لاہور:
فیورٹ پاکستان ’’پروٹیز بچوں‘‘ کو سبق سکھانے کیلیے تیار ہے تاہم پہلا ٹی 20 آج لاہور میں کھیلا جائے گا۔
ٹیسٹ سیریز میں پروٹیز کو کلین سوئپ کرنے کے بعد پاکستان ٹیم اب ٹی20میں بھی ایسی ہی کارکردگی دہرانے کیلیے پْرعزم ہے،پہلا معرکہ جمعرات کو قذافی اسٹیڈیم لاہورمیں ہوگا۔
دورہ نیوزی لینڈ میں انجری کے سبب ایک بھی میچ نہ کھیل پانے والے کپتان بابر اعظم کی واپسی سے گرین شرٹس کا حوصلہ جوان ہوگیا، مسلسل جدوجہد کرنے والی ٹاپ آرڈر کو بھی استحکام ملنے کا امکان ہے،حیدر علی کو بطور اوپنر آزمانے پر سنجیدگی سے غور ہونے لگا۔
ٹی10لیگ میں شرکت کی وجہ سے بروقت بائیوببل جوائن نہ کرنے والے محمد حفیظ دستیاب نہیں ہوں گے،گذشتہ سال دنیا بھر کے بیٹسمینوں میں ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے سینئر پلیئر پاکستان کی فتوحات کے اہم کردار رہے ہیں،مڈل آرڈر میں ان کی کمی شدت سے محسوس ہوگی۔
نیوزی لینڈ میں اچھی فارم میں نظر آنے والے محمد رضوان وکٹ کیپنگ کے ساتھ بیٹنگ کا بھی بوجھ اٹھاکر محمد حفیظ کا خلا پْرکرنے کی کوشش کریں گے، شاداب خان انجری کی وجہ سے دستیاب نہیں، خوشدل شاہ، آصف علی اور حسین طلعت بیٹنگ لائن کاحصہ بننے کے مضبوط امیدوار ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی اور فہیم اشرف کو آرام دیے جانے کا امکان ہے، اگر فہیم کو ڈراپ کیا گیا تو افتخار احمد کی جگہ بنے گی، پیس بیٹری میں حارث رؤف، حسن علی اور محمد حسنین کو شامل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
آل راؤنڈر محمد نواز اور زمبابوے کیخلاف سیریز میں بہترین کھلاڑی قرار پانے والے لیگ اسپنر عثمان قادر کی مدد سے بھی پروٹیز کو قابو کرنے کا پلان ہے۔
دوسری جانب جنوبی افریقہ کے کئی اسٹار کرکٹرز ٹیسٹ سیریز کے بعد وطن واپس جا چکے ان میں کوائنٹن ڈی کک، فاف ڈوپلیسی، راسی ون ڈر ڈوسین، کاگیسو ربادا اور لونگی نگیڈی شامل ہیں۔
موجودہ اسکواڈ میں صرف ڈیوڈ میلان ہی پاکستانی کنڈیشنز میں کھیلنے کا تجربہ رکھتے ہیں،وہ ورلڈ الیون کے ساتھ 2017میں لاہور آ چکے ہیں، قائم مقام کپتان ہینری کلاسن کورونا سے نجات کے بعد فارم میں واپسی کے متلاشی ہوں گے۔
اسکواڈ میں ڈیبیو کے منتظر 3کرکٹرز بھی شامل ہیں، دونوں ٹیموں کے مابین گذشتہ سیریز جنوبی افریقہ میں 2018-19 میں کھیلی گئی جس میں پروٹیز نے 2-1 سے برتری ثابت کردی تھی،دونوں ٹیموں نے گذشتہ روز بھی ٹریننگ کرتے ہوئے تیاریوں کو حتمی شکل دے دی۔
کھلاڑیوں نے بیٹنگ، بولنگ اور فیلڈنگ میں اپنی صلاحیتیں نکھارنے کا مشن جاری رکھا، ٹیم مینجمنٹ ممکنہ پلیئنگ الیون کے حوالے سے مختلف امکانات پر غور بھی کرتی رہی، میچ کیلیے قذافی اسٹیڈیم میں تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔ سپورٹنگ پچ پر بیٹسمینوں کو کھل کر رنز بنانے کا موقع ملے گا، اچھی لائن و لینتھ پر بولنگ کرنے والے بولرز کو بھی مدد مل سکتی ہے۔
یاد رہے کہ قذافی اسٹیڈیم میں 18ماہ قبل نوآموز سری لنکن ٹیم نے گرین شرٹس کو کلین سوئپ کرتے ہوئے کارکردگی زوال پذیر ہونے پر مہر تصدیق ثبت کردی تھی،اس سیریز کے بعد سرفراز احمد کو قیادت سے بھی ہاتھ دھونا پڑے، اس کے بعد پاکستان نے گذشتہ سال جنوری میں یہاں بنگلہ دیش کیخلاف 2 میچز میں فتح حاصل کی،ایک مقابلہ بارش کی نذر ہوگیا،نوآموز پروٹیزٹیم سے بھی گرین شرٹس کو اپ سیٹ کا خطرہ ستائے گا۔