القاب خاتون جنتؑ کے امتیازات!!!

0
200
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

 

ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

گزشتہ سے پیوستہ!!!
قارئین اندازہ فرمائیں کہ جس بچی کانام جناب فاطمہؑ کے نام سے منسوب کر دیا جائے اسے مارنا بُرا بھلا کہنا حرام ہے تو جس نے سیدہؑ کو جھٹلایا یا تازیا نے یا تلوار ماری اگرچہ غلاف میں بندتھی وہ محترم ومکرم کیسے ہوسکتا ہے۔؟؟ان احادیث کو جن میں یہ کہا گیا کہ سیدہؑ اور ان کے شیعہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں۔خوارزمی نے مقتل الحسین۔مجلس بحار۔طبرسی نے ذکائر عقبی۔قندوزی نے ینابیع المﺅدت اور صفوری نے نزھتہ المجالس میں لکھا ہے۔امام حسن عسکریؑ نے فرمایا جب اللہ نے حضرت آدمؑ کو پیدا کیا تو انہوں نے جنت میں ایک خوبصورت وجود کو دیکھا اور کہا یہ ہم سب بہتر کون ہے؟تو اللہ نے فرمایا یہ نورانی وجود فاطمہؑ کا ہے گو یا یہ نام مبارک فاطمہؑ خالق ومخلوق کی زبان پر رہا ہے۔
یہ نام اللہ کی ذات کو اتنا پسند ہے کہ جب قیامت کا دن ہوگا تو آواز قدرت آئے گی اے اھل محشر اپنی آنکھیں نیچی کرلو اور سر کو جھکا لو تاکہ فاطمہؑ بنت محمدؑ کی سواری گذر جائے۔حضور اکرم نے فرمایا:اللہ کی رضا رضائے فاطمہؑ میں مضمر ہے اللہ کا غضب غضب فاطمہ میں مضمر ہے اور فرمایا جس نے فاطمہؑ کو راضی کیا اس نے اللہ کو راضی کیا جس نے فاطمہؑ کو ناراض کیا اس نے اللہ کو ناراض کیا اور فرمایا اللہ نے اپنی رضا رضائے فاطمہؑ میں مشروط کردی اور اپنا غضب غضب فاطمہؑ سے مشروط کر دیا ہے۔امام صادقؑ فرماتے ہیں اس لئے بھی فاطمہؑ کو فاطمہؑ کہا جاتا ہے کہ لوگ ان کے حق سے محروم معرفت رہے ہیں فطم عن کے ساتھ متعدی ہو تو حرمان کے لئے آتا ہے۔باکے ساتھ ہو تو عطا کے لئے آتا ہے فطموعن معرفتھا حضور اکرم نے فرمایا فاطمہؑ تجھے میں نے اور اللہ نے پہچانا ہے یہ بالکل وہی جملہ ہے جو مولائے کائناتؑ کے لئے بھی کہا گیا ہے گو یا دنیا میں یہ زن وشوہر ایسے ہیںجنہیں اللہ و رسول کے علاوہ مکمل طور پر کسی نے نہیں پہچانا حضور فرماتے ہیں۔
