حیدر علی
7فروری بروز اتوار کی شام ساڑھے چھ بجے سارے امریکا میں ایک عجب سماں ہوگا لوگ کھانے کی میز کی بجائے ڈرائنگ روم میں براجمان ہونگے، اُن کے سامنے عام دنوں کے ڈنر کے بجائے چکن ونگ ، اٹالین بریڈ اور اگر امریکی ہیں تو یقینا 6 پیک آف بیئر ہر ایک کی تواضع کیلئے حاضر ہونگیں تاکہ اُن میں سے جس کسی کو گھر واپس جانے کیلئے ڈرائیو کرنا ہو تو وہ راستہ میں کسی دوسری گاڑی کو ضرور ناک آ¶ٹ کردے لیکن محفل ایسی سکوت کا مظہر ہوگی جیسے کوئی آسمان غزل کی ملکہ ترنم ” دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں“ کے نغمہ کو چھیڑ دیا ہوموضوع بحث ہوگا صرف اور صرف سُپر بال جس کا مقابلہ ٹمپا بے ریمنڈ جیمز اسٹیڈیم میں سجے گا، دوٹیمیں جن میں ایک کینسس سٹی چیفس اور دوسری ٹمپا بے عرف عام میں بکنیئرز شامل ہے ایک دوسرے سر او ر پنجے ٹکرائیں گی۔ٹمپا بے بکنیئرز اور کینسس سٹی چیفس کا مقابلہ یقینا حیرت انگیز ، زوردار، سخت اور لوگوں کی توجہ کا مرکز ہوگا، کینسس سٹی کُل 16 کھیلوں میں سے 14 جیت اور 2 شکست کھاکر سُپر بال 55 تک پہنچی ہے جبکہ اِسکے مد مقابل ٹیم ٹمپا بے 16 میں سے 5 شکست اور 11 کھیل جیت کر سُپر بال کی خاک چھانے گی،دراصل ٹمپا بے کا رواں سیزن انتہائی نشیب و فراز سے گذرا ہے، اِسکے کوارٹر بیک ٹام بریڈی جو کسی تعارف کے محتاج نہیں کنٹریکٹ کے تنازع کی وجہ کر اپنی سابقہ ٹیم نیو انگلینڈ کو خیر باد کہہ کر اِس میں شمولیت اختیار کی ہے، ٹام بریڈی کی اپنی سابقہ ٹیم نیو انگلینڈ سے یہ مطالبہ تھا کہ وہ اُن سے دو سال کیلئے 50 ملین ڈالر کا معاہدہ کرے، جس پر اُس ٹیم کی مینجمنٹ آمادہ نہ تھی، اِسی اثنا ٹمپا بے بکنیئرز کو یہ ایک سنہرا موقع ہاتھ آگیا اور وہ 43 سالہ ٹام بریڈی کو بحیثیت کوارٹر بیک 50 ملین دوسالہ کنٹریکٹ پر لینے کیلئے فورا”راضی ہوگئی ٹام بریڈی کے ابتدا کا کھیل انتہائی مایوس کُن تھا ، اور اسپورٹس کے تجزیہ نگار اِس بات پر اصرار کر رہے تھے کہ ٹام بریڈی کو ریٹائرمنٹ لے لینی چاہیے تاہم بریڈی نے ایک پختہ عمر میں اپنے آپ میں اصلاح کرنے کی بے انتہا کوشش کی، جہاں اُن کی لیڈر شپ میں میں ٹیم کو ابتدا میں مسلسل شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، وہاں بعد ازاں وہی ٹیم مسلسل فتح کے جام سے لب کشائی کرنے لگی۔
کینسس سٹی چیف کے کوارٹر بیک پیٹرک موہومز کی اپنی ایک کہانی ہے فٹ بال کے سیزن کی ابتدا سے لے کر آخر تک وہ مسلسل فتح و کامرانی سے ہمکنار ہوئے حتی کہ صرف دو کھیلوں میں اُنہیں شکست سے دو چار ہونا پڑا لیکن اُن کی پرفارمنس انتہائی پُر اسرار ہے ، جس کی وجہ کر شائقین اُنہیں شک و شبہ کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اُن کی خواہش ہمیشہ یہی رہتی ہے کہ وہ بال خود لے کر ٹچ ڈا¶ن کریں، بال