شیعہ نسل کشی اور حکومتوں کی بے حسی!!!

0
139
Dr-sakhawat-hussain-sindralvi
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

 

ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی

شیعہ قوم 1431 سال سے گلوبل لیول پر اور 72 سالوں سے پاکستان میں قتل ہورہی ہے۔کبھی بھی کسی حکومت نے انہیں انصاف نہیں دیا۔ مجھے آج میری ماں کا وہ جملہ یاد آرہا ہے جو انہوں نے میرے نانا کے بے گناہ قتل ہونے پرفرمایا تھا “بیٹا ہم شیعہ مارے جانے کیلئے پیدا ہوتے ہیں”میں ساڑھی پانچ دہائیوں سے بقائم ہوش و ہواس اپنی آنکھوں سے یہ کھیل دیکھ رہا ہوں۔ اس وقت میں ماضی کے جھروکوں میں نہیں جانا چاہتا ورنہ مثنوی ہفتاد من ہو جائیگی۔ مظلومہ مدینہ، شہید محراب، شہدائے بقیع، شہدائے کربلا، شہدائے کاظمین، شہدائے سامرائ ، شہید طوس، شہدائے کوفہ شام و بغداد و نائیجیریا و حجاز و بحرین و افغانستان و عراق و ایران پاکستان سمیت پوری تاریخ کے اوراق شیعوں کے ائمہ ،علمائ اور عوام بشمول زن و مرد کے خون سے رنگین ہیں۔ اس وقت امریکہ میں 6 جنوری کی صبح کے تین بجے ہیں اور یہ سطور میں ایک مظلوم و بے کس بے آسرا غریب ہزارہ کمیونٹی کی تین چار روز سے کٹی پٹی لاشوں کے سردی میں روڈ پر پڑے رہنے اور اپنی ہزارہ قوم کی بہنوں، بیٹیوں کے بین اور نالے سن کر لکھ رہا ہوں۔ میرا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ کل جعفریہ کونسل کی طرف سے نکلنے والے جلوس میں قونصل خانہ کے سامنے بڑے کامیاب مظاہرے میں حاضری بھی دی تھی اور ہزارہ برادری کے د±کھی اور رنجیدہ خاطر لوگوں سے تعزیت بھی کی جو جلوس میں شریک تھے۔ مجھے تین چار راتوں سے اپنی اس بہن کا درد ناک بین نہیں بھولتا جسکے گھر کے پانچ افراد مچھ میں کند خنجر سے مار دیے گئے اور وہ فریادی ہیں کہ ہمارا جنازہ اٹھانے والا کوئی مرد نہیں بچا ، اللہ اکبر ، انا للّٰہ و انا الیہ راجعون کربلا کی یاد تازہ ہوگئی جب امام حسین ع کی بہنیں بیٹیاں دیکھتی ر ہیں ا شقیائ اپنوں کے لاشے دفنانے رہے مگر خاندان رسول ص کے لاشے دفنانے والا کوئی نہ تھا ،۔ اور ایک اور بچی کا بین بھی نہیں بھولتا کہ جس چھری سے پیاز لہسن نہیں کٹ سکتے اس سے میرے جوان بھائی کو مارا گیا۔ ایسے ہی کند خنجر سے امام حسین ع کا سر کاٹا گیا تھا۔اور بچی واسطے دیتی رہی تھی۔قارئین 72 سال سے مملکت خدا داد پاکستان میں شیعوں کو مارا جا رہا ہے۔ 1431 سالوں سے دنیا بھر میں شیعوں کا قتل عام ہورہا ہے۔ظالموں کا شیعوں کو مارنے میں ایکا ہے۔ بھلا ہو سوشل میڈیا کا اور مٹھی بھر صحافیوں و اینکرز کا جن کے باعث ہماری مظلومیت کی آواز کم ازکم باہر جارہی ہے ورنہ ہم پر تو رونے پر پابندیاں رہیں۔ احتجاج پر پابندیاں رہیں اس وقت پاکستان میں جو شیعہ کا قتل عام ہو رہا ہے یہ اگرچہ وہی پہلی صدی ھجری کا تسلسل ہے تاہم اس بھڑکائی ہوئی آگ کے پیچھے عراق و شام سے داعش کے بھگوڑوں کی افغانستان اور پاکستان میں غیر مرئی آبادکاری کا عمل دخل بھی ہے۔ اور پاکستانی مولویوں کی کارستانیاں بھی۔داعش اپنی سبکی کا بدلہ پاکستان میں لے رہی ہے۔(جاری ہے)

