواز شریف كی العزیزیہ ریفرنس اپیل میں آج كی سماعت كا تحریری حكم نامہ جاری كردیا۔ عدالت نے اپنے حكم نامے میں كہا ہے كہ یہ واضح ہے كہ اشتہاری ملزم كے پاس سرنڈر كرنے كے علاوہ كوئی راستہ نہیں۔
پانچ صفحات پر مشتمل تحریری حكم نامہ جسٹس فاروق اور جسٹس محسن اختر كیانی نے جاری كیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ نوازشریف كے وكیل كو گزارشات پیش كرنے كا ایک موقع دے رہے ہیں، نواز شریف كے وكیل اس نکتے پر بالخصوص دلائل دیں كیا نواز شریف كی درخواست سنی جا سكتی ہے؟
عدالت نے تحریری حكم نامے میں كہا كہ خواجہ حارث نے عدالت كو بتایا كہ نواز شریف ہسپتال میں داخل نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق كھوكھر كی جانب سے عدالت كو بتایا گیا کہ وفاقی حكومت نے نواز شریف كی صحت سے متعلق رپورٹ لینے كی كوشش نہیں كی تاہم وفاقی حكومت کے موقف میں انہوں نے بتایا كہ پنجاب حكومت كا ضمانت میں توسیع مسترد كرنے كا فیصلہ كافی ہے۔