جنتی عمل!!!

0
364
مفتی عبدالرحمن قمر
مفتی عبدالرحمن قمر

 

مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک

موجودہ زمانہ عجیب و غریب امراض کا شکار ہے، بدگمانی، کینہ، بغض و عناد، حسد اب آہستہ آہستہ جگہ پکڑ رہے ہیں، عام زندگی میں بھی اس کی تپش محسوس ہوتی ہے کسی کو اللہ پاک اپنی کسی نعمت سے نوازتے ہیں تو ہم بلا سوچے سمجھے کہہ دیتے ہیں چوری کی ہوگی، رشوت دی ہوگی وغیرہ وغیرہ۔ آخر ہم حسد کی بجائے رشک کیوں نہیں کرتے یا مالک سے دعا ہی کر لیں۔ یا اللہ جس طرح میرے بھائی کو اپنی نعمت سے نوازا ہے مجھے بھی نواز دے دینے والا اپنے بندوں سے بے حد پیار کرتا ہے سرکار دو عالمﷺ کے زمانے میں ایک بُت پرست اپنے بت کے سامنے آدھی رات کو جھکا ہوا تھا یاصنم، یا صنم، یا صنم کی پکار تھی کچھ وقت کے بعد آواز لڑکھڑا گئی منہ سے نکلنے لگا یا صمد، یا صمد، یا صمد، بت پھٹ گیا، آواز آئی لبیک یا عبدی۔ مالک نے دولت ایمان سے مالا مال کر دیا، سرکار دو عالمﷺ مسجد نبوی شریف میں تشریف فرما ہیں، یکا یک ارشاد فرمایا اس دروازے سے جو بندہ داخل ہونےوالا ہے وہ اہل جنت میں سے ہے چند لمحوں بعد ایک انصاری صحابی داخل ہوئے ان کی داڑھی سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے بارگاہ رسالتﷺ میں سلام پیش کرنے کے بعد ایک طرف بیٹھ گئے تقریباً تمام صحابہ کرام کی نظریں اس صحابی کے چہرے پر جمی ہوئی تھیں۔ حضرت انس فرماتے ہیں دوسرے دن بھی یہی واقعہ ہوا۔ تیسرے دن بھی سرکار دو عالمﷺ نے یہی فرمایا اس دروازے سے جنتی شخص داخل ہونےوالا ہے، صحابہ کرام کی اشتیاق بھری نگاہیں منتظر تھیں آج یہ سعادت کس کے نصیب میں آتی ہے اتفاق سے آج بھی وہی انصاری صحابی نکلے۔ مجلس برخاست ہوئی انصاری صحابی جانے لگے تو حضرت عبداللہ بن عمر نے ان کا پیچھا کیا دروازے پر پہنچ کر اجازت مانگی کہ میں کسی وجہ سے اپنے گھر نہیں جانا چاہتا آپ کےساتھ قیام کرنا چاہتا ہوں، کیا مجھے اجازت ہے آپ نے اجازت عطاءفرما دی، عبداللہ بن عمر نے تین دن رات قیام کیا اور پورے انہماکی کےساتھ انصاری صحابی کے شب و روز دیکھے۔ حضرت عبدلالہ بن عمر فرماتے ہیں کہ میری حیرت کی انتہاءنہ رہی۔ کہ تین دنوں میں میں نے کوئی بات ایسی نہ دیکھی جس سے محسوس ہو کہ یہ عمل غیر معمولی ہے۔ بالآخر میں نے اپنا دل کھول کر رکھ دیا، انصاری صحابی نے فرمایا کہ نہ تو میں کسی سے لڑ کر آیا ہوں، نہ ہی کوئی اور وجہ ہے تین دن تک نبی پاکﷺ نے فرمایا جو اس دروازے سے داخل ہوگا وہ جنتی ہوگا، آخر وہ کونسا غیر معمولی عمل ہے جس کی وجہ سے آپ کو جنت کی بشارت ملی ہے، انصاری صحابی نے فرمایا عمل تو کوئی نہیں مگر میرے بچے سن کہ میرے دل میں کسی مسلمان کیلئے کینہ یا بغض نہیں ہے، میں نے آج تک اپنے دل میں کسی مسلمان کیلئے کینہ یا بغض رکھ کر رات نہیں گزاری۔ ہو سکتا ہے یہی عمل بارگاہ خدا وندی اور بارگاہ رسالت میں قبولیت کا درجہ حاصل کر گیا ہو۔ اے عبداللہ سونے سے پہلے اپنے دل کو کینہ اور بغض سے پاک کر لے۔ انشاءاللہ سرکار دو عالمﷺ کی بشارت کے مصداق بن جاﺅگے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here