کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
امریکہ کو لینڈ آف اپرچیونٹی کہا جاتا ہے دنیا میں اپنے سسٹم کی وجہ سپرپاور کے طور پر پہچان ہے۔خارجہ پالیسی جو بھی ہوئے اپنے شہریوں کے حقوق کے لئے بہت زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جاتا ہے۔کچھ منفی سوچ رکھنے والے لوگ بھی معاشرے میں جرائم بھی رونما ہوتے ہیںلیکن قانون کی بالادستی انصاف کی فراہمی اور مضبوط سیاسی سسٹم کی وجہ اکثریت میں لوگ خوشحال اور خوش ہیں۔دنیا کی تمام قوموں کے اور مذاہب کے لوگ امریکہ میں آباد ہیں۔اور ایک چھت کے نیچے اپنی اپنی پہچان کے ساتھ اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے امریکہ کی تعمیرترقی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔کروڑوں کی تعداد تارکین وطن امریکہ کی تمام سہولتوں اور آسائشوں سے فائدہ بھی اٹھا رہے اور بیک ہوم اپنے اپنے ممالک میں نہ صرف زرمبادلہ بھیج رہے ہیں۔اس کے ساتھ بیک ہوم ملک اور امریکہ کے تعلقات میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔لاکھوں کی تعداد پاکستانی بھی امریکی معاشرے کا حصہ ہیں۔امریکہ کے ہر شعبے میں اپنی اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔پاکستانی کمیونٹی میں کئی لوگ ایسے بھی ہیں جو سیاست کے بہت شوقین ہیں انہی گروپوں میں پاکستان تحریک انصاف پارٹی بھی گزشتہ پانچ چھ سالوں سے قائم ہے۔بلاشبہ عمران خان ایک دیانت دار ایماندار تعلیم یافتہ بہادر رہنما ہیں جو ایک تاویل جدوجہد کے بعد پاکستان کے سب سے بڑے عہدے پر فائز ہوئے اور کرپشن زدہ معاشرے اور سسٹم کو سدھارنے کی کوششوں میں مصروف ہوگئے۔بیرونی ممالک بالخصوص امریکہ اور یورپ میں عمران خان کے ساتھ کاروباری پڑھے لکھے پروفیشنلز تعلیم یافتہ لوگوں کے ساتھ تھے کینسر ہسپتال سے لے کر نمل یونیورسٹی اور دیگر منصوبوں میں عمران خان کی مالی مدد کرتے تھے۔باقاعدہ سسٹم ہے پاکستانی امریکن عمران خان اور ان کے ساتھیوں کو سنجیدہ اور مخلص سمجھتے ہیں۔لیکن جب سے پی ٹی آئی کا آغاز ہوا امریکہ میں کئی ایسے لوگ جو ہر پاکستانی پارٹی میں شامل تھے۔اس پارٹی کا حصہ بن گئے عمران خان کے دورہ واشنگٹن کے دوران پیپلزپارٹی کا سبق سینٹر پی ٹی آئی میں چھلانگ لگا کر آیا اور اوورسیز کا جنرل سیکرٹری بن گیا۔عمران خان کے دورہ واشنگٹن سے قبل کمال پھرتیوں اور چابکہ میتوں سے بھرپور موڑ لگاتے نظر آئے کیلفورنیا سے لیکر واشنگٹن تک پی ٹی آئی میں اتحاد کے چیمپئن نظر آئے کسی جلسے میں روتے ہوئے نظر آئے کسی میں مسکراتے ہوئے نظر آئے۔حالانکہ عمران خان ایسا لیڈر ہے اس کی واشنگٹن آمد سے قبل ایک بھی جلسہ نہ کیا جاتا تو پاکستانی کمیونٹی نے اپنے مقبول لیڈر کو دیکھنے پہنچ ہی جانا تھا۔خیر واشنگٹن میں عمران خان کے تاریخ ساز جلسے کے بعد وہ سابق سینٹر ایک دم ایسے غائب ہوئے جیسے گدھے کے سر سے سینگ پی ٹی آئی امریکہ چیٹر کی پانچ سالہ کارکردگی پر نظر ڈالیں تو سوائے لڑائیوں، عہدوں کی بندر بانٹ اور گروپوں میں تقسیم ہونے کے علاوہ کچھ نظر نہیں آیا حالیہ حالات میں امریکہ میں پی ٹی آئی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور پاکستان کے کسی پسماندہ علاقے کا منظر پیش کر رہی ہے۔نہ کوئی منشور نہ کوئی منصوبہ بندی نہ کوئی کمیونٹی خدمت کے کام سوائے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور صدر اور نائب صدر جنرل سیکرٹری اور دیگر عہدے لینے کی جدوجہد یہ نام نہاد فصلی بیڑے پارٹی الیکشن کا شور کرنے میں مصروف ہیں۔اور کمیونٹی کے لوگوں سے ووٹ رجسٹریشن کے ساتھ سالانہ فیس بھی دینا پڑے گی۔کمیونٹی کے لوگوں کو ان موقع پرستوں کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے اور کسی صورت ان کے سپورٹر اور ووٹر کی درخواست ہے۔یہ چند لوگ یہاں پی ٹی آئی کا جھنڈا لگا کر نہ صرف کمیونٹی کو دھوکہ دے رہے اس کے ساتھ ساتھ اپنا دور لوگوں وقت اور پیسہ بھی ضائع کر رہے ہیں۔پی ٹی آئی امریکہ چپسٹرز کا نہ تو پاکستان کو کوئی فائدہ ہوا ہے۔نہ ہی پاکستانی امریکن کمیونٹی کو مدد ملی ہے۔اور نہ ہی امریکہ پاکستان تعلقات میں کسی قسم کا کردار نظر آیا ہے۔سوائے اس کے تصویریں بنوا کر ویڈیو بنوا کر پاکستان میں اپنے من پسند وزیروں اور عہدیداروں کو بھیجنا ہے اس سے عمران خان کے تبدیلی کے خواب کو جتنا نقصان پہنچا ہے۔شائد کبھی نہ پہنچا ہو پی ٹی آئی امریکہ چپسٹرز کے سوائے عمران کو کسی اپوزیشن اور دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔خاں صاحب سے درخواست ہے پی ٹی آئی عہدیداران اوورسیز کے ذمہ داران کو ان کو ہٹا کر کسی موثر اور تعلیم یافتہ بے لوث لوگوں کو اوورسیز کی ذمہ داریاں سونپی جائیں تاکہ تبدیلی کا خواب پورا ہوسکے۔
٭٭٭