فاطمہؑ روحی۔فاطمہؑ میری روح ہے جو میرے بدن میں موجود ہے۔روایات میں آیا ہے کہ جب سیدہ فاطمہؑ کی ولادت ہوئی تو ایک نور ساطع ہوا جومکہ کے گھروں میں داخل ہوگیا۔ایک روز حضور اکرم اپنے بیت الشرف تشریف لائے تو دیکھا کہ بی بی خدیجہ الکبرؑیٰ کسی سے بات کر رہی ہیں۔استفسار کیا کہ بی بی کس سے بات کر رہی ہیں تو ام المﺅمنینؑ نے جواب دیا جو بچی میرے شکم میں ہے مجھ سے باتیں کرتی ہے اور میرا دل بہلاتی ہے۔تو خاتم الانبیائ نے فرمایا یہ جبرائیل مجھے اللہ کی طرف سے خبر دے رہے ہیں یہ بچی میری نسل کی امین ہے اور میرے خلفاءاس کی نسل سے ہوں گے۔حضور اکرم نے فرمایا اے سلمان!میری بیٹی فاطمہؑ کی محبت100جگہ کام آئے گی جن میں سے آسان جگہوں میں موت۔قبر، حشر۔صراط، میزان۔اور سوال وجواب ہیں۔(جاری ہے)
بی بی کے شوہر نامدار آپ کی اس درجہ قدر کرتے تھے کہ مولائے کائناتؑ پشت کرکے سیدہ فاطمہ الزاہراؑ کی طرف نہیں چلتے تھے۔
اردو میں غیر مشہور عربی القاب:۔قبل اس کے کہ القاب کی الگ الگ بحث کی جائے کچھ لقب درج کئے جاتے ہیں۔
1۔مصطفیٰ کی بیٹی
2۔خواص کا جوہر
3۔بڑوں کی اکائی
4۔محبوب خلائق
5۔نیکوں کی ماں
6۔صاحبان تقوی کی ماں
7۔امام حسنؑ کی ماں
8۔امام حسینؑ کی ماں
9۔اچھوں کی ماں
10۔نرم طبیعت والوں
11۔رسالت کے دو پھولوں کی ماں
12۔نبی کے دو نواسوں کی ماں
13۔عطیئہ الہی کی ماں
14۔ناطق قرآنوں کی ماں
15۔شہید محسن کی ماں
16۔مﺅمنین کی ماں
17۔بزرگوں کی ماں
18۔چنے ہوﺅں کی ماں
19۔نجیبوں کی ماں
20۔دونوروں کی ماں
21۔کنیز خدا
22۔اللہ کی نشانی
23۔رونے والی آنکھ والی
24۔نبوت کی برزخ
25۔امامت کی برزخ
26۔نبوت کا بقیہ
27۔قلب رسالت کی ٹھنڈک
28۔جنت کا سیب
29۔صاحب تقوی
30۔سورج، چاند جیسی تیسری مخلوق
31۔نبوت کا پھل
32۔آباﺅاجداد کاحسن
33۔صاحب جمال
34۔صاحب جلال
35۔بلاﺅں کی متحمل
36۔جس کی محبت بہترین عمل ہے
37۔مصطفی کی محبوب بیٹی
38۔اللہ کی بڑی حجت
39۔آخرت کے دکھوں سے آزاد
40۔پاک دامن
41۔صاحبان چادر کی پانچویں
42۔صاحب خیربی بی
43۔جوہر توحید
44۔دعائے نبی کا نتیجہ
45۔مکہ کی پروردہ
46۔صاحب رشدو بزرگواری خاتون
47۔دین کا ستون
48۔نبی کی روح
49۔خوشبوئے رسالت
50۔چراغ وحی الہی
51۔اللہ کے سب سے بڑے ولی کی زوجہ
52۔فاطمہ بیبیوں کی زینت
53۔اللہ کا حجاب اکبر
54۔نجات کی کشتی
55۔صاحبان رضائے الہی کونسل
56۔فخر والوں کی اولاد
57۔اللہ کے ستارگان ہدایت کا آسمان
58۔آدم کی تمام بیٹیوں کی سردار
59۔تمام عارتوں کی سردار
60۔امت کی شفارشی
61۔قیامت کے روز شفاعت کرنے والی
62۔چمکنے والا شمس ہدایت جو شہید راہ خدا ہے
63۔دن کی روزہ دار
64۔مشتقوں میں صابرہ
65۔لمبے دکھوں کی متحمل
66۔اعلیٰ جنت کی مالک
67۔افعال میں پاک
68۔طاہرالولادت
69۔اللہ کا سایہ
70۔عبادت گزار
71۔متقیہ
72۔اشیاءکی پہنچاننے والی
73۔عالم±ہ علم لدُنی
74۔عالی ہمت بی بی
