جانشین علامہ خادم حسین رضویؒ!!!

0
166
کوثر جاوید
کوثر جاوید

 

کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن

حضور نبی کریمﷺ کی حدیث مبارک ہے اس شخص کے لئے برادی ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے لوگ محفوظ نہ ہوں بلاشبہ علامہ خادم حسین رضوی ایک بے پاک بہادر سچے مسلمان عالم دین عاشق رسول تھے ان کے جنازے نے ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے جنارے کے اہل ہوئے۔ اللہ پاک ان کے مزید درجات بلند فرمائیں جس طرح چار سال کے مختصر عرصے میں علامہ صاحب نے پوری پاکستانی قوم کو بیدار کیا۔اس کی بھی مثال نہیں ملتی ،وہ اپنے سچے عمل سے تمام مکاتب فکر کے لوگوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے میں بھی کامیاب ہوئے۔علامہ خادم حسین نے نوجوانوں میں عشق رسول کے چراغ روشن کئے ،اس کی بھی مثال نہیں ملتی ان کے جلسوں میں زیادہ تعداد نوجوانوں کی ہوتی علامہ خادم حسین رضوی ذرا سخت زبان استعمال کرتے تھے بعض لوگ ان کی سخت زبان کی وجہ سے اعتراض بھی اٹھاتے ہیں، مولانا اب اس دنیا میں نہیں ہیں اگر امن کی زبان میں سختی تھی تو ایک موقف کی وجہ سے جو موقف ایک سچے مسلمان کا ہونا چاہئے ،ختم نبوت پر سابق حکومتی اہلکاروں، میڈیا کے لوگوں اور دیگر اہم رہنماﺅں کے رویے پر وہ نالاں تھے کہ جس طرح حضور کی شان ہے اس طرح یہ سیاسی مذہبی رہنما اور میڈیا کے لوگ بیان نہیں کرتے۔ مولانا کا کارنامہ پاکستان کی تاریخ میں مسلمانوں میں خوبصورت شعور جو عشق رسول کے حوالے سے قائم کیا اس کو قائم اور آگے چلانے کے لئے ان کے صاحبزادے سعد حسین رضوی پر بھاری ذمہ داری ہے جس طرح کا سچا روحانی خوبصورت پلیٹ فارم مولانا چھوڑ گئے، اسے پہلے سے بہتر کیسے کرنا ہے، جانشینی کے حوالے سے جو لوگ اعتراض اٹھا رہے ہیں ،ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئے ،یہ وقت اختلاف کا نہیں اگر خدا نے پاکستانی قوم کوایک سچا پلیٹ فارم دے دیا ہے اس کو قائم رکھنے کے لئے اختلافات کی بجائے اپنی انا کو ایک طرف رکھتے ہوئے متحد ہو کر کام کرنا ہوگا۔جانشینی سعد رضوی کی خدمت گزارش ہے کہ نہ صرف پاکستان میں بلکہ پوری دنیا میں ایسا موقع بہت کم لوگوں کو ملتا ہے۔اس کے کندھے پر بھاری ذمہ داری ہے کہ وہ ایک تو اپنی زبان کو نرم رکھیں اور دیگر لوگوں کو ساتھ ملا کر چلیں جس طرح مولانا سیاست میں بھی قدم رکھتے تھے جس کا مقصد مذہبی لوگوں کے ساتھ پوری ریاست کے انسانوں کی بہتری کے لئے جدوجہد کرناہوتا تھا۔ریاست میں ہندو بھی ہیں سکھ بھی ہیں عیسائی بھی ہیں ان کو بھی ساتھ ملائیں۔محروم طبقے کو اس کا حق دلانے میں کام کریں معاشرے میں ناانصافی اور عدالتی نظام کو بہتر کرنے کو اپنی جدوجہد میں شامل کریںجس طرح پاکستان میں بے راہ روی ہے وہاں نیک لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے یہ کاروبار زندگی چل رہا ہے۔تعلیمی نظام صحت کا نظام غربت پسماندگی کرپشن کے خاتمے بھی اپنے ایجنڈے میں شامل کریں سب سے بڑھ کر اپنے اخلاق کو حضور کے غلاموں والا اخلاق بنانا ہوگا ،اپنی زبان میں نرمی سے خوش اخلاقی لانا ہوگی۔
پلیٹ فارم جو آپ کو مل چکا یہ سچا اور قائم رہنے والا پلیٹ فارم ہے اگر علامہ سعد رضوی تحمل بردباری اور خوش اخلاقی سے جدوجہد جاری رکھیں گے تو کامیابی ان کے قدم چومے گی اور پاکستانی معاشرہ ایک مثال معاشرہ بن سکتا ہے جہاں لبیک یا رسول اللہ کی گونج ہوگی جس سے نہ صرف موجودہ نظام میں بہتری آئے گی بلکہ پاکستان کی آئندہ نسلیں بھی مستفیدہونگیں۔آئندہ آنے والے دنوں میں جانشین علامہ خادم حسین رضوی کا اصل امتحان شروع ہوگا، اللہ پاک علامہ خادم حسین رضوی کے درجات میںاضافہ فرمائے اور حضور کی اُمت کو ہر بیماری ،وبا، فتنے اور خلفشار سے محفوظ رکھے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here