مفتی عبدالرحمن قمر،نیویارک
عظیم جرنیل حضرت سعد ابن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ لشکر اسلام کی قیادت کرتے ہوئے جب مدائن شہر میں فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے تو وہاں ہر طرف سناٹا تھا۔ہوکا عالم دیکھ کر ان کی زبان پر جاری ہوگیا۔سورہ دفان کس قدر باغات اور چشمے اور کھیتیاں اور عمدہ مقام اور نعمت چھوڑ گئے جس میں خوش وخرم زندگی بسر کرتے تھے اور ہم نے ان چیزوں کا مالک دوسری قوموں کو بنا دیا“۔مدائن فتح ہوتے ہی پورا عراق مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔اسلامی حکومت کی طرف سے اعلان کر دیا گیا اپنے گھروں کو چھوڑ کر جانے والے واپس آجائیں ان کے جان ومال عزت وناموس کا تحفظ کیا جائےگا۔جتنے حضرت سعد ابن ابی وقاص خوبصورت جرنیل تھے۔اس سے کہیں زیادہ منتظم بھی تھے۔دربار فاروقی سے آپ کو عراق کا گورنر بنا دیا گیا۔آپ نے بحیثیت گورنر اپنے حسن تدابیر اور انتظامی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے پورے عراق کو ایک مثالی ملک بنا دیا۔گورنر نے امیرالمومنین کو پیغام بھیجا کہ مجاہدین کو یہاں کی آب وہوا راس نہیں آرہی۔اکثر کی صحت گر رہی ہے تو دربار خلافت سے جواب آیا کسی پر فضا مقام پر ایک نیا شہر آباد کر دیا جائے۔اس میں تمام مجاہدین کو رہائشی سہولتیں مہیا کی جائیں۔لہٰذا ایک عمدہ جگہ کا انتخاب کیا گیااور ایک نیا شہر بسایا گیا جس کا نام کوفہ رکھا۔جتنے اسلامی لشکر کے قبائل تھے اتنی ہی کالونیاں تعمیر کی گئیں،کوفہ کے بیچوں بیچ ایک مسجد تعمیر کی گئی جس میں چالیس ہزار نمازیوں کی گنجائش رکھی گئی جس انتظام کی وجہ سے پورے عراق میں خوش حالی نظر آنے لگی۔لوگ امن وسکون کے ساتھ زندگی گزارنے لگے مگر ہر جگہ کچھ حاسدین تخریب کار ہوتے ہیں۔وہ اس کوشش میں تھے کہ حضرت اور ابن ابی وقاص کو دربار خلافت سے تبدیل کرایا جائے۔دربار خلافت میں شکایت لکھ بھیجی کہ گورنر ہمیں اچھی طرح نماز نہیں پڑھاتا۔عبادات میں سست ہے۔ امیرالمومنین نے حکم بھیجا جس حالت میں ہو مدینے پہنچو۔آپ نے اپنا گھوڑا خرجی میں کچھ سفری سامان رکھا۔خالی ہاتھ کوفہ سے نکل پڑے۔وقت کا عظیم جرنیل ایرانیوں کی قوت کو کچلنے والے دربار دجلہ کے اندر گھوڑے ڈال دینے والا عظیم گورنر خالی ہاتھ مدینہ پاک پہنچے۔جواب عرض کیا میں نے نماز سرکار دو عالم سے سیکھی ہے۔وہی نماز پڑھاتا ہوں۔حضرت فاروق اعظم مطمئن ہوگئے فرمایا واپسی کی تیاری کرو۔عرض کی حضور میرا کام اب ختم ہوگیا ہے،مہربانی فرمائیں۔میری جگہ کسی اور کو بھیج دیں۔میں اپنی زندگی کے آخری دن مدینہ پاک گزارنا چاہتا ہوں۔جو کچھ کیا تھا سب کچھ بھلا دیا۔فاروق اعظم فرماتے ہیں اگر میرے بعد خلیفہ میرے اختیار میں ہوتا تو میں سعد ابن ابی وقاص کو بناتا رضی اللہ عنہ۔
٭٭٭