حکومت کے مشیر وہی طفل تسلیاں دیکر چاہتے ہیں کہ جنازے دفن ہو جائیں پھر دیکھا جائے گا کہ کیا ہوتا ہے؟ حکومتوں کے پاس بیان لکھے ہوتے ہیں اور میڈیا شائع کرنے کو مستعد ہوتا ہے۔کسی حکومت نے شیعوں کو کبھی تحفظ نہیں دیا ہے۔ جب سو سو قتل پر انصاف نہ ملا تو ۱۱ پر کیسے ملے گا۔اور نہ ہی پھر توقع ہے۔ مگر ارباب اقتدار سے سوال ہے رمضان مینگل جو چند روز قبل ہزاروں کی رہائش کے قریب شیعوں کو قتل کرنے کا جلسہ کر کے گیا ہے اور کہتا رہا ہے کہ 100 اور 100 قتل روزانہ کرینگے جسکے بعد یہ ۱۱ افراد قتل ہوئے اس کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ بقول لیاقت علی ہزارہ اب تک تین ہزار ہزارہ قتل ہوئے۔ یہ کیا انصاف ہے کہ ایک قاتل کو سزا نہیں دی گئی ؟ سینکڑوں تو اسی حکومت کے دوران مارے گئے دوسرا منظور مینگل ہزاروں بار شیعہ کے بارے ایسی بیان بازی کر چکا ہے اسے گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ لدھیانوی اورنگزیب فاروقی کو گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا جو ہر دوسرے روز شیعہ کافر کے نعرے لگاتے ہیں۔ اور ان پر بیسیوں قتل کے کے مقدمے ہیں وزیراعظم عمران خان خود کاشف عباسی کے پروگرام میں اقرار کر چکے ہیں کہ انہیں سپاہ صحابہ والے ملے اور انہوں نے بتایا کہ ہم سے ایجینسیاں شیعوں کا قتل کرواتی ہیں ان ایجینسیوں کو کیوں مہار نہیں دی جاتی ہے؟ پنجاب اسمبلی میں معاویہ اعظم کے متنازعہ بل کے بعد کوہاٹ، منڈی بہاول دین، کھاریاں اور راولپنڈی میں شیعہ مارے گئے معاویہ اعظم جیسے دہشت گرد کی پنجاب اسمبلی کی رکنیت ختم کیوں نہیں کی گئی؟
شام، عراق و ایران جانے والے شیعہ زائرین کو ایجینسیاں پکڑ کر مارتی ہیں، اغوا کرتی ہیں معذور بناتی ہیں کچھ تو ہنوز وہ عقوبت خانوں میں گل سڑ رہے ہیں۔جو پاکستانی شام گئے تھے بی بی زینب س کے روضے کو گرانے کیلئے اور نہتھے شامیوں کو مارنے کیلئے، عراق گئے تھے ، امام علی ع اور امام حسین ع کے روضے کو گرانے کیلئے اور حضرت یونس ع کا روضہ گرا آئے تھے ،جن سینکڑوں کییڈیٹس کو گولیا ں مار کر دریا برد کرنے والوں میں شریک تھے ان کو کون جہازوں میں واپس لایا ؟ انہیں کیوں نہیں پکڑا گیا؟ وزیر اعلی بلوچستان اب تک واپس ملک کیوں نہیں آیا؟
قارئین شیعہ نسل کشی نہیں رکے گی۔ جب تک وہ نہ آجائے جو مکمل انتقام مظلومین لیگا۔ہزارہ قوم کی وفا و عظمت کو سلام ، انکی حب الوطن کو سلام انکی غیرت کو سلام، اب تو انکی مظلومیت پر آسمان بھی رو پڑا ہوگا۔ زمین بھی رو پڑی ہوگی
