ٹی پی ایس اور ہماری کمیونٹی!!!

0
62
کوثر جاوید
کوثر جاوید

امریکہ میں پاکستانیوں کی تعداد لاکھوں میں ہے، اکثریت گرین کارڈ ہولڈرز امریکی شہری ہیں، اچھی خاصی تعداد میں ورک ویزوں پر اور طالبعلم بھی ہیں اور جن پاکستانیوں کے پاس کوئی بھی دستاویزات نہیں ہیں ان کی تعداد بھی بہت زیادہ ہے ،کئی ایسے پاکستانی شہری امریکہ میں ہیں جو تیس تیس سالوں سے پاکستان نہیں جاسکے لیکن پاکستان میں خاندانوں کو سپورٹ کر رہے ہیں، بغیر دستاویزات کے پاکستانی اپنے بیک ہوم خاندانوں کو سپورٹ کر رہے ہیں اگر وہ یہاں سے پاکستان چلے جاتے ہیں آگے بہت بڑے بڑے مسائل ہیں، پاکستان کے موجودہ حالات میں روزگار ملنا ناممکن ہے، یہ لوگ کئی سالوں سے کسی امیگریشن ایمنسٹی کا بھی انتظار کر رہے ہیں کہ امریکی حکومت کوئی اعلان کر دے جس طرح ماضی میں ہوتا رہا ہے لیکن گزشتہ بیس سالوں سے بغیر دستاویزات کے لوگوں کے لئے کوئی اعلان یا قانون سازی نہیں کی گئی۔ امریکی آئین میں ایک کلاز ہے کسی بھی ملک میں قدرتی آفات آئیں، زلزلہ، سیلاب اس ملک کے باشندے امریکہ میں ہوں تو ٹی پی ایس تین سال کے لئے عارضی لیگل سٹیٹس دیا جاسکتا ہے ،حالیہ سالوں میں چھٹی نیپال اور یوکرائن کے باشندوں کو عارضی لیگل سٹیٹس دیا جاچکا ہے، یہ تین سال کا عرصہ بڑھ بھی سکتا ہے اس وقت پاکستان میں دو سو سال میں بدترین سیلاب ہے، 3کروڑ سے زیادہ بے گھر ہوئے ،سینکڑوں میل فصلیں تباہ ہوگئیں ،ہزاروں کی تعداد میں لوگ پانی میں بہہ گئے، دس بلین ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوچکا ہے، پاکستان میں ایمرجنسی صورت حال ہے لہٰذا یہاں امریکہ میں پاکستان کے بغیر دستاویزات کے لوگوں کو عارضی لیگل سٹیٹس ملنا چاہئے، پاکستان امریکہ کا اتحادی ہے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو خطے میں امن وامان کا مسئلہ ہو، افغانستان سے امریکی افواج کا انخلاء ہو ہر موقع پر پاکستان امریکہ کے ساتھ کھڑا رہا ہے، امریکی TPSکے سلسلہ میں نیویارک سے کانگریس ویمن کلارک نے اور دیگر تنظیموں نے آواز اٹھائی صدر جوبائیڈن سے درخواست کی ہے کہ30ملین امداد کو ایک سوتیس ملین کیا جائے اور پاکستانی باشندوں کو عارضی لیگل سٹیٹس دیا جائے اس وقت ان پاکستانیوں کی ذمہ داری زیادہ بنتی ہے جو صدر جوبائیڈن کے قریبی ساتھی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ان میں ٹیکساس کی شخصیت جو ہر وقت خبروں میں آنے کے شوقین ہیں، باسٹن، نیویارک، ورجینیا ،شکاگو ،کیلیفورنیا تک ایسے پاکستانی ہیں جو اپنے آپ کو صدر جوبائیڈن کا دوست شمار کرتے ہیں ان کے کان پرTPSکی جوں تک نہیں رینگی اور نہ ہی ہمارے خاموش سفیر اس مسئلے کو اُجاگر کرسکے ہیں۔2010میں پاکستان میں سیلاب سے اس طرح کی صورت حال پیدا ہوئی یوسف رضا گیلانی حکومت کا وفد امریکہ دورے پر تھا۔ وفد میں قمر زمان کائرہ راجہ پرویز اشرف، شاہ محمود قریشی، بیگم شہناز وزیراعلیٰ شامل تھیں جب راقم انحراف نے وفد سے سوال کیا کہ ہیلری کلنٹن وزیر خارجہ سے ٹی پی ایس کے بارے میں ہوتی ہے تو جواب دیا کہ وہ کیا ہوتا ہے امریکہ میں کسی بھی قانون سازی کے لئے بہت زیادہ جدوجہد اور سیاسی سسٹم میں مکمل طور پر شمولیت کرنا ضروری ہے یہاں پاکستانی امریکن کمیونٹی میں جعلی لیڈر جو میوزک شو میلے اور تصویری پاکستانی سیاست میں اپنا اور کمیونٹی کا وقت اور پیسہ ضائع کرکے میں مصروف ہے۔ بعض تنظیمیں اور شخصیات انفرادی طور پر سیلاب زدگان کے لئے فنڈز اور سامان ضرور بھیج رہے ہیں لیکن پاکستانی جماعتوں کے جعلی ورکر اور جعلی لیڈرز عارضی لیگل سٹیٹس کے مسئلے سے واقف ہی نہیں ۔اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کو اپنے اپنے علاقے سینٹرز اور امریکن کانگریس کو خط لکھنے اور انفارم کرنے کی ضرورت ہے ،سنجیدگی سے کی گئی کوششوں سے صدر جوبائیڈن اور انتظامیہ پر عارضی لیگل سٹیٹس کا قانون نافذ کرسکتے ہیں۔ اگر ایسا ہوجائے تو ہزاروں کی تعداد میں پاکستانی اس سے فائدہ اٹھا کر بیک ہوم اپنے اپنے خاندانوں سے مل سکتے ہیں اور یہاں امریکہ میں بھی زیادہ اعتماد کے ساتھ تعمیر ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں ۔بغیر دستاویزات کے تمام پاکستانیوں کی امیدیں اپنے سفارت کاروں اور صدر جوبائیڈن کے پاکستانی دوستوں پر لگی ہیں کہ کب ان کے تعلقات کام آئیں گے اور پاکستانیوں کو عارضی لیگل سٹیٹس دیا جائے گا۔
٭٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here