اسلام آباد (پاکستان نیوز)پاکستان تحریک انصاف نے حکومت کی جانب سے خونی سازش کو بھانپتے ہوئے اسلام آباد میں احتجاج فوری ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے ، مظاہرین اسلام آباد میں داخل ہوئے تو سیکیورٹی فورسز نے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی جس سے سینکڑوں لوگوں کے زخمی و ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں ، پولیس نے اسلام آباد میں سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، جناح ایونیو، سیونتھ ایونیو سے مظاہرین درجنوں گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں پْرامن مظاہرین کے خلاف بربریت کا مظاہرہ کیا گیا، دعویٰ کیا کہ شہید کیے گئے 8 کارکنوں کے کوائف آچکے ہیں۔ قتل اور آپریشن کی مذمت کرتے ہیں، کارکنوں کو سیدھی گولیاں ماری گئیں، ہم حکومتی منصوبے کے پیشِ نظر احتجاج منسوخ کررہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کریں گے۔پی ٹی آئی کا پرامن احتجاج اس وقت گھمسان کی جنگ میں تبدیل ہو گیا جب مظاہرین اسلام آباد میں داخل ہوئے ، ، خیبرپختونخوا سے قافلے کنٹینرز سٹی اسلام آباد میں داخل ہوئے، مظاہرین سمیت پنجاب بھر سے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ، پنجاب بھر میں ہسپتال فوجی اور سویلین زخمیوں سے بھر گئے، اسلام آباد کے رہائشی یرغمال بن کر رہ گئے، تعلیمی ادارے بند ہیں جبکہ ملازمین دفاتر پہنچنے سے بھی قاصر ہیں ، پاکستانی عوام کو تین دن میں اربوں روپے کا نقصان اٹھانا پڑا ،وزیر داخلہ نے رینجرز کو گولی چلانے کے اختیارات دے دئیے ہیں،حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی تمام تر کوششیں ناکام ہوگئی ہیں، پارٹی میں اختلافاقت کی خبریں بھی خوب گرم ہیں ، پی آٹی آئی کی ٹاپ لیڈرشپ بشریٰ بی بی سے نالاں ہے ، پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ میں خلیج ختم ہونے کی بجائے مزید بڑھ گئی ہے ، فوج اور پی ٹی آئی میں حائل خلیج میں مزید اضافہ ہو گیاہے۔وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ انتشار اور فساد کی ذمہ دار ایک خاتون ہیں اور دھرنے والوں سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، محسن نقوی کا کہنا ہے کہ انھوں نے آنا تھا، وہ آ گئے لیکن ایک بات انھیں واضح ہو جائے کہ ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے ‘وزیر اعظم کے ساتھ اجلاس میں یہ طے ہوا ہے کہ ان دھرنے والوں سے کسی صورت کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، ان کی کوشش تھی کہ کسی نہ کسی طریقے سے لاشیں لیں، وزیراعظم کے ساتھ میٹنگ ہوئی اور ہم نے طے کیا کہ علاقہ بھی کلئیر رکھنا ہے اور جانی نقصان بھی نہیں ہونے دینا۔انھوں نے بشری بی بی پر الزام عائد کیا کہ ‘جو جانی نقصان ہوا ہے اس کی مکمل ذمہ دار ایک خاتون ہیں۔ اس انتشار و فساد کی ذمہ دار ایک خاتون ہیں،وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا تارڑ نے تحریکِ انصاف پر الزام عائد کیا کہ ‘یہ غریب کے بچوں کو ڈھال بنا کر آئے ہیں، یہ پرامن مظاہرین نہیں، وہاں سے غلیلوں کے ذریعے پتھر اور بنٹے مارے گئے ہیں، ریاست بالکل کمزور نہیں ہے، اگر کسی کا خیال ہے کہ شیل اور بنٹے پھینک کر کسی کو رہا کرا لیں گے تو یہ ان کی بھول ہے۔ کس سیاسی جماعت کا منشور اجازت دیتا ہے کہ افغان شہریوں کو پارٹی رکنیت دیں، افغان اور سوات کے دیہاڑی دار مزدور بھی احتجاج میں شامل تھے جس سے کسی غیرملکی ایجنڈا کو جلا بخشی جا سکتی تھی۔دریں اثنا ء وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے خاندانی ذرائع نے ان کے خیبر پختونخوا پہنچنے کی تصدیق کی ہے، غیر مصدقہ اطلاعات ہیں کہ علی امین گنڈاپور کے ساتھ بشریٰ بی بی بھی موجود ہیں، دونوں محفوظ ہیں۔سیکرٹری اطلاعات پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ ہمیں بتایا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور اور بشری بی بی محفوظ ہیں، اس سے قبل پولیس نے اسلام آباد میں سینکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا ہے، جناح ایونیو، سیونتھ ایونیو سے مظاہرین درجنوں گاڑیاں چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے ویڈیو بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ انکی بہن بشریٰ بی بی ڈٹی ہوئی ہین اور اب بھی اسلام آباد ہی میں ہیں۔واضح رہے کہ سیکیورٹی ذرائع اور دیگر ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق بشریٰ بی بی کی گاڑی ہری پور کے راستے خیبر پختونخوا حدود میں داخل ہوگئی تاہم سرکاری طور پر ابھی ان کی تصدیق نہیں کی گئی۔ذرائع کے مطابق بشریٰ بی بی کی گاڑی پیر سوہاوہ کی جانب مڑ ی، امکان ظاہر کیا جارہا تھا کہ بشریٰ بی بی پیر سوہاوہ سے ہری پور میں داخل ہونے کی کوشش کی۔پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے گارڈز کی گاڑی پولیس روکنے میں کامیاب ہوگئی۔ پی ٹی آئی رہنما و رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ میں اور علی امین گنڈاپور ڈی چوک احتجاج کے حق میں نہیں تھے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ علی امین چاہتے تھے کلثوم اسپتال سے ورکرز آگے نہ بڑھیں، تاہم پی ٹی آئی ورکرز ڈی چوک جانے پر بضد تھے۔ ہم احتجاج کرنے گئے تھے، گولیوں کا ہمارے پاس کیا علاج ہے؟ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بیگناہ نوجوانوں کو شہید کیا گیا، احتجاج میں ہمارے 12 کارکن شہید ہوئے۔واضح رہے کہ سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلیو ایریا اس وقت مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا ہے، علاقہ کلیئر کروانے کے بعد اس وقت وہاں کوئی آپریشن نہیں کیا جا رہا۔