بیورو چیف واشنگٹن
امریکہ میں تمام دنیا کے لوگ ایک چھت کے نیچے کامیاب زندگیاں گزار رہے ہیں اور اپنی اپنی قابلیت اور شعبے کے اعتبار تعمیرترقی میں حصہ لے رہے ہیں۔تمام مذاہب تمام کلچرز مختلف زبانوں رنگ ونسل کے لوگ برابری کی سطح پر تمام تر سسٹم سے خوب فائدہ اٹھا رہے ہیں، تعلیم، صحت، فوج، پولیس ،آئی ٹی انتظامیہ، ٹیکنالوجی ،ریلوے، ریسٹورنٹس اور دیگر کاروباروں میں تمام امیگرنٹس بھرپور حصہ لے رہے ہیں۔خاص طور پر مسلمانوں کی تعداد بہت تیزی بڑھ رہی ہے بڑے شہروں یا چھوٹے اسلامک سینٹرز اور کمیونٹی سینٹرز قائم ہوچکے ہیں۔مسلمانوں نے اپنے الگ قبرستان بھی قائم کر رہے ہیں جس کا مقصد سچے مسلمان صحیح معنوں میں امریکہ کو اپنا سوئزلینڈ تسلیم کر چکے ہیں۔جو بھی حالات ہوں امریکہ کی عدالتیں محکمہ انصاف اور دیگر ادارے بغیر کسی تعصب رنگ ونسل کے برابری کی سطح انصاف پر مبنی فیصلے کر رہے ہیں خاص طو پر ورجینیا میں مسلمانوں کے قبرستان کے لئے اراضی پلاٹ کاسٹفورڈ کاﺅنٹی نے پرمٹ کے حصول سے قبل پابندیاں عائد کردیں جب امریکی محکمہ انصاف کے نوٹس میں لایا گیا تو تفتیش کے بعد مذکورہ کاﺅنٹی کو فیصلے کا ڈرافٹ بھیجا جس میں علاقہ میں مسلمانوں کی اہمیت اور ویلیوز کو مد رکھتے ہوئے کسی کاﺅنٹی کا پرمٹ کے حصول کے لئے، آئین میں تبدیلیوںکا فیصلہ بالکل غلط اور امتیازی سلوک قرار دیا اور کہا مسلمان علاقہ کی ایک اہم کمیونٹی میں روز قانون کا احترام کرکے اپنے اپنے شعبوں کے ذریعے علاقے کی تعمیرترقی اور معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔اس خط کے نتیجے میں مذکورہ کاﺅنٹی نے اپنا فیصلہ واپس لیا اور مسلمانوں کو پرمٹ لینے کے لئے پرانے قانون کو بحال رکھا جس سے اب قبرستان قائم کرنے میں آسانی ہوگئی۔جہاں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا وہاں مسلمانوں سے متعلقہ کاروباروں میں ترقی ہو رہی ہے۔خاص طور پر حلال پراڈیکٹس جس میں گوشت، چکن وغیرہ شامل ہیں۔حلال گوشت ایک انڈسٹری کی صورت حال اختیار کر چکا ہے۔جہاں امریکہ میں مسلمانوں کا ادب احترام کیا جاتا اور عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اس کے برعکس حلال پراڈکٹس سے متعلقہ چند گروسری اور حلال میٹ سٹورز کے لوگ بے ایمانی اور دھوکہ دہی سے اپنے ہی بھائیوں کو چیٹ کر رہے ہیں۔خاص طور پر الیگزینڈریا سپرنگ فیلڈ اور لورٹن کے گروسری سٹورز پرEXPIREاشیا کے علاوہ ناقص اور بغیر ذبیحہ کے گوشت فروخت کیا جارہا ہے۔پورے علاقے میں پاکستان گروسری سٹورز انڈین آٹا، دالیں، گھی، مصالہ جات سینکڑوں ہندوستانی اشیاءبیچ رہے ہیںلیکن سب سے سنجیدہ اور خطرناک صورت حال حلال گوشت اور چکن کے معاملے میں کر رہے ہیں۔ناقص گوشت اور مشین سے ذبحہ کیا ہوا چکن دھوکہ دہی سے لوگوں کو دیئے جارہے ہیں۔کئی گروسری سٹورز فوڈ سٹمپس میں بھی ہیرا پھیری کر رہے ہیں اور چارجز کی کئی شکایتیں مل رہی ہیں۔EXPIREاور بغیر قیمت کے اشیاءبےچنا تو معمول کی بات ہے ان گروسری سٹورز سے علاقہ کے لوگوں کی شکایات بڑھ رہی ہیں۔دعویٰ یہ بات ہے اس عظیم ملک میں مسلمانوں مثالی کردار ادا کرنا چاہیے وہاں اپنے ہی بہن بھائیوں کو دھوکہ فریب فراڈ اور جھوٹ بول کر اشیاءفروخت کر رہے ہیں۔کرونا ایمرجنسی کے دوران بھی امریکن گروسری سٹورز پر روزمرہ کی اشیاءوافر اور سستے داموں فروخت ہو رہی ہیں لیکن مسلمان حلال میٹ اور گروسری سٹورز نے لوٹ مار اور چارج اورEXPIREمصنوعات بیچنے کا بازار گرم رکھا علاقہ کے مسلمان ان حلال میٹ گروسری سٹورز سے سخت پریشان ہیںاور عنقریبFDAکی ہارٹ لائن پر باقاعدہ شکایات کا سلسلہ شروع کریں گے تاکہ ان چند نام نہاد پاکستانی گروسری سٹورز کا محاسبہ کیا جائے اور علاقہ کے مسلمانوں کو صحیح معنوں میں حلال گوشت اور پاکستانی مصنوعات کو بیچنے کو فروغ دیا جائے۔
٭٭٭