جب کورونا آیا تو کہا گیا کہ شام کی مظلوم بیوگان جب شام سے یتیم بچے لیکر نکلیں تو قدرت کو جلال آگیا اور دنیا تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی
ہماری حکومت کی بے حسی سے کہیں آسمان ٹوٹ ہی نہ پڑے کہیں زمین پھٹ ہی نہ جائے۔ میں قطعا یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حکومت ان کاروائیوں میں ملوث ہے تاہم اسکی ڈھیلی پالیسیاں شیعوں کی نسل کشی کا سبب ہیں۔ اور وہ شیعوں بالخصوص ہزاروں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ہم شیخ رشید کی کوئٹہ میں حاضری کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ وزیر اعظم کی کوششوں کو کسی حد تک سراہتے ہیں۔تاہم ہم چاہتے ہیں حکومت مچھ کی اسی کان کے سامنے قاتلوں کو پھانسی دے۔ ہزار ہ برادری کو انکی بستیوں میں نظر بند کیا ہوا ہے اس نظر بندی کو ختم کیا جائے۔ اور انسے سوتیلی ماں کا سلوک بند ہو۔ کبھی ہمیں کہا جاتا ہے کہ را مروارہی ہے کبھی موساد کا کہا جاتا ہے حکومت کے کیا فرائض ہیں۔ فوج آگے آئے وہ عوام کو بچائے آن چیف جسٹس از خود آگے آئیں اور انصاف دلوائیں
را یا موساد کا مقابلہ کرنا عوام کا کام نہیں ہے
اللہ ہمارے ملک اور دنیا بھر سے دہشت گردی کا خاتمہ فرمائے اور شیعوں کو دنیا بھر میں تحفظ ملے واضح رہے یہ شیعہ سنی جنگ نہیں ہے یہ ظالم و مظلوم کی جنگ ہے۔ اللہ ظالموں کو برباد کرے اور مظلوموں کو محفوظ رکھے۔شاید ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اسرائیل کو شیعہ کبھی تسلیم نہیں کرینگے اسلئے انہیں کمزور کردو۔آج ا فلسطین سے ،کل کشمیر سے پرسوں یمن سے ،چوتھ ، نائیجیریا سے دستبردار ہوتی گئے تو مظلوم کی داد رسی کون کریگا ؟
اسی کی سزا شیعہ کو مل رہی ہے۔

جعفریہ کونسل آف یو ایس اے کے زیر اہتمام
نیو یارک میں پاکستانی قونصل خانہ کے سامنے مچھ کوئٹہ میں گیارہ ہزارہ ! شیعوں کے قتل کے خلاف زبردست احتجاجی مظاہرہ۔ سینکڑوں مظاہرین پلے کارڈ اٹھائے سراپا ئے احتجاج بنے رہے۔ اب شیعہ کا قتل عام بند ہونے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کی سربراہی میں وفد نے شیعہ قوم مقیم امریکہ کی طرف سے قونصل خانے میں مطالبات کی احتجاجی فہرست پیش کی۔ایسی ماو¿ں، بہنوں اور بیٹیوں کی بددعائیں نہ لو جنکے جنازے اٹھانے والا کوئی نہیں۔ ہمیں پاکستان بنانے کی سزا دی جارہی ہے۔
ہم ہزارہ بیداری کو تنہا نہیں چھوڑینگے۔سندرالوی
تین ہزار ہزارہ شہید ہوئے کسی ایک قاتل کو سزانہیں ہوئی۔ لیاقت علی ہزارہ و داو¿د علی ہزارہ ہمیں مجبور نہ کریں کہ ہم بین الاقوامی اداروں کو انوالو کرکے اپنے حقوق بازیاب کرا ئیں۔ داعش شام اور عراق کی خفت کا بدلہ پاکستان میں لے رہی ہے – حکومت جانتی ہے قاتل کون ہیں، عالم دین کا شجاعانہ خطاب 72 سال سے ہم قتل ہورہے ہیں۔ اب دہشت گردوں کو پاکستان چھوڑنا ہوگا۔