کو پھینکنے میں انٹرسیپشن کا خطرہ ہوتا ہے لیکن مخالف ٹیم کے کھلاڑی اُن کی اِس خصلت سے واقف ہوگئی ہے اور وہ اُن کے گرد حصار ڈال کر صرف ایک فٹ کے فاصلے پر اُنہیں سیک کر دیتی ہے، کوارٹر بیک کا سیک ہوجانا یا اُس کے پھینکے ہوے بال کا انٹرسیپشن کا ہدف بن جانا بڑا ہی شرمندگی کا باعث ہوتا ہے، سُپر بال میں پیٹرک موہومز کا مقابلہ ایک انتہائی تجربہ کوارٹر بیک ٹام بریڈی سے ہے، جن کے تیر سے نکلا ہوا کمان شاذ و نادر ہی نشانہ پر خطا ہوتا ہے، اِسلئے تمام پہلو¶ں کو پیش نظر رکھتے ہوے میں تو یہی قیاس آرائی کرتا ہوں کہ ٹام بریڈی اِس مرتبہ بھی سُپر بال کا تاج اپنے سر سجالینگے۔اب آئیے کھیل دیکھنے کے مواقع سے بھی آپ آگاہ ہوجائیں شاید آپ کی پاکٹ اِس بات کی اجازت نہ دے کہ آپ بانفس نفیس اِس کھیل کو دیکھ سکیں ، لیکن آپ ٹی وی پر دیکھ کر ہی اپنے دوستوں کو ڈینگیں مار سکتے ہیں کہ آپ سُپر بال دیکھنے ڈرائیو کرتے ہوے ٹمپا بے گئے ، اور واپسی کے وقت بس سے تشریف لائے تھے ، کیونکہ گیس کا پیسہ ختم ہوچکا تھا وجہ اِس کی یہ بھی ہے کہ سرکاری طور پر ٹکٹ کی قیمت صرف سُپر بال کے ایک کھیل کی پانچ ہزار ڈالر ہے، اور جو آن لائن بلیک مارکیٹ میںگورے لوگ دس ہزار ڈالر تک میں فروخت کر رہے ہیں، ویسے ہمیشہ ہی سُپر بال کی ٹکٹیں اِنہی قیمتوں پر بلیک مارکیٹ میں فروخت ہوتیں ہیں، لیکن اِس مرتبہ چونکہ کورونا وائرس کی وجہ کر سیٹوں کی تعداد کو انتہائی محدود رکھا گیا ہے، کُل سیٹیں صرف 22 ہزار ہیں جن میں 7ہزار سیٹیں کورونا وائرس کے مریضوں کے خدمت گذاروں کیلئے مخصوص ہیں تو پھر باقی لوگ کیا کرینگے ؟ فٹ بال جو امریکا کا سب سے زیادہ مقبول ترین کھیل ہے اُسے لوگ کہاں دیکھیں گے؟ نیویارک کے ریسٹورنٹ میں شاید اِن ڈور ڈائننگ بھی صرف 25 فیصد تک محدود ہے گھروں میں بھی پچاس افراد سے زائد اجتماع پر پابندی عائدہے، گھر یا ریسٹورنٹ کا بیسمنٹ اول یا سب سے آخری آپشن ہوگا لیکن اگر خدانخواستہ پولیس نے چھاپہ مارا تو ہزاروں لوگ کیڑے مکوڑے کی طرح اُبل پڑینگے، اور بیئر کی بوتلیں اِس طرح بر آمد ہونگی جیسے گھر نہیں بیئر بنانے کی فیکٹری ہو ویسے چھاپے کا احتمال کم ہی ہے نیو یارک کی پولیس چاہتی ہے کہ لوگ کسی نہ کسی کام میں مصروف رہیں ، اور اُنہیں سونے کا موقع ملتا رہے۔کھیل کی اہمیت کے تناسب سے اُس میں نشر ہونے والے کمرشل کی قیمتوں کا تعین ہوتا ہے اِس لئے اِس سُپر بال میں صرف 30 سیکنڈ کے ایک کمرشل کی قیمت 5 ملین ڈالر رکھی گئی ہے تاہم سُپر بال میں ہمیشہ تعاون کرنے والی بیئر کی کمپنی بڈ وائیزر نے اِس دفعہ اپنا کمرشل دینے سے انکار کر دیا ہے، بڈ وائیزر کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ کمرشل کی ساری رقمیں ویکسین کے فوائد کیلئے رائے عامہ کو ہموار کرنے پر خرچ کرے گی۔