کوثر جاوید
بیورو چیف واشنگٹن
بزرگ فرماتے ہیں کہ جو قومیں اور قبیلے اپنی روایات اور اسلاف کو بھلا دیتے ہیں وہ باقی نہیں رہتے امریکہ اس وقت دنیا کی سپرپاورز میں سے ہے ٹرمپ کے چار سالوں کے بعد اب ریٹنگ کرنا پڑے گی کہ نمبر ون، ٹو، تھری کون ہے۔ 2016ءکے امریکی صدارتی انتخابات میں ڈرامائی طور پر ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوئے، انتخابات سے قبل نوے فیصد دانشور حلقے پولز اور پیش گوئیاں کرنے والے ہیلری کلنٹن کے صدر بننے کی اطلاعات دیتے رہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ جو سفید فام امریکیوں کے نمائندے جانے جاتے ہیں امریکہ کے 45 ویں صدر منتخب ہو گئے، عام امریکی شہری ووٹوں میں ہیلری کلنٹن کو برتری رہی لیکن الیکٹورل ووٹ ٹرمپ کے حصے میں آئے الیکشن مہم میں ٹرمپ نے جو وعدے کئے تھے وہ اپنے چار سالوں میں کسی حد تک پورے کئے جن میں مسلمانوں کو امریکہ میں آنے سے روکنا، میکسیکو دیوار تعمیر کرنا، دوسرے ممالک سے امریکی افواج کو واپس بلوانا ،امریکی کاروبار اور آئی ٹی انڈسٹری میں امریکیوں کو روزگار دینا شامل تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ پیدائشی کروڑ پتی تھے، سیاست سے کوئی تعلق نہ تھا، کئی اچھے کام کرنے کے باوجود وہ اپنے رویے اور ساتھیوں سے سلوک کی وجہ سے زوال پذیر ہوئے ، 2020ءمیں ایک نہایت سنجیدہ سیاستدان جو بائیڈن سے شکست کھا گئے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ میں سفید فام انتہاءپسند گروپ کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا سے لے کر عدلیہ، دفاع، معیشت اور دیگر شعبوں کے لوگوں سے انتہائی سخت اور ناروا سلوک رکھا۔ 2020ءکے انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کر دیا اور اپنے حامیوں کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیپیٹل ہل پر حملہ کروایا جس سے امریکہ کا امیج پوری دنیا میں متاثر ہوا اب نو منتخب جوبائیڈن اپنے عہدے کا حلف اُٹھا کر وائٹ ہاﺅس پہنچ چکے ہیں ،ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف برداری کی تقریب کا بائیکاٹ کیا اور وائٹ ہاﺅس سے جوبائیڈن کے آنے سے پہلے رخصت ہو گئے جس سے امریکی روایات اور خوبصورت سسٹم میں بدترین مثال قائم ہوئی ڈونلڈ ٹرمپ کے رویے سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ ان میں نوازشریف یا زرداری کی روح آگئی بالکل وہی حرکتیں جو پاکستانی سیاستدان کر رہے ہیں اس طرح کا رویہ اپنائے ہوئے ہیں جس طرح نوازشریف نے پاکستانی فوج پر شدید تنقید کرنے کے باوجود جنرل باجوہ کی توسیع کیلئے بھرپور ووٹ دیئے اور زرداری نے سینکڑوں کرپشن کیسز کو بچانے کیلئے ووٹ دیئے، ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے حامیوں کو 6 جنوری کو ہنگاموں پر اُکسایا اور بعد میں انہی مظاہرین کی مذمت کرتے ہوئے نظر آئے۔ پاکستان میں اپوزیشن اپنی چوریاں اور ڈاکے چھپانے کیلئے خُوب احتجاج کر رہے ہیں جو بھی سازش کرتے ہیں اس میں خود ہی پھنس جاتے ہیں ،تازہ ترین فارن فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کے حلفاً واویلا کرنےوالی اپوزیشن اپنے ہی جال میں خود پھنس چکی ہے ،نوازشریف اور زرداری بیرون ممالک میں ایل ایل سی قائم کی ہوئی ہیں اب جب الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کےساتھ اپوزیشن کو ذرائع اور اکاﺅنٹس تفصیلات طلب کر رہا ہے تو اپوزیشن کو جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں یہی حال ڈونلڈ ٹرمپ کےخلاف مواخذے کا ہے ،سال میں دوسری دفعہ مواخذے کی قرارداد کانگریس سے منظور ہو چکی ہے اب محسوس ہو رہا ہے کہ عوام کو بغاوت پر اُکسانے اور کیپٹل ہل پر حملہ کے جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ کا مواخذہ ہو سکتا ہے اور آئندہ کیلئے نا اہل ہو سکتے ہیں، امریکہ میں آج کے سیاسی حالات بالکل پاکستانی سیاست کی طرز پر چل رہے ہیں ،فرق صرف اتنا ہے کہ امریکہ میں پارٹی میں پرائمری الیکشن کے ذریعے پارٹی قیادت کو چنا جاتا ہے پاکستان موروثی خاندانی پیشہ ور خاندان اپنے ہی بچوں کو عوام پر ٹھونس دیتے ہیں اور پارٹی کے سینئر رہنما منہ دیکھتے رہ جاتے ہیں ،اب پاکستان میں اپوزیشن کی چوریاں اور ڈاکے کے کیسز کا فیصلہ کرنے کے قریب ہے جس طرح پاکستان میں سابقہ حکومتوں نے قائداعظم کے پاکستان کو بے دردی سے لُوٹا اور تاریخ کو بزرگوں اور بانی پاکستان کے پیغام کو بھلایا، یہ لوگ اپنے خوفناک انجام کی رواں دواں ہیں اس طرح ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی آئین رسم و روایات اور خوبصورت سسٹم میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کی وہ بھی اپنے انجام کو پہنچنے والے ہیں ،واشنگٹن سے اسلام آباد براستہ لندن ایک ہی قسم کی تاریخ بن رہی ہے، امریکہ میں بھی بزرگوں اور بانیان کے سچے پیغام کو بھولنے والے اپنے انجام کی طرف رواں دواں ہیں۔
٭٭٭