شیر بمقابلہ چیتا….قصہ بیانی قابل تشریح!!!

0
708

Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA

پاکستان کے مشہور صحافی، لکھاری اور دانشور سہیل وڑائچ نے جنگ اخبار میں اپنے مضمون میں شیر بمقابلہ چیتا قصہ¿ بیان کیا ہے کہ جس میں پاکستان ایک جنگل اور جنگلی جانوروں کے مختلف کرداروں کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جنگل کے بادشاہ شیر کےخلاف ہاتھیوں نے پایا کہ شیر کو بادشاہت سے ہٹا کر چیتے کو بادشاہ بنایا جائے جس کیلئے انہوں نے مختلف سازشوں کا جال بچھانا شروع کر دیا، جس کیلئے ہاتھیوں نے سب سے پہلے 2013ءکے انتخابات کو متنازعہ بنایا کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اپنے ججوں کے ذریعے انتخابات میں دھاندلیاں برپا کی ہیں، لہٰذا چار حلقے کھول کر دوبارہ انتخابات کرائے جائیں جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی نظر آجائےگا جس کیلئے ہاتھیوں نے اپنا دیرینہ پالتو درندہ چیتا استعمال کیا جنہوں نے انتخابات کے ایک سال بعد شور و غُل مچانا شروع کیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی جو 14 اگست 2014ءکو اپنے ٹائیگروں سے اسلام آباد پر چڑھ دوڑے، جنگلی عمارتوں اور ایوانوں پر حملہ آر ہوا یہ وہ وقت تھا جب چین کا صدر سی پیک کا افتتاح کرنے آرہا تھا مگر چیتا پرواہ کئے بغیر اپنے ساتھی خچر کےساتھ تاریخی دھرنا میں ڈٹا رہا جو دنیا کا مہنگا ترین اور طویل دھرنا گزرا ہے جو 126 دن تک جاری رہا جس پر ایک ارب پچیس کروڑ خرچ آیا تھا جس پر چین کے صدر کو اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا جس کو آج ہاتھیوں کے ایکس ہاتھی میرے ہاتھی کے ذریعے منجمند کر دیا ہے۔ چنانچہ دھرنا جو بعد میں خچر ساتھی کے جانے کے بعد دھرنا بن گیا تھا جو رات کو ڈسکو کے گانے بجانے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا جہاں خوبصورت جانور راتوں کو ناچتے گاتے نظر آتے تھے کہ اچانک پشاور فوجی اسکول کا ہولناک اور دردناک سانحہ پیش آگیا جس پر ہاتھیوں کے ساتھی درندوں نے بچوں اور استادوں پر بموں سے حملہ کیا جس میں ڈیڑھ سو کے قریب طالب علم اور اساتذہ شہید ہوئے جس کی وجہ سے دھرنے کا خاتمہ کرنا پڑا ورنہ لوگ دھرنے والوں کو جوتے مار مار کر بھگا دیتے، چنانچہ چیتے کا مطالبہ کو پورا کرنے کیلئے دھاندلیوں کیلئے ایک سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں اعلیٰ کمیشن بنایا گیا جس نے اپنی تحقیقات کے بعد رپورٹ دی کہ انتخابات میں کسی قسم کی منظم دھاندلی نہیں ہوئی ہے جس کے باوجود پالتو چیتے کی تسلی کیلئے چاروں حلقوں میں دوبارہ انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں چیتے کو بُری طرح شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا مگر ہاتھیوں نے اپنی سازشوں کا سلسلہ جاری رکھا کہ آخر کار ہاتھیوں نے اپنے ساتھی شتر مرغ کی عدالت سے پانامہ بے نام اقامہ میں پھنسا کر شیر کو تا حیات بادشاہت سے محروم کر دیاجو قبل ازیں جنگل کی ملکہ کو اپنے پاﺅں تلے روند چکے تھے۔ لہٰذا اب چیتے کا راستہ صاف ہو چکا تھا جن کو 25 جولائی 2018ءکے عام انتخابات میں رات کی تاریکیوں میں لوٹ مار کر کے جتوا کر جنگل کا بادشاہ بنا دیا گزشتہ دو سال سے اپنی چیتا گریوں میں مصروف ہے جو راتوں کو درختوں پر سوتا ہے دن کو شکار کرتا ہے جس سے ہاتھی تنگ آچکے ہیں پورا جنگل اُجڑ چکا ہے، جنگلی لگڑ بگڑ، بھیڑیوں کا راج ہے جس میں گدھے گھوڑے بھی شامل ہیں جس سے ہاتھیوں کو اپنی منوں اور ٹنوں خوراک کا فکر لاحق ہو چکا ہے۔ جنگل میں اُگنے والی خوراک جنگل سے باہر بھجوا کر مہنگے داموں دوبارہ واپس خریدی جا رہی ہے جنگل میں قحط پڑ چکا ہے۔ سر سبز جنگل اُجڑ رہا ہے جس پر ہاتھیوں کا غول پریشان اور پشیمان ہو چکا ہے جو جانتے ہیں کہ چیتا قابل بھروسہ درندہ نہیں ہے جو بُرے وقت میں اپنی تیر راز دوڑ لگا کر بھاگ جائےگا یا پھر درخت پر چڑھ کر چُھپ جائے گا، جس کو ڈھونڈنا مشکل ہو جائےگا۔ تاہم سہیل وڑائچ نے اپنے مضمون شیر بمقابلہ چیتا میں شیر کی بے بسی اور چیتے کی چیتا گریوں کا ذکر کیا ہے مگر ہاتھیوں کی گزشتہ پچاس سالوں میں 35 سال براہ راست حکمرانی کا ذکر نہیں کیا ہے جس میں ہاتھیوں کے پہلے سردار ایوبا ہاتھی نے 1958ءمیں شب خون مار کر جنگل پر قبضہ کیا جو مختلف وقتوں میں ہاتھی مشرفی کے 2019ءتک جاری رہا ہے جس میں ہاتھی پچاس سال میں 35 سال براہ راست جنگل پر قابض رہے جبکہ مجوزہ پچاس سالوں میں شیروں کو صرف 15 سال بادشاہت ملی ہے۔ جس کے خلاف سازشیں جاری ہیں جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے، جس کے دوران ہاتھیوں نے شیروں کو پھانسیاں، قتل، قید اور جلا وطنی دی جس میں قانون جنگل پامال ہوا، منتخب بادشاہوں کے تختے اُلٹے گئے، پارلیمنٹوں کو تہس نہس کیا گیا، جنگل کو پرائی جنگوں میں دھکیل دیا گیا جس سے جنگل مکمل طور پر ویران اور بیابیان ہو چکا ہے جس کا ہر جانور بے بس اور بے اختیار نظر آرہا ہے جس میں ہاتھیوں کو اپنی منوں اور ٹنوں خوراک کا بھی فکر لاحق ہو چکا ہے بہر کیف سہیل وڑائچ کے مضمون کے مطابق شتر مرغ ہاتھیوں کا ساتھی رہا ہے جو شیروں کو ہٹانے اور ہاتھیوں کو بر سر اقتدار لانے میں پیش پیش رہا ہے جس نے ہاتھیوں کی غیر قانونی قبضوں کو جائز قرار دیا ہے جن کی عدالتی کارروائیوں سے ہاتھی مضبوط کہلاتے ہیں۔ جو آج بھی چیتے کی ناکامیوں اور نا اہلیوں پر پردہ پوشی کر رہے ہیں جو سمجھ ر ہے ہیں کہ طوفان آنے پر ریت میں منہ چھپانے سے طوفان ٹل جائےگا جس سے وہ بچ جائے گا جو کہ ہر گز نہیں ایسا ہوگا، طوفان ریت سمیت اُڑا کر لے جائےگا۔ بہر حال چیتا ہاتھیوں کی مدد سے اپنے عیبی اور نیبی بھیڑیے سے کام لے رہا ہے جو پرانے وقتوں پر مبنی قصوں اور کہانیوں پر مقدمات بنا کر شیروں کو انتقام کا نشانہ بنا رہا ہے حالانکہ جھوٹے مقدمات میں ایک شُتر مرغ اقرار جرم کر چکا ہے کہ میں نے ہاتھیوں کے بلیک میل کرنے پر دباﺅ میں آکر شیر کو سزا دی ہے ورنہ وہ سزا کا حقدار نہیں ہے جس کے باوجود بعض شتر مرغ دور دراز سے بیمار اور ناتواں بادشاہ پر اُسی جھوٹے مقدمے میں فیصلے دے رہے ہیں کہ وہ عدالت میں سرینڈر کر دے جبکہ خود انہوں نے بیماری اور لاچاری میں جنگل سے باہر جانے پر مجبور کیا تھا قصہ¿ مختصر جنگل کے اُجاڑ پر ہاتھیوں کو اپنے گھاس پھوس کی پڑی ہوئی ہے کہ چیتا تو مردار جانور کھا لے گا مگر ہاتھیوں کا کیا ہوگا جس کیلئے اپنی شرم مٹانے کیلے ہاتھیوں کا گروہ شیروں کو اپنے ببر شیر سے رشتے ناطے توڑنے پر مجبور کر رہے ہیں کہ اگر آپ ببر شیر کو ترک کر دیں تو ہم آپ کو جنگل کا بادشاہ بنا دیتے ہیں جس میں ہاتھیوں کو ناکامی ہو رہی ہے چونکہ ببر شیر اپنے جانوروں میں ہر دلعزیز ہے جو کسی بھی وقت ہاتھیوں کو نکیل ڈال سکتا ہے جس سے ہاتھیوں کا غول بہت پریشان ہے کہ کہیں ہمیں بھی ترکی، بنگلہ دیش، چلی اور ارجنٹائن کی طرح بادشاہوں کی سواری قبول نہ کرنا پڑے جس سے بچنے کیلئے آخری جنگ جاری ہے جس کے بہت جلد نتائج برآمد ہونگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here