Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
اگرچہ امریکہ میں جیسے جمہوری اور آئینی ملک میں جنس پرستی کے بڑے بڑے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں جس کے مرتکبین صدر، کانگریس مین، سینیٹرز، گورنرز، جنرلز اور اہلکار پائے گئے ہیں جس میں امریکی سابقہ صدر بل کلنٹن کا جنس پرستی کا کیس بہت مشہور ہے جن کےخلاف کانگریس نے مواخذہ کیا مگر سینیٹ میں ایک ووٹ کی کمی کی وجہ سے وہ بچ گئے، امریکی سول رائٹس موومنٹ کے جیسی جیکسن کوبنا شادی بچی پیدا کرنے پر اپنی سیاست سے کنارہ کشی کرنا پڑی، پچھلے دنوں می ٹو کی لہر میں خواتین نے تین تین د ہائیوں کے جنسی ہراسانیاں، جنسی گالیاں، جنسی ہراسمنٹ، جنسی دست درازی کے مقدمات دائر کئے جس کے مشہور کانگریس مین جان کاٹرز، سینیٹر فرینکلن، مشہور اداکار بل کوثی، ارب پتی وائن اسٹائن اور دوسرے درجنوں لوگ ملوث پائے گئے جنہوں نے استعفے دے کر یا جیل یاترہ اور خود کشی کر کے اپنے آپ کو بچا لیا۔ برعکس پاکستان میں جنس پرستی میں طاقتوروں کے سامنے قانون بے بس اور بے اختیار نظر آیا ہے جس کی وجہ سے روزانہ درجنوں جنس پرستی کے واقعات ہو رہے ہیں جن کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی سرپرستی حاصل ہوتی ہے یا پھر عدالتیں بے حس ثابت ہوتی ہیں کہ زنا کاروں کو سزائیں دے نہیں پاتی ہیں جس کی مثالیں جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ میں پائی جاتی ہیں جہاں جاگیرداروں، وڈیروں، رسہ گیروں اور اہلکاروں کے سامنے غریبوں، بے کسوں، ہاریوں اور کسانوں کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بیویاں غیر محفوظ ہوتی ہیں تاہم پاکستان میں جنرل ضیاءکے دور آمریت اور بربریت میں ملک کی مشہور اداکارہ شبنم کا اجتماعی ریپ ہوا تھا جس میں جاگیرداروں اور جنرلوں کے بیٹے شامل تھے جن کے سامنے پاکستان کا قانون اور انصاف بے بس ہو گیا جس کے بعد اداکارہ شبنم ترک وطن کر کے بنگلہ دیش چلی گئیں، جنرل مشرف کے دور حاکمیت اور ظلمت میں بلوچستان میں ایک فوجی کیپٹن حماد نامی شخص نے ڈاکٹر شازیہ خالد کا ریپ کیا جس پر قائداعظم کے ساتھی اور حامی نواب اکبر بگٹی نے احتجاج کیا جن کو جنرل مشرف کے حکم پر پہاڑ کے نیچے دفن کر دیا گیا، بے چاری ڈاکٹر شازیہ اپنی بے بسی اور بے کسی کے عالم میں برطانیہ جا بسی، ان کو بھی انصاف سے محروم رکھا گیا، جنرل مشرف کے ہی دور حکمرانی میں پنچایت کی موجودگی میں اجتماعی ریپ کیا گیا جس پر جنرل مشرف نے کہا کہ پاکستانی بعض خواتین زنا کاری کا ڈرامہ رچا کر برطانیہ، کینیڈا اور امریکہ کا ویزا حاصل کرتی ہیں۔ مختاراں مائی نے ہر مقام پر انصاف ڈھونڈا جو انہیں آج تک نہ مل سکا حالانکہ مختاراں مائی آج بھی پاکستان میں موجود ہے جبکہ جنرل مشرف اسرائیل کے اتحادی اور حامی ملک دبئی کے خلیفوں کے چرنوں میں پناہ گزین ہے، عمران خان بذات خود زنا کاریوں کا شوقین رہا ہے جو اپنے آپ کو پلے بوائے ہونے پر فخر کیا کرتا تھا ،اسی دوران ان کے ہاں بناءشادی کے گرل فرینڈ سیتا وائٹ کے ہاں ایک خوبصورت بچی ٹائرن کی ولادت ہوئی جس کیلئے سیتا وائٹ نے کیلیفورنیا کی کاﺅنٹی لاس اینجلس سے ولدیت کیلئے رجوع کیا تو عدالت نے بڑی تحقیق اور تفتیش کے بعد عدالتی حکم دیا کہ بچی کا باپ عمران خان ہی ہے، آرڈر میں یہ بھی لکھا گیا کہ اگر درخواست دہندہ چاہے تو چائلڈ سپورٹ کا بھی کلیم کر سکتی ہے جس پر سیتا وائٹ نے کوئی درخواست