جہاز کا ڈوبنا، چوہوں کا بھاگنا!!!

0
340

Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA

پاکستان میں سینیٹ کے انتخاب کے موقع پر پی ٹی آئی کے اندر پورے ملک میں ان دنوں کا سلسلہ جاری رہا ہے۔کہ جس میں صوبہ پختون خواہ کے لیاقت خٹک اور صوبہ سندھ سے لیاقت جتوئی کا ساتھیوں سمیت عمران خان کے خلاف بغاوت قابل ذکر نظر آرہی ہے کہ جس میں پختون خواہ سے بیس اراکین پارلیمنٹرین اور صوبہ سندھ میں پارٹی کے رہنماﺅں کا گورنر سندھ، بلوچستان میں پارٹی یا پھر صوبہ پنجاب کے80کے لگ بھگ پارلیمنٹرین کی بغاوت سے معلوم ہو رہا ہے کہ جنرلوں کی پیدا کردہ تحریک انصاف پارٹی کے خاتمے کا وقت آپہنچا ہے جس کے اثرات آئندہ3مارچ کے انتخابات پر نظر آئیں گے۔پورے سینیٹ کے انتخاب میں صرف ایک نشست درالخلافہ اسلام آباد کا بہت چرچا چل رہا ہے جس کے دو اہم امیدوار سابقہ اسپیکر اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور سداں بہار وزیر خزانہ بین الاقوامی ساہوکاری کے ایجنٹ حفیظ شیخ کے درمیان بہت بڑا مترکہ انتخاب ہے جس کے لیے پورے ملک میں ہل چل مچی ہوئی ہے ایک طرف طویل مدت سیاستدان یوسف رضا گیلانی دوسری طرف ہر حکومت کا وزیر خزانہ اور پاکستان کے مالیات کے مالک قرضوں کا اہلکار پاکستان کو تباہ وبرباد، دیوالیہ پن اور مقروض ترین کرنے والا حفیظ شیخ ہے۔جس کا اخلاق سندھ سے ہے مگر ہم آمروں اور جابروں کا حامی ہے۔تاہم عمران خان کا جہاز ڈوب رہا ہے جس کے چوہے بھاگ رہے ہیں۔جو موجودہ اسٹیبلشمنٹ کے لیے بہت بڑا رسک بن چکا ہے۔جن کے دور میں ملکی تباہی وبربادی منصوبہ بندی کے تحت ہوئی ہے۔جو ایک صرف اور صرف کھلاڑی تھا جس کے علاوہ ان کا کوئی علم اور تجربہ نہ تھا جو آج بھی22کروڑ کے آبادی والے پاکستان کو ایک کرکٹ کا کھیل قرار دے چکا ہے۔جس سے ملک سیاسی ومعاشی اور مالی طور پر بدحال اور بے حال ہوچکا ہے۔یہ جانتے ہوئے کہ سیاست ایک طویل جدوجہد سے سمجھ میں آتی ہے جوکہ ایک خاص علم ہے جس پر عملدرآمد کرنے والے سیاستدان کہلاتے ہیں۔حکمت عملی سے ملکی حالات اور واقعات پر ریاست کو چلاتے ہیںیہی وجوہات میں سیاست باپ دادا سے کئی نسل تک سفر کرتی ہے جس نے قائداعظم جوہر لال نہرو،گاندھی اور دوسری برصغیر کی قیادت پیدا کی ہے۔جنہوں نے اپنی سیاست سے ہندوستان کو آزاد کرایا جس کی وجہ پاکستان وجود میں آیاچونکہ عمران خان کی سیاسی پیدائش جنرل ضیاء،کپتانی پر قائم رکھنا جنرل گل حمید کی سازشی پرورش، جنرل مشرف کی تربیت جنرل پاشا کی اتالیتی اور جنرل ظہیر السلام کی نگہبانی سے ہوئی ہے جنہوں نے ایسا اوقات جنرلوں کے خلاف تقاریر کی ہیں۔جنرلوں کو برا بھلا کہا تھا کہ عوام سمجھ سکیں کہ وہ بھی ایک سیاستدان ہیں۔حالانکہ جب وہ جنرلوں کو گالیاں دے رہے تھے اس وقت جنرل پاشا اور جنرل ظہیر السلام دونوں عمران خان کی تربیت پر نافذ تھے۔مزیدبرآں عمران خان کے ہسپتال کو بڑھا چڑھا کر نہیں کہا گیا جبکہ بھارت میں مدد لینا یا پھر پاکستان میں عبدالستار عیدی نے جو کچھ انسانیت کے لیے کیا ہے وہ ناقابل بیان ہے کہ جنہوں نے غریبوں مسکینوں اور یتیموں، بے سہاروں اور بے کسوں کے لیے کھانے پینے علاج ومعالجہ رہائش فراہم کی ہے۔جنہوں نے ساری زندگی انسانیت کے لیے وقف کردی۔مگر عمران خان کے شوکت خانم کو ایسا پیش کیا جس سے لگتا ہے کہ شوکت خانم ہسپتال کے مقابلے میں کوئی دوسرا انسانی خدمت میسر نہیں ہے۔یہ جانتے ہوئے اس ہسپتال کی آڑ میں عمران خان نے اربوں کھربوں روپے چندوں، زکوتوں، صدقوں، فطرانوں کی شکل وصول کیے ہیں۔میں44کروڑ رقم دوبئی میں سٹے میں ضائع کی ہے۔اربوں کی رقم اپنی بہنوں کے کھاتوں میں منتقل کی ہے۔اپنی350کنالوں کا محل بنی گالہ تعمیر کرایا۔بارہ کروڑ روپے میں اپنا آبائی زمان پارک والا گھر بنوایا۔کروڑوں روپے سیاست میں آنے کے لیے خرچ کیے جو آج تک ایک امیر ترین شخص کی شکل میں عیش وعشرت کر رہا ہے۔مگر ان کی ہسپتالی خدمات کو پیش کرکے ان کو پیش کیا گیا۔جن کی22سالہ جدوجہد کو ہسپتال شوکت خانم اور چندہ وصولی کے کارنامے پیش کرکے پورے ملک پر مسلط کیا گیا۔جو ملک کی تباہی وبربادی کاباعث بنا جو آج ملکی سلامتی کے خطرے کا باعث بن چکے ہیں۔جن کو2018کے انتخاب میں زبردستی ووٹرز پر ڈاکہ زنی کرکے اقتدار میں لایا گیا جن کا ثبوت آج کے ملکی ضمنی انتخاب میں آیا کہ عمران خان ٹولہ پورے ملک میں انتخاب ہار چکا ہے۔جن کو پختون خواہ نوشہرہ، پنجاب وزیرآباد، ڈسکہ سندھ،کراچی، سانگھڑ، بلوچستان پشتین میں بری طرح شکست ہوچکی ہے۔جن کی پارٹی میں آج بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔جن کے پارلیمنٹرین حکومت کا ساتھ چھوڑ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔جبکہ اکثر پارلیمنٹرین حکومتوں کے ساتھ چپکے رہتے ہیں۔جن کے مالی مفادات پورے ہوتے ہیں کرپشن میں ملوث ہوتے ہیں۔اور پوری مراعات وصول کرتے ہیں پھر کیا وجہ ہے کہ موجودہ پارلیمنٹرین پی ٹی آئی کو چھوڑ چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں کیا موجودہ حکمران ایماندر ہے یا پھر ناکام ترین اور نالاحق ترین حکمرانی کی وجہ سے عوام کے قیدوغضب سے بچنا چاہتے ہیں۔
٭٭٭

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here