اِک چراغ تھاجوبجھ گیا!!!

0
199
شبیر گُل

کوئی ایک مثال ہی دکھادیں کہ ایس ایس پی کا بیٹا ہو۔ دو دفعہ ایم این اے دو دفعہ ،ایم پی اے ، پاکستان فٹ بال فیڈریشن اور پیام یونین کا صدر رہاہو۔ لیکن جب اس کا جنازہ ا±ٹھے تو کرائے کے مکان سے ا±ٹھے۔
الحمداللہ ایسی مثالیں صرف جماعت اسلامی کا فخر ہیں۔ آج حافظ سلمان بٹ ہم میں نہیں رہے۔ جماعت اسلامی کا فخر،ایک بہادر،نڈر، بیباک، ہر خوف،لالچ سے بے نیاز،جرا¿ت کا نشاں،وفا اور عہدوپیماں کا پیکر، اسمبلیوں کی شان۔ طلبہ کی جان ،پریم یونین کے مزدوروں کی آن ،مظلوموں اور طلبہ کی دلوں کی دھڑکن۔ بہادر انسان،حافظ سلمان کی اللہ پاک مغفرت فرمائے۔ انکے درجات کو بلند فرمائے، اللہ تعالی ان کے لیے قبر اور آخرت کا معاملہ آسان فرمائے، جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین۔ زندگی جن کے تصور سے جلا پاتی تھی۔ ہائے کیا لوگ تھے جو دام اجل میں آئے ۔ جماعت اسلامی کے گلدستے میں ایسے خوبصورت پھول۔اللہ کی رحمتیں ہوں سو بار حافظ سلمان بٹ پر ، اللہ انکی مغفرت فرمائے۔ حافظ سلمان بٹ جیسے پر عزم لوگ زمین کا نمک اور پہاڑی کا چراغ ہوا کرتے ہیں جو بلا خوف و خطر ،بغیر کسی لالچ اپنے نظرئےے سے جڑے رہتے ہیں اور اپنی شرائط پر جیتے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں کو متاثر کرتے ہیں۔پ±رعزم اور باوقار شخصیت ،نوجوانوں کی آنکھوں کا تارا۔ الرئیس القوہ الشباب المسلمون۔ نوجوانوں کے سردار۔ ختم نبوت کے مجاہد۔ حافظ سلمان بٹ کو اللہ نے اپنے پاس بلا لیا۔ کل نفس ذائقة الموت۔ اللہ تعالیٰ مرحوم و مغفور کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین۔ اپنی ہستی کو مٹا کر اجتماعیت کے حوالے کرنا اگر کسی نے سیکھنا ہو تو حافظ صاحب سے سیکھے۔ منافقانہ سیاست کے قائل نہ تھے۔ انتہائی مخلص،شفاف کردار ،ا±جلے من اور صاف گوشخصیت تھے۔ تحریکی ساتھیوں کو غمگین اور اداس کر گئے۔ لکھتے ہوئے ہاتھ کانپ رہے ہیں۔ ملکی سیاست میں کوئی ایک ایسا کردار ہو تو بتائیں ، جو بے لوث ، بے غرض اور مالی منعفت سے دور ہو۔ سید مودودی ؒ کی تحریک کے ایسے پھول ڈھونڈنے سے بھی نہیں ملیں گے۔جو عجز و انکساری میں ایک خاص مقام رکھتے ہوں۔چہرے پر بلا کی وجاہت ،دل پھول کی طرح ملائم۔مجھے اعزاز ہے کہ اس مرد مجاہد کو دو بار اپنے کاندھوں پر اٹھاکر جلسہ گاہ تک لایا۔ مگر افسوس سفر آخرت پر کاندھانہ دے سکا۔دوستوں سے دعاءکی درخواست ہے۔ شعلہ بیاں مقرر، زندگی کے ہر میدان تعلیم ،کھیل،سیاست، یونین،سماجی میدان کا آل راو¿نڈر ، مزدوروں،مظلوموں کاساتھی اللہ حق مغفرت کرے، عجب آزاد مرد تھا۔ تحریکوں اور تنظیموں میں کم افراد ہی ایسے ہوتے ہیں جو صرف قربانیاں دینا ہی جانتے ہیں۔ ان کے ارد گرد مفاد پرست چاہے کتنی بے حیائی سے ہی اپنی اناو¿ں کی پوجا کرتے رہیں، وہ جانتے بوجھتے انجان بن کر اپنی آخرت کی فکر میں اللہ کی مخلوق کی خدمت میں مصروف رہتے ہیں۔ ہمارے بہت ہی پیارے اور قابل احترام بھائی حافظ سلمان بٹ اسی طرح کے مخلصین کے سرخیل تھے۔ آج انکے انتقال پر ملال کی خبر سن کر دل بہت د±کھی ہوا۔ اللہ رب العالمین سے دعا ہے کہ انکی مغفرت فرمائے اور جنت میں انکے درجات بلند کرے۔ آمین۔ حافظ صاحب نابغہ روزگار ہونے کے ناطے ہمیشہ اپنے زمانے سے آگے کے انسان لگے۔ پاکستان اور امت مسلمہ کے مسائل کا حل انکی باوقار اور باصلاحیت شخصیت میں ہمیشہ سے موجود تھامگر انکو پہچاننے والے شاید ہمارے ہاں موجود نہیں تھے۔ تنظیمی پابندیوں کی قید نے “آزاد مرد” کو ہمیشہ محدود ہی رکھااور وہ پلاننگ اور پالیسی کے معاملات پر اپنی رائے کو قربان کرتے کرتے تھک ہار کر اپنے مالک حقیقی سے جا ملے۔ بہت کم لوگ ایسے ہوتے ہیں جو قائدانہ صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ اپنے قریبی لوگوں کے دلوں میں اس طرح بستے ہیں کہ وہ ان کی رائے پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی جانیں بھی قربان کر دیتے ہیں۔ بھائی حافظ سلمان بٹ نے ہزاروں دلوں پر حکمرانی کرتے ہوئے عاجزی اور انکساری کا دامن کبھی بھی نہیں چہوڑا۔ جان سے عزیز تھا۔ مزدور کا رفیق تھا۔ ہر آنکھ اشکبار، ہرشخص غمزدہ ،دنیا سے بے نیاز مرد قلندر تھا۔الخدمت کے صدر چوہدری عبدالشکور صاحب نے درست فرمایا ہے کہ حافظ سلمان بٹ سید عطاءاللہ شاہ بخاری اور شورش کاشمیری کے قبیلے کا آدمی تھا۔ صلح ہو یا جنگ ہو۔ ساتھیوں کا سنگ ہو۔ بٹ صاحب کے الفاظ کی گونج ابھی تک دماغ میں تروتازہ ہے” نواز شریف یہ جمعیت کے نوجوان تیری اتفاق فونڈری کے ملازم نہیں ہیں، ہم نے ایوب کو بھگتا ہے ہم نے بھٹو کو بھگتا ہے ہم نے ضیاءکو بھی بھگتا ہے، تو کس کھیت کی مولی ہے اور کان کھول کے سن لے، جمعیت کو مٹانے والے مٹ گئے مگر جمعیت آج بھی پوری آب وتاب سے زندہ ہے“۔ حافظ سلمان بٹ نے اسلامی جمعیت کے نوجوانوں سے خطاب میں کہا۔ نوجوانوں کو اپنے انداز میں کام کرنے دو، بوڑھے اپنی بوڑھی نصیحتوں سے جواں جذبوں کو بوڑھاکرنا چاہتے ہیں۔ میں اپنے پیارے بیٹوں کو ایسی برزگانہ نصیحت نہیں کرونگا۔کہ انہیں اپنا ہر منصوبہ غلطی کامظہر نظر آئے۔ غلبہ دین کے داعی جواں ولولوں کو باطل کی ہر دیوار خش و خاشاک کی طرح بہا دینی چاہئے۔ ایک دفعہ سیالکوٹ میں ہارس اینڈ بریک ڈانس شو کا انعقاد ہونا تھا۔ہم نے ضلعی انتظامیہ سے اس بیہودہ شو کو روکنے کی استدعا کی۔ لیکن انتظامیہ نہ مانی۔ہم کچھ لڑکے لاہور حافظ صاحب سے لے گئے کہ آپ پنجاب انتظامیہ سے بات کریں۔انہوں نے کہا قد آپکا چھ فٹ ہے۔ اوربات میں کروں۔ جاو¿ ڈپٹی کمشنر کے آفس کے باہر جلوس لےجاو¿۔انتظامیہ کاباپ بھی مانے گا۔ حافظ صاحب کی بات سے بہت حوصلہ ملا، سیالکوٹ واپس جا کر جلوس کا بندوبست کیا الحمداللہ ہماری بات کو مان لیا گیا۔ ایکبار ہم سیالکوٹ سے حافظ صاحب کے انتخابی جلسہ میں شرکت کےلئے گئے۔لیکن ہم چار جگہ انکی تقاریر سننے کے بعد واپس آئے۔ ایک رات میں چار جگہ خطابات کوئی معمولی کام نہیں ہے۔ ایسا متحرک اور بہادر انسان اسلامی تحریکوں کو ایک نئی جہت اور ولولہ عطاءکرتا ہے۔ حافظ سلمان بٹ حق اور سچ کا کمانڈر تھا، نوجوانان پاکستان کا ہیرو تھا۔
قہاری و غفاری و قدوسی و جبروت
یہ چار عناصر ہوں تو بنتا ہے مسلمان
حقیقی معنی میں مسلمان بننے کےلئے چار باتیں ضروری ہیں، یعنی انسان اس وقت مسلمان بنتا ہے جب اسکی زندگی سے مندرجہ ذیل چار باتیں ظاہر ہوں، 1۔ وہ اللہ کے دشمنوں کو مرعوب کر سکے، 2۔ وہ خطا کاروں کو معاف کرسکے۔ 3۔ وہ پاکیزہ زندگی بسر کرے۔ 4۔ اور صاحب حکومت ہو، کسی کا غلام نہ ہو۔اور یہ تمام عناصر حافظ سلمان بٹ صاحب میں پائے جاتے تھے۔ اللہ حافظ صاحب کی بہترین مہمان نوازی کرے۔ کروٹ کروٹ جنت عطا فرمائے۔آمین
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here