75۔مریم صغریٰ کا بدل کبریٰ
76۔مضبوط رسی
77۔صاحب عفت
78۔رسالت کی عقلمند ترین
79۔مرکز علم
80۔حجت الٰہی کی آنکھ
81۔چشمہ حیات
82۔نورانی
83۔نورانی خاتون
84۔صاحبہ فضل
85۔اماموں کی صاحبہ افتخار
86۔شب زندہ دار
87۔قناعت کنندہ
88۔حضور کے جگر کا ٹکڑا
89۔مضبوط ارادے کی قائد
90۔مخلوق کی آنکھوں کی ٹھنڈک
91۔وجود الہی کا زیور
92۔دکھی
93۔شریفئہ
94۔اللہ کا مکمل کلم
95۔نبی زادی
96۔اللہ کا پاک کلمہ
97۔کلمہ تقویٰ
98۔عظیم راس
99۔چمکنے والا ستارا ہدایت
100۔رحل قرآن
101۔بشارت اولیاءاللہ
102۔دنیا میں تھکائی گئی
103۔تہجد گزار
104۔جس کا دل جلایا گیا
105۔جس کا نکاح فرشتوں میں پڑھا گیا
106۔انوار کا چراغ
107۔مظلومہ ومکروبہ
108۔حکمت کا مرکز
109۔آسمانوں میں معروف
110۔جنکا بچہ مارا گیا
111۔
112۔جن کا پہلو زخمی کیا گیا
113۔جن کا امتحان لیا گیا
114۔جن کی میراث لوٹی گئی
115۔جن کی نصرت خدا نے کی
116۔جن کی تعریف انجیل میں ہوئی
117۔جن کے آسرے
118۔خیر میں معروف
119۔رحمت کا مرکز
120۔عالم کا چراغاں کالم کی ٹھنڈک
121۔قلب مصطفیٰ کی خنک
122۔نازک بدن
123۔جس نے ولادت کے وقت شہادتیں پڑھیں
124۔بزرگ
125۔سلسلہ نبوت کا ستارہ
126۔باب کی اختیار کنندہ
127۔جلیل وعظم نعمت
128۔انوار کا نور
129۔حجتوں کی ماں
130۔وہ عابدہ جسے رلایا گیا
131۔جو ممتاز کائنات ہے
132۔رسول کی امانت
133۔معرفت کا ظرف
134۔اللہ کی بڑی ولیہ
135۔اظہار اسلام کے دور کی پیدا ہونے والی
136۔حکمت کے چشمے
137۔علم کا چشمہ
138۔جہاں کی معصومہ
139۔سردار بی بی
یہ139القات اپنی غیر مطبوعہ کتاب ام ابیھا سے نقل کئے ہیں باقی القاب اگلے سال رقم کروں گا، یہ القاب اس لئے لکھے ہیں کہ ان القاب کے ذریعے ایام فاطمیہ میں دعا کی جائے تو اللہ کریم ہر حاجت پوری فرمائے گا، کیونکہ یہ القاب فاطمہؑ خالق ومخلوق کی زبان پر رہے ہیں۔آخر میں کچھ مشہور القاب کی تشریح درج کر رہا ہوں۔
(1)الصدیقہ:۔بڑی سچی، تصدیق کنندہ، مباہلہ میں ان کے مخالف کوکاذب اور لغتہ اللہ علیہ کہا گیا شہزادی صدیقہ ہیں۔قرآن نے انبیائؑ کو صدیق کہا ہے حضرت ابراہیمؑ و ادریسؑ جیسے انبیائؑ کو صدیق کہا گیا بی بی مریمؑ کو قرآن نے صدیقہ کہا ہے۔شہزادی صدیقہ ہی نہیں صدیقہ کبرٰی ہیں۔
(2)الزّھرائ:۔روشن ونورانی کو کہتے ہیں جب شہزادی محراب میں کھڑی ہوتی تھیں تو نور ساطع ہوتا تھا لوگ حضور کے پاس آتے تھے کہ یہ نور کیا جو سورج چاند کو ماند کر رہا ہے مولا علیؑ سے استفسار پر معلوم ہوتا کہ رسول زادی مصلی عبادت پر کھڑی ہیں اس لئے آپ کا لقب زہرائؑ پڑ گیا تھا۔
(3)الّطاھرہ:۔پاک۔یہ شہزادی آیت تطہیر کا مرکز ہیں۔
(4)المُطھرہ:۔یعنی پاک قرار دی گئی انہیں اللہ نے پاک رکھا ہے۔
(5)الزکیہ:۔جس کی نسل بڑھتی رہی آج وجود سادات اسی کا ثبوت ہے۔
(6)الراضیہ:۔حضور نے رضائے الہی کو رضائے فاطمہؑ میں مضمر فرمایا لہذا بی بی راضیہ ہیں اللہ و رسول کو راضی کرنے کا یہی ذریعہ ہے۔
(7)مرضیہ:۔جو راضی کی گئی اللہ کی طرف سے وہ راضی کی گئی ہیں قیامت میں اپنے شیعوں کی بخش سے راضی کی جائیں گی۔
(8)المحدثہ:۔شہزادی شکم مادر میں والدہ گرامی سے بات کرتیں اور ولادت کے بعد فرشتوں سے بات کرتی تھیں محدثہ بفتح الدال بھی لکھا جاتا ہے جس کا معنیٰ ہیں فرشتے جواب میں ان سے بھی بات کرتے تھے۔
(9)البتول:۔یعنی وہ بی بی جو دیگر عورتوں کی طرح خون نہیں دیکھتیں یہ خون سے پاک ہیں اسی لئے اللہ تعالیٰ کے نبی کے علیؑ وبتولؑ کا دروازہ مسجد نبوی سے بند نہیں کیا تھا۔
(10)الکوثر:۔سورة الکوثر کا مصداق یہ شہزادی ہیں اسی لئے ابن وائل اور ابولہب جسے دشمنوں کا جواب دیا گیا جو یہ سوچ رہے تھے کہ اس نبی کی نسل کہاں سے چلے گی اللہ نے وجود فاطمہؑ سے نسل رسول چلائی۔
(11)الحورائ:۔سیدہ فاطمہؑ کو اللہ کے رسول نے حوراءالنسیہ کہا دنیا میں انسانوں میں کسی بی بی کو حور کا درجہ سوائے سیدہؑ کے نہیں ملا ہے۔
(12)بضعتہ الّرسول:۔حضور نے حدیث شریف میں اپنی بیٹی کو بضعتہ منی کہا گویا آپ رسالت کا ٹکڑا ہیں آپ کے بغیر رسالت نامکمل ہے۔
(13)ام ابیھا:۔یہ بی بی اپنے بابا کی ماں شمار ہوتی ہیں حدیث رسول میں اس کی صراحت ہے کہ فاطمہؑ اپنے باپ کی ماں ہیں یعنی اگر میری ماں بھی زندہ ہوتیں تو اس سے زیادہ میری خاطر ومدارات نہ کرتیں۔یہ اعزاز صرف فاطمہؑ بنت محمد کو حاصل ہے۔جنگ احد میں جب حضور زخمی ہوئے تو آپ کی تیماداری کا شرف سیدہ فاطمہؑ کو ملا۔
(14)معصومہ:۔شہزادی عصمت کبریٰ پر فائز ہیں کائنات میں کُل دو بیبیاں معصوم ہیں ایک مریمؑ دوسری فاطمہؑ مگر شہزادی کا اعزادیہ ہے کہ مریمؑ کے بیٹے کی ولادت پر جنت کے کھانے رک جاتے ہیں جبکہ فاطمہؑ کی اولاد کے لئے رضوان کھانے اور جوڑے لے کر آتے ہیں۔
نوٹ:۔کسی بھی دینی ضرورت کے لئے، کوئی بھی کتاب حاصل کرنے کے لئے، شریعت کا مسئلہ پوچھنے کے لئے، روحانی مشورے کے لئے11سے12بجے دن آیت اللہ صاحب کو کال کرسکتے ہیں۔باقی اوقات میں مسیج چھوڑ دیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here