زرداری اور شریف خاندان نے پاکستان کو ناقابل برداشت نقصان پہنچایا، غیر ملکی صحافی

0
227

تحریر: سیمن ٹیمپلر
دنیا کی ساتویں بڑی ایٹمی قوت پاکستان کی بدنما سیاست اور اس کے کردار ایک غمناک داستا ن کی عکاسی کرتے ہیں ، 200ملین افراد پر مشتمل غیر ترقی یافتہ ، غیر مستحکم جنوبی ایشیائی ریاست پاکستان برائے نام جمہوری ملک ہے ، کیسے کیسے چور ، لٹیرے اس ملک پر حکمرانی کرتے رہے ہیں ایک غمناک داستان ہے ، 1999 میں جنرل پرویز مشرف نے مارشلا نافذ کیا اور نائن الیون کے بعد پاکستان اور امریکہ اتحادی ممالک کے طور پر سامنے آئے ،قابل غور بات ہے کہ فوج کے دور حکومت میں ہی اس ملک نے معاشی ، سماجی اور ثقافتی میدان میں بے شمار ترقی کی لیکن معاملات اس وقت خراب ہوئے جب پرو یز مشرف نے امریکہ اور برطانیہ کے دباﺅ میں آکر بینظیر بھٹو اور نواز شریف کو ملک واپس آنے کی اجازت دی اور اسی تناظر میں جنرل کیانی بھی آرمی چیف بننے کے لیے پر تول رہے تھے ، رہی سہی کسر امریکی سفیر نے پوری کر دی جن کے تھمب ڈاﺅن سے مشرف کو اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑ گیا ، جنرل کیانی کے آرمی کی کمان سنبھالنے کے بعد نئی گیم کاآغاز ہوا ، زرداری اور کیانی کو امریکہ کی آشیر باد حاصل تھی جس کا پورا فائدہ اٹھاتے ہوئے امریکہ نے پاکستان پر ڈرون حملوں کی بھر مار کر دی ، ایبٹ آباد آپریشن ، سلالہ چیک پوسٹ کا واقعہ قابل زکر ہے ،زرداری نے اپنے دور حکومت میں خوب لوٹ مار مچائی ، حکومتی منصوبوں میںکمیشن عروج پر رہا ، 50 بلین ڈالر کے چینی منصوبے پر مسٹر ٹین پرسنٹ کی جانب سے ساز باز کی گئی اور اس سارے عمل میں اپوزیشن جماعت میں بیٹھے محترم نواز شریف نے چپ سادھے رکھی اور پھر نواز شریف کی باری آئی تو زرداری جماعت نے آنکھیں بند کرلیں لیکن نواز شریف کی ایک غلطی بھیانک ثابت ہوئی ،طارق فاطمی کے بیان نے پاک فوج کو آگ بگولہ کر دیا ۔
دو سیاستدانوںکے دور حکومت میں ملک سالوں پیچھے چلا گیا ، سول سروس بری طرح تباہ ہوئی ، ملک میں سفارشی کلچر نے عروج حاصل کیا ، پرچی سسٹم سے دھڑا دھڑ بھرتیاں ہوئیں ، ملک پر قرضوں کے بوجھ میں بے پناہ اضافہ ہوا ، سٹاک مارکیٹ میں شدید مندی رہی ، بات یہاں ختم نہیںہوتی بلکہ عجب کرپشن کی غجب کہانیاں ہر ٹی وی چینل ، سوشل میڈیا پر براہ راست دکھائی گئیں ، یمن کیخلاف جنگ میں سعودی عرب کا اتحادی بننے سے انکا ر پر سعودی عرب نے خود کو نواز شریف سے دور کر لیا، امریکہ اور بھارت کا باخوبی اندازہ ہو گیا تھا کہ پاکستان میں لالچی قیادت ان ایکشن ہے جس کی مدد سے وہ چین اور ترکی کا اثر رسوخ کم کر سکتے تھے اور ایسا ہوا بھی ، اپنے دور حکومت میں شریف نے ملک کی تعلیم ، صحت اور غریب طبقے کی بنیادی ضروریات پر کوئی توجہ نہیں دی جبکہ اس کے علاوہ ان کی توجہ آف شور اکاﺅنٹس ، اوورسیز پراپرٹیز ، اربوں کے قرضوں پر مرکوز رہی ، ان کرپٹ سیاستدانوں کو کرنل قذافی کے انجام سے سبق سیکھنا چاہئے جوکہ خون میں لت پت ، عوامی تشدد سے چیختے چلاتے اور گلیوں میں بھاگتے ہوئے اپنے انجام کو پہنچا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here