لاہور:
جمیعت علمائے اسلام (ف) اور اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ان کی جماعت میں ٹوٹ پھوٹ نہیں بلکہ کانٹ چھانٹ کا عمل شروع ہوا ہے.
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سازش چھپ کر ہوتی ہے ہم تو عوام کے ساتھ مل کر حکومت کا خاتمہ کررہے ہیں، حکومت کے سامنے ہم اعلان جنگ کرچکے ہیں، حکومت کے خلاف لڑائی جہاد سمجھتے ہیں، دنیا میں کہیں بھی مذاکرات کے دروازے بند نہیں ہوتے، لیکن مذاکرات کس سے کریں؟ہم مذاکرات جعلی حکومت سے نہیں کرسکتے۔ ہمیں میڈیا کے کہنے پر اقدامات نہیں کرنے۔ تعبیروں سے تحریکیں متاثر نہیں ہوتیں، ہم سب اعتماد کے ساتھ مل کرچل رہے ہیں، تمام سیاسی جماعتیں متحد ہیں، 31 جنوری تک ہم استعفوں کے لیے مہلت دے رہے ہیں، اس کے بعد لانگ مارچ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ نیب کٹھ پتلی ادارہ ہے، اس کے احتساب کو تسلیم نہیں کرتے، قانون سب کے لیے برابر ہوتا ہے، میں اس قانون کا احترام کروں گا جو تحفظ فراہم کرے گا، جو قانون میرے جمہوری، آئینی اور قانونی حق سلب کرنے کے لیے استعمال ہوگا مجھ پر اس قانون کا احترام لازمی نہیں ہے۔ نوازشریف منتخب وزیر اعظم تھے ان کو اشتہاری قرار دیا گیا، وہ طبی بنیاد پربیرون ملک گئے، پرویز مشرف بھی اشتہاری ہیں ان کے خلاف کیوں بات نہیں ہوتی، وہ عدالت کے ہاتھوں سزا یافتہ ہیں اور نوازشریف کے خلاف الگ الگ رویہ رکھا گیا ہے جو نہیں چلے گا۔
شیخ رشید کی جانب سے اداروں کے خلاف بات کرنے پر مقدمہ درج کرنے کے اعلان پر مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم اداروں کے احترام اور تقدس میں کوئی فرق نہیں لانا چاہتے لیکن اگر ادارے سیاست میں مداخلت کریں گے تو ہم ڈنکے کی چوٹ پر کہیں گے کہ تم اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہو، اگر اس حوالے سے گرفتاری کی تو 72 گھنٹے میں خود حکومت کی چھٹی ہو جائے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمیعت علماء اسلام رجسٹرڈ پارٹی ہے، ہرجماعت میں ایک رضاکار تنظیم ہوتی ہے،انصارالاسلام پر پابندی کی باتیں حکومت کی بوکھلاہٹ کی نشانی ہے۔ ان کی جماعت میں ٹوٹ پھوٹ نہیں بلکہ کانٹ چھانٹ کا عمل شروع ہوا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کی آواز بنیں گے،21جنوری کو ہم کراچی میں اسرائیل نامنظور ریلی شروع کررہے ہیں، جنہوں نے کشمیر کو بیچا ان کے خلاف ایک دن منایا جائے گا، 5 فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی منائیں گے۔