نہ دی کیونکہ وہ بھی جمائما کی طرح ایک امیر باپ کی بیٹی تھی اگر وہ چائلڈ سپورٹ کی درخواست فائل روک دیتی اور عمران خان ڈیفالٹر ہو جاتا تو آج عمران خان امریکہ میں داخل نہ ہو پاتا اگر آتا تو گرفتار ہو سکتا تھا کیونکہ امریکہ میں چائلڈ سپورٹ کے پیسے نہ دینا جرائمز میں شامل ہے، بہر کیف پاکستان میں جب بھی کوئی ہولناک اور اندوہناک واقعہ ہو جاتا ہے تو اس کی تحقیق اور تفتیش کی بجائے چور مچائے شور کا ڈرامہ شروع ہو جاتا ہے جس کا کھوجی اسی کھوجی کو لگایا جاتا ہے جو حصہ ملنے پر کھوج کسی دوسری طرف لے جاتا ہے پچھلے ہفتے پاکستانی موٹر وے پر ایک ریپ کیس ہوا جس کا ابھی تک نام اور متاثرہ پارٹی کا پتہ نہیں چل پایا اگر خفیہ رکھا گیا ہے تو بھی ٹھیک ہے مگر کب تک کل عدالتوں میں متاثرہ خاتون پیش ہونگی چاہے یہ بھی ٹھیک ہے کہ ان کو ویڈیو لنک پر سوال و جواب لئے جا سکتے ہیں مگر پارلیمنٹیرین نے انتہاءکر دی تاکہ جو پارلیمنٹ میں سر عام پھانسی، عضو تناسل کاٹنے اور نامرد کرنے کا قانون پیش کر رہی ہے یہاں تک کہ پھانسی کا تعلق ہے تو کوئی بری بات نہیں ہے کہ ایسے مجرموں کو پھانسی دی جائے مگر جب سر عام پھانسی کا مطالبہ کیا جاتا ہے تو ان حکمرانوں کا چہرہ نظر آجاتا ہے جب سپریم کورٹ کی تشکیل کردہ خصوصی عالت نے سابقہ آئین شکن، معطل اور غیر مو¿ثر کرنے والے پوری عدلیہ کو برطرف کرنے والے جنرل مشرف کو مقدمہ¿ غداری میں سر عام پھانسی کا حکم دیا جن کا جرم ریپ کیس سے بھی ہزاروں گنا زیادہ تھا جنہوں نے پوری قوم کےساتھ زیادتی کی تھی تو ملک ے دربانوں اور بلوانوں میں ماتم مچ گیا کہ جنرل غدار نہیں ہو سکتا کیونکہ جنرل آئین پاکستان سے بالاتر ہیں جبکہ پاکستان میں منتخب وزیراعظم زیڈ اے بھٹو کو پھانسی، وزیراعظم نوازشریف کو بار بار جیلوں میں ٹھونسا گیا اور جلا وطن کیا گیا، صدر زرداری کی گزشتہ بارہ سالوں سے جیلوں کی زینت بنا رکھا ہے لہٰذا وہ لوگ جو ایک جنرل کی سزائے موت پر عمل درآمدنہیں کر سکتے ہیں وہ ایک زنا کار کو کیا سزا دینگے، یہ جانتے ہوئے کہ مجرم کو سزا اسی قانون کے تحت ملے گی جو اس وقت رائج تھا، آج کے قانون کے تحت سزا نہیں ہو سکتی ہے، بہر حال موٹر وے ریپ کا عابد نامی مجرم جو پیدل بھاگ بھاگ کر پولیس کے ہاتھ نہیں آرہا ہے جو دس فٹ کے فاصلے سے پولیس کے سامنے سے بھاگ جاتا ہے جن کا تعلق وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے علاقے ننکانہ صاحب سے ہے جو دال میں کالا نظر آرہا ہے پاکستان میں نت نئے شوشے چھوڑ چھوڑ کر بے بس عوام کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے موٹر وے ریپ کا حال وہی ہوگا جو ڈاکٹر شازیہ، خالد اور مختاراں مائی یا اداکارہ شبنم ریپ کیسوں کا ہو، موٹر وے ریپ کیس کا سب سے زیادہ فائدہ پاکستان کے کرپٹ ترین جنرل عاصم کو پہنچا جن کیخلاف کرپشن کی دولت کے چرچے تھے جو اب مدھم پڑ چکے ہیں جس سے پوری فوج بدنام ہو رہی تھی یہ صرف جنرل عاصم باجوہ اکیلے کرپٹ نہیں ہیں پاکستان کے سابقہ آرمی چیف جنرل مشرف، جنرل کیانی، جنرل کرامت، جنرل راحیل شریف، جنرل پاشا، جنرل شاہ اور دوسرے لا تعداد اعلیٰ فوجی افسران بھی جن کی کرپشن کی دولت اتنی ہے کہ اس کے سامنے سیاستدان بے گناہ نظر آئیں گے جن کا احتساب کوئی امام خمینی، اردگان اور حسینہ واجد ہی کر پائے گی۔
Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
Ramzan Rana. Legal Analyst. M. A , LLB & LLM (USA
٭٭٭