تمام شرکائ کا تہہ دل سے شکرگزار ہوں۔راجہ عمار یاسر صدر جعفریہ یوتھ
نیویارک (نمائندہ خصوصی) منگل 5 جنوری کو سینکڑوں شیعیان علی ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھائے پاکستانی قونصل خانہ کے سامنے سرا پائے احتجاج بنے رہے۔ یہ احتجاجی مظاہرہ جعفریہ کونسل آف یو ایس اے نے حال ہی میں مچھ کوئٹہ میں پاکستانی داعش کے ہاتھوں کند چھریوں سے ہاتھ پاو¿ں باندھ کے ذبح کیے جانے والے ۱۱ ہزارہ شیعوں کے قتل کی خلاف کیا تھا۔ مظاہرین 2 سے 5 بجے تک علم غازی کے سائے میں احتجاجی نعرے لگاتے رہے۔ اہل سنت کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی میڈیا کی بھر پور حاضری تھی۔مین ہیٹن کی فضائ تین گھنٹے تک نعرہ تکبیر۔ نعرہ رسالت اور نعرہ حیدری کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی۔ دہشت گردوں کے خلاف نعرے لگائے گئے۔ شیعہ سنی اتحاد کا بہترین مظاہرہ ہوتا رہا
یوتھ کثیر تعداد میں پہنچی تھی۔ خواتین اور بڑھے بچے سب شریک تھے۔ کورونا وائریس کے خطرات کے باوجود اتنی کثیر تعداد میں شرکت ایک معجزہ سے کم نہیں۔ ممتاز شیعہ عالم آیت اللہ ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی کی سربراہی میں وفد نے جاکر قونصل خانہ میں احتجاجی یادداشت پیش کی وفد میں راجہ یاسر،لیاقت علی ہزارہ، چوہدری امانت علی ،داو¿د علی ہزارہ ، علی مرزا شامل تھے
انہوں نے خطاب کے دوران کہا حکمرانو !ایسی ماو¿ں ، بہنوں اور بیٹیوں کی بددعا ئیں نہ لو جنکی لاشیں دفنانے والا کوئی نہیں۔کند چھریوں سے ذبح کرنا فوج یزید کا کام ہے۔ رمضان مینگل، لدھیانوی، اورنگ زیب جھنگوی ، منظور مینگل جیسے دس بندے گرفتار نہیں ہورہے اور ہزاروں قتل کروادیے ہیں۔ حکومت ہوش کے ناخن لے
خطاب نے کہا ہمیں طفل تسلیاں نہیں چاہییں ہمیں زبانی جمع خرچ نہیں چاہیے ہمیں حل چاہئے
ڈاکٹر سخاوت حسین سندرالوی نے قونصل خان والوں سے کہا ہمیں جواب چاہیے کہ حکومت ہزارہ سمیت شیعوں کو تحفظ دے سکتی ہے یا نہیں ؟ ورنہ ہم خود بین الاقوامی اداروں کو انوالو کریں
داو¿د علی ہزارہ نے کہا ہمارے ہزارہ نظر بندوں اور خانہ بدوشوں کی طرح زندگی گزارنے پر مجبور ہیں
لیاقت علی ہزارہ نے کہا تین ہزار ہزارہ ماری گئے ایک کے قاتل کو سزا نہیں ہوئی۔ راجہ عابد حسین
یونس جعفری صدر جعفریہ کونسل آف یو ایس اے
حاجی محمد رزاق گجر، عابد جعفری راجہ عمار یاسر اور چوہدری امانت علی ڈوگا نے فردا فردا سب کا شکریہ ادا کیا اور نیاز حسین ع بھی تقسیم کی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here