عمران خان کا اپنی ناکامی میں نیا عذر!!!

0
163
پیر مکرم الحق

 

پیر مکرم الحق،انڈیانا
mukarampeer@gmail.com

اب خان صاحب فرما رہے ہیں کہ ہماری ٹیم نئی اور ناتجربہ بیکار تھی اور ہمیں تین مہینے کی بریفنگ اور ٹریننگ چاہئے تھی۔بہرحال یہ شکایت تھی انہیں اپنے ان دوستوں سے کرنی چاہئے تھی جو انہیں اقتدار میں لائے ہیںاور کنٹینر پر کھڑے ہو کر نوے دن میں حالات کو سدھارنے کا دعویٰ کرنے سے پہلے انہیں معاملات کو سمجھنے کی اشد ضرورت تھی۔آج وہ کہہ رہے ہیں کہ حالات نہایت خراب تھے اور انہیں اس کا ادارک نہیں تھا تو پھر عوام کو سبز باغ کیوں دکھائے تھے۔اور یہی حالات پچھلی حکومتوں کو بھی درپیش تھے۔پھر بھی انہوں نے سارا بوجھ عوام پر نہیں ڈالا۔بنیادی کھانے کی اشیاءکی قیمتوں میں جو اضافہ دو سال میں آپکی حکومت نے کیا ہے وہ بھی ایک ریکارڈ ہے۔چینی اور آٹے کے داموں کو دیکھ لیں دونوں اشیاءکی قیمتوں میں سو فیصد سے کہیں زیادہ اضافہ کر چکے ہیں۔ابھی بجلی اور گیس کے نرخوں کی بات ہی نہیں ہوئی آپ تو پڑھے لکھے آدمی تھے آکسفورڈ سے تعلیم بھی حاصل کی گزشتہ پچیس سال سے سیاست میں آئے ہیں اور آٹھ سالہ سے کے پی کے کی حکومت آپ ہی کی جماعت کے ہاتھوں میں ہے۔آپ بھی وقتاً فوقتاً اپنی حکومت سے قریبی رابطوں میں رہے پھر بھی آپکو حکومت کرنے کا ڈھکنگ نہیں آیا۔جہاں تک ٹیم تجربیکا کی بات ہے تو جناب آپکی آدھی ٹیم تو پچھلے کئی حکومتوں میں وزارتوں کے مزلے لیتی رہی ہے۔چاہے وہ شاہ محمود قریشی ہوں پرویز خٹک ہوں شیخ رشید ہوں فردوس عاشق اعوان ہوں،شفقت محمود ہوں، فخر امام ہوں، طارق بشیر ہوں، عمر ایوب ہوں، فہمیدہ مرزا صاحبہ ہوں، اعظم خان سواتی ہوں، فواد چوہدری ہوں، میاں محمد سومرو ہوں یا غلام سرور(واہ والے) ہوں۔کس کس کا نام گنوایا جائے اسکے تجربیکا اور اعلیٰ تعلیم یافتہ لوگ تو کسی حکومت میں اکٹھے کبھی نہیں رہے۔یہ الگ بات ہے کہ ان لوگوں سے اپکی نظریاتی ہم آہنگی نہیں ہے۔آپکے منشور میں انکی کوئی دلچسپی نہیں انہیں ہر حکومت میں اسٹیبلشمنٹ شامل کرواتی رہتی ہے اور یہ لوگ کئی مختلف پارٹیاں بدلتے بدلتے پی ٹی آئی میں آ پہچنے ہیں۔انہیں اکثریت پیرا شوٹرز کی ہے جنہیں آپ پر تھوپا گیا ہے۔یہ لوگ اصل نمائندگی اسٹیٹس کو اور اسٹیبلشمنٹ کی کرتے ہیں۔اور یہی وجہ ہے کہ انہیں تبدیل بھی نہیں کرسکتے آپ ایک ریموٹ کنٹرول سے چلنے والے وزیراعظم ہیں اور یہ بھی نہیں کہ آپ کو معلوم نہیں تھا کہ آپ کہاں جارہے ہیں۔ایک پیج والی حکومت بنا رہے ہیں اور آپکے حصے میں اس پیج کا دس بیس فیصد ہی آنا ہے۔جہاں تک بریفنگ کا تعلق ہے تو جنرل باجوہ کے پاس وزارتوں سے زیادہ معلومات موجود تھی وہی آپکو بہترین معلومات دے سکتے تھے لیکن وہ کیوں آپکو ایسی معلومات دیتے وہ تواسی معلومات سے خود حکمرانی کرنا چاہتے تھے آپ تو برا نہ مانئے گا ایک ”شعر بوائے“ ہیں جو دنیا کو دکھانے اور جتانے کے لئے ایک نام نہاد سویلین ہیں لیکن سارا قصور باجوہ صاحب کا بھی نہیں آپ کی منصوبہ بندی ناکارہ اور اپکی ناکامی کی بنیاد ہے۔باہر سے رائے ہوئے پروفشنل(نام نہاد) یا تو اپنی لالچ اور مینڈیٹ رکھتے ہیں یا آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ملازم ہیں۔ہم تسلیم کرتے ہیں کہ آپکی حکومت آپکی لئے ایک بڑا چیلنج تھی لیکن اپنے اپنی کوئی تیاری بھی نہیں کی اگر تیاری ہوتی مخلص ٹیم ہوتی تو شاید آپ کامیاب ہو پاتے لیکن سچی بات تو یہ ہے کہ کسی اور کو قصور وار کیوں کہیں آپکی ناتجربہ بیکاری اور ناعافیت اندیشی میں آپکو لے ڈوبی۔سونے پر سہاگہ یہ کہ آپ نے میڈیا پر بھی پہرے بٹھا دیئے پابندیوں کے اور نسبتناً آپ شرط مرغ بن کر رہ گئے۔جمہوری ریاست کا چوتھا ستون پریس کو کیوں کہا جاتا ہے کیوں وہ حکمرانوں کو انکی غلطیوں سے آگاہ کرتا رہتا ہے۔آپ نے تو جنرل عاصم باجوہ کو میڈیا مشیر لگا کے سمجھا کہ وہ پریس سے نپٹ لےگا یہ جمہوری سوچ نہیں بھی پھر کیسے میڈیا ہی نے عاصم باجوہ کی فائل کھول دی۔انکا پیزا گیٹ منظر عام پر آگیا۔آپ عوام کی آخری امید تھی لیکن طاقتور حلقوں نے آپ کو ناکام کرکے اپنے طور پر سویلین حاکمیت کا مستقبل تاریک کرنے کی کوشش کی جوکہ ناکام ہوگئی۔اب مجبوراً عوام نے پی ڈی ایم کی طرف دیکھنا شروع کردیا چور ہیں بدعنوان ہیں لیکن چینی تو پچپن55روپے کی ملتی تھی جو آپکی پالتو مافیا نے ایک سو سات روپے کر دی آپ کی حکومت نے ایل این جی اگست2020میں نہیں لی جب ارزان میسر تھی اب جب آپکی حکومت نے لینے کی تیاری کی تو وہ دس گنا زیادہ نرخ پر میسر ہے۔بجلی مہنگی اور گیس بھی مہنگی آئی ایم ایف سے بدترین معاہدہ آپ نے کشکول توڑنے کے بعد جوڑ کر کیا اور آپ کی ٹیم کی ناکارہ منصوبہ بندی یا ذاتی مفادات کو پروان چڑھانے کیلئے کیا گیا۔آپ نے تو چوروں کو پکڑنے کا وعدہ کیا تھا چوروں کو پالنے کا نہیں!!
امریکی صدارتی انتخابات میں شکست خوردہ صدر ٹرمپ نے اپنے دوستوں کے مشورہ پر فوج کے تحتSNINQریاستوں میں دوبارہ انتخابات کی بات کی۔امریکی فوج کے سربراہ جنرل مکی نے کہہ دیا کہ ہم صرف اور صرف آئین کے پابند ہیں جس کی پاسداری کا حلف ہم نے اٹھایا تھا۔یاد رہے کہ جنرل مکی کی تقرری بھی صدر ٹرمپ نے کی تھی۔لیکن سپریم کورٹ کے جج صاحبان جن کا تقدر بھی ٹرمپ کر چکے تھے انکے پاس بھی اپنا مقدمہ لے گئے۔کہ انتخابات کو کالعدم قرار دے دیں لیکن انہوں متفقہ طور پر ٹرمپ کی درخواست سننے سے بھی انکار کردیا۔اس ملک میں جنرل اور جج آئین کی پاسداری کو مقصد سمجھتے ہیں۔کیونکہ امریکا کوئی بنانا ریپبلک نہیں